آئینی اداروں کے ملازمین کو رہائش ، رہائشی تخصیص کے قواعد 2002ء میں ترمیم کے لئے سمری وزیراعظم کو بھجوا دی گئی ،ْ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات

داسو ڈیم پر تعمیراتی کام فروری 2023ء تک مکمل ہو جائے گا‘ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر 9 سال میں مکمل ہو گی،وزیر آبی وسائل سید جاوید علی شاہ اسلام آباد میں تین ہسپتالوں میں سے پہلے مرحلے میں دو ہسپتال جبکہ دوسرے مرحلے میں ایک ہسپتال بنایا جائے گا ،ْ سائرہ افضل تارڑ

پیر 6 نومبر 2017 20:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 نومبر2017ء) قومی اسمبلی کوبتایا گیا ہے کہ آئینی اداروں کے ملازمین کو رہائش ، رہائشی تخصیص کے قواعد 2002ء میں ترمیم کے لئے سمری وزیراعظم کو بھجوا دی گئی ہے۔پیر کو وفاقی وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ جتوئی نے بتایا کہ قواد و انصرام کار 1973ء کے تحت وزارت صنعت و پیداوار کو تفویض کردہ امور پر نظرثانی کی جارہی ہے جس کے بعد پرائس کنٹرول اور منافع خوری و ذخیرہ اندوزی کا تدارک ایکٹ 1977ء ‘ پٹرولیم ایکٹ 1934ء‘ اقتصادی اصلاحات ضوابط 1972ء کی منسوخی کے لئے ہائیڈرو جنریٹڈ ویجیٹیبل آئل انڈسٹری ایکٹ‘ انتظام ادارہ سمیت آرڈیننس 1984ء‘ صنعتوں کی ترقی ایکٹ 1949ء‘ ویسٹ پاکستان سمال انڈسٹریز کا اپوزیشن آرڈیننس 1972ء‘ وزارت قانون و انصاف کے حوالے کردیئے گئے ہیں جبکہ ہائیڈروجن آمیز نباتی تیل کی صنعت ایکٹ 1973ء‘ منظم ادارہ سیمنٹ آرڈیننس 1984ء‘ صنعتوں کی ترقی ایکٹ 1949ء‘ مغربی پاکستان سمال انڈسٹریز کارپوریشن آرڈیننس 1972ء کو آئین سے خارج کرنے کے لئے وزارت قانون کو بھجوائے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

پارلیمانی سیکرٹری سید ساجد مہدی نے کہا کہ رہائشی تخصیص کے قواعد 2002ء میں ترمیم کے لئے سمری وزیراعظم کو ارسال کردی گئی ہے۔ وزیراعظم نے اس پر بریفنگ بھی لے لی ہے۔ اجلاس میں ترمیم منظور کرالی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئینی اداروں کے ملازمین رہائشی تحصیص کے قواعد 2002ء کے تحت رہائش حاصل کرنے کے اہل نہیں ہیں۔ ضمنی سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کمرے دستیاب ہوں تو اراکین قومی اسمبلی کو کمرے فراہم کئے جاتے ہیں۔

وزیر آبی وسائل سید جاوید علی شاہ نے کہا کہ دیامر بھاشا اور داسو ڈیم پر کام ہو رہا ہے۔ داسو ڈیم کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے‘ اس کا سول ورک مکمل ہو چکا ہے۔ 2023ء تک داسو ڈیم پر کام مکمل ہو جائے گا۔ دیامر بھاشا ڈیم پر جب کام شروع ہوگا اس کے نو سال بعد یہ منصوبہ بھی مکمل ہو جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ 9.7 ایکڑ پانی ضائع ہو رہا ہے اس کے لئے ذخائر بنا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ واپڈا کو کل درکار 37419 ایکڑ میں سے 31696 ایکڑ اراضی حاصل کرلی ہے۔ بنیادی ڈھانچہ کے قیام کے لئے ماڈل ویلج پر کام جاری ہے۔ اکھوڑی ڈیم پراجیکٹ کے بارے میں بتایا کہ 600 میاگواٹ اور 6 ایم اے ایف اس منصوبے کو سی ڈبلیو پی نے 2003ء میں منظور کیا۔ 2006ء میں جائزہ مکمل ہوا ہے۔ اکھوڑی ڈیم منصوبے بارے بتایا کہ اس منصوبے کا پی سی ٹو تیار کرلیا گیا ہے۔

سپئن پن بجلی منصوبہ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کی انجینئرنگ ڈیزائن اور ٹینڈرز کی دستاویزات پر کام ہو رہا ہے۔ وفاقی وزیر میر حاصل بزنجو نے کہا کہ وزارت کے افسران کے تمام اختیارات و کارہائے منصبی استعمال کرنے کے لئے نیوی‘ میری ٹائم‘ سیکیورٹی ایجنسی کے بحری جہازوں‘ ویسلز اور کشتیوں کے کمانڈنگ افسران کو جوکہ لیفٹیننٹ سے کم نہ ہوں‘ کو اختیارات دیئے گئے ہیں۔

کم گہرے یا علاقائی پانیوں میں ماہی گیری کے اختیارات سندھ حکومت کو دیئے گئے ہیں۔ وفاقی وزیر سائرہ افضل تارڑ نے بتایا کہ اسلام آباد میں تین ہسپتالوں میں سے پہلے مرحلے میں دو ہسپتال جبکہ دوسرے مرحلے میں ایک ہسپتال بنایا جائے گا۔ وزیراعظم پروگرام کے تحت ملک بھر میں 250 اور 500 بستروں کے 46 ہسپتال تعمیر کئے جائیں گے۔ سی ڈبلیو پی کی جانب سے 1317.752 ملین تخمینہ لگایا گیا ہے۔ 9 مارچ 2017ء کو پی سی ٹو منظوری کے لئے وزارت منصوبہ بندی ‘ ترقی و اصلاحات کو بھجوایا گیا۔ وزیراعظم پروگرام کے تحت اسلام آباد میں 500 بستر کے تین‘ پنجاب میں 12‘ سندھ میں 6 ‘ کے پی کے میں 7 ‘ بلوچستان میں 8 ‘ آزاد کشمیر میں 5‘ گلگت بلتستان میں 4 اور فاٹا میں ایک ہسپتال بنایا جائے گا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں