قومی اسمبلی ، فاٹا ارکان کا نکتہ اعتراض پر کابینہ اجلاس کے ایجنڈے سے فاٹا ریفارمز کے معاملے کو ڈراپ کرنے پر شدید احتجاج، فاٹا ریفارمز کی پارلیمنٹ سے منظوری کیلئے 12مارچ کی ڈیڈ لائن دیدی

12مارچ تک فاٹا ریفارمز منظور نہ کی گئیں تو فاٹا کے عوام پارلیمنٹ ہائوس کا گھیرائو کرکے حکومت کو کام کرنے سے روک دیں گے،حکومت قبائل کو بھارت کی طرف دھکیل رہی ہے،فاٹا ارکان کے پارلیمانی لیڈر شاہ جی گل آفریدی �) لیگی رکن اسمبلی شہاب الدین کا ایوان میں منہ پر کالی پٹی باند ھ کر فاٹا ایشو ڈراپ کرنے پر احتجاج ،جماعت اسلامی اور قومی وطن پارٹی نے بھی فاٹا ارکان کے مطالبے کی حمایت کردی فاٹا بارے فیصلہ یہاں کے عوام کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے،فاٹا بارے پارلیمانی کمیٹی میں ایسے لوگ شامل کیے گئے جو فاٹا بارے کچھ نہیں جانتے،کمیٹی کی رپورٹ میں فاٹا کو باغیوں کا مرکز قرار دیا گیا حکومت اس پر فاٹا عوام سے معافی مانگے،محمود خان اچکزئی یوسف تالپور کا ارسا کی جانب سے سندھ کے حصہ کا پانی مبینہ طور پر روکنے کے خلاف شدید احتجاج بابر نواز نے ہوٹل کے بیروں اور اسمبلی کے کلاس فور ملازمین کو شیروانی اور جناح کیپ پہنانے کو قومی لباس کی توہین قراردیدیا

منگل 7 فروری 2017 22:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 فروری2017ء) قومی اسمبلی میں فاٹا ارکان کا نکتہ اعتراض پر کابینہ اجلاس کے ایجنڈے سے فاٹا ریفارمز کے معاملے کو ڈراپ کرنے پر شدید احتجاج،فاٹا ارکان کے پارلیانی لیڈر شاہ جی گل آفریدی نے فاٹا ریفارمز کی پارلیمنٹ سے منظوری کیلئے 12مارچ کی ڈیڈ لائن دیدی،انہوں نے اعلان کیا کہ 12مارچ تک فاٹا ریفارمز منظور نہ کی گئیں تو فاٹا کے عوام پارلیمنٹ ہائوس کا گھیرائو کرکے حکومت کو کام کرنے سے روک دیں گے،حکومت قبائل کو بھارت کی طرف دھکیل رہی ہے۔

(ن) لیگی رکن اسمبلی شہاب الدین نے ایوان میں منہ پر کالی پٹی باندھ کر کابینہ کے ایجنڈے سے فاٹا ایشو ڈراپ کرنے پر احتجاج کیا،جماعت اسلامی اور قومی وطن پارٹی نے بھی فاٹا ارکان کے مطالبے کی حمایت کردی،صاحبزادہ طارق اللہ اور آفتاب خان شیرپائو نے کہاکہ اگر فاٹا ارکان کا مطالبہ تسلیم نہ کیا گیا تو ہم بھی ان کے ساتھ کھڑے ہونگے،(ن) لیگ کے بابر نواز نے ہوٹل کے بیروں اور اسمبلی کے کلاس فور ملازمین کو شیروانی اور جناح کیپ پہنانے کو قومی لباس کی توہین قراردے دیا،شفقت محمود،شازیہ مری اور یوسف تالپور نے بابر نواز کے بیان کو کلاس فورملازمین کی توہین قراردیا،یوسف تالپور کا ارسا کی جانب سے سندھ کے حصہ کا پانی مبینہ طور پر روکنے کے خلاف شدید احتجاج۔

(جاری ہے)

منگل کو ایوان میں نکتہ اعتراض پر بابرنواز،شاہ جی گل آفریدی،نواب یوسف تالپور،ملک ابرار،غلام سردار خان،شازیہ مری،آفتاب خان شیرپائو،صاحبزادہ طارق اللہ اور محمود خان اچکزئی نے اظہار خطاب کیا اور اہم قومی اور علاقائی ایشوز کو زیربحث لایا۔(ن) لیگ کے بابر نواز نے کہا کہ قومی لباس شیروانی اور جناح کیپ کی بے حرمتی کی جاتی ہے اور بڑے ہوٹلوں اور اسمبلی میں ملازمین کو یہ لباس پہنائے جاتے ہیں،پرانے اسمبلی ہال کو پرانے سامان کا گودام بنادیا گیا ہے،ڈپٹی سپیکر نے وزیرپارلیمانی امور اس کا نوٹس لیں اور پرانے اسمبلی ہال میں جہاں آئین منظور ہوا تھا کو یادگار کے طور پر محفوظ کیا جائے۔

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ حکومت اس کا نوٹس لے گی۔پی ٹی آئی کے شفقت محمود اور نفیسہ شاہ نے بابر نواز کے نکتہ پر اعتراض کیا کہ کلاس فور کے ملازمین کو جناح کیپ اور شیروانی پہنانے کی مخالفت قابل مذمت ہے۔فاٹا رکن شہاب الدین نے نکتہ اعتراض نہ ماننے پر منہ پر کالی پٹی باندھ کر احتجاج کیا۔پی ٹی آئی کے غلام سرور اور حامد الحق نے نشستوں پر کھڑے ہو کر شہاب الدین کو تلور دینے کا مطالبہ کیا جنہیں ڈپٹی سپیکر نے نشستوں پر بٹھا دیا۔

شاہ جی گل آفریدی نے کہاکہ میں 5فروری کو مقبوضہ کشمیر کے ساتھ یکجہتی کا دن منانے کی بجائے فاٹا عوام سے یکجہتی کا دن مانتا ہوں کیونکہ فاٹا کے عوام کی حالت مقبوضہ کشمیر کے عوام سے بھی بری ہے،آج کابینہ میٹنگ سے فاٹا ریفارمز کو ایجنڈے سے نکال دیا گیا اس سے قبائلیوں کو غلط پیغام دیا گیا کہ قبائل پاکستان کے دشمن ہیں یہ بڑا ظلم و زیادتی سے قبائل کو حکومت بھارت کی طرف دھکیل رہی ہے 12مارچ کی ڈیڈ لائن دی ہے کہ ریفارمز دی جائیں ورنہ ہم پارلیمنٹ ہائوس آکر پارلیمنٹ ہائوس اور حکومت کو کام نہیں کرنے دیں گے ہمیں بغاوت پر مجبور نہ کیا جائے۔

نواب یوسف تالپور نے کہاکہ ہم شیروانی پر فخر کرتے ہیں لیکن بابر نواز نے کہاکہ کلاس فور کو کیوں پہنائی جاتی ہے کیا غریب اور چھوٹے ملازمین کے شیروانی پہننے پر پابندی ہے۔بابر نواز نے سوٹ پہننے کی مخالفت کی،خود نوازشریف سوٹ پہنتے ہیں،وزیراعظم نے کہاکہ 94کلومیٹر کا افتتاح کیا،یہ موٹروے نہیں ایکسپریس وے ہے اور اس پر ناقص کام ہوا ہے،نامکمل روڈ پر ٹیکس کیوں لیتے ہو،ارسا سندھ کو کم پانی جاری کررہی ہے،پانچ فروری کو پانی بند ہوناتھا لیکن ابھی تک سندھ کے علاقوں کو پانی نہیں ملا۔

ملک ابرار نے کہاکہ خانپور واٹر سپلائی فیز تھری پر 12سالوں سے کام ممل نہیں ہوا،اب جب 80فیصد کام ہوگیا تو وزارت اسے بند کرنا چاہتی ہے،راولپنڈی(اسلام آباد میں پانی کی قلت ہے اگر یہ منصوبہ بند کیا گیا تو عوام سڑکوں پر ہوں گیاور ہم عوام کے ساتھ ہونگے۔شازیہ مری نے کہاکہ تھیلسیمیا پر سندھ میں تین برس قبل قانون سازی ہوئی تھی،فاٹا ارکان کا احتجاج قابل غور ہے۔

عبدالرشید گوڈیل نے کہاکہ کل کراچی میں آتشزدگی کے واقعے میں14گھنٹے گودام جلتا رہا،دو گھنٹے بعد فائر بریگیڈ پہنچا،وزیراعظم کراچی کو فائر بریگیڈ کیلئے 30گاڑیاں دی جائیں۔آفتاب خان شیرپائو نے کہاکہ فاٹا ارکان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا ہوںکابینہ کے ایجنڈے سے فاٹا اصلاحات کے نکتے کو ڈراپ کرنا افسوسناک ہے،لگتا ہے کہ نوازشریف فاٹا اصلاحات کیلئے شروع میں پرجوش تھے،اب ڈھیلے پڑ گئے ہیں،سندھ اور کے پی کے کی حکومتیں فاٹا کیلئے این ایف سی میں 3فیصد مالیاتی کوٹے کی مخالفت کر رہے ہیں،نوازشریف فاٹا اصلاحات کے حوالے سے کوئی دبائو خاطر میں نہ لائیں۔

صاحبزادہ طارق اللہ نے کہاکہ ہم بھی فاٹا ارکان کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں یہ حکومت کا اچھا کام ہے،کابینہ کے ایجنڈے سے اسے ہٹایا جانا معنی خیز ہے،ریفارمز کمیٹی کی سفارشات کو من وعن تسلیم کیا جائے۔محمود خان اچکزئی نے کہاکہ فاٹا کی سرزمین فاٹا کے عوام کا ہے،فاٹا بارے فیصلہ فاٹا عوام کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے،فاٹا کے لوگوں سے ضرور رائے لی جائے،فاٹا بارے پارلیمانی کمیٹی میں ایسے لوگ شامل کیے گئے جو فاٹا بارے کچھ نہیں جانتے،کمیٹی کی رپورٹ میں فاٹا کو باغیوں کا مرکز قرار دیا گیا حکومت اس پر فاٹا عوام سے معافی مانگے،فاٹا پر مشاورت سے فیصلہ کیا جائے۔…(خ م+ع ع)

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں