دہشت گردی کے خلاف بیس نکاتی قومی ایکشن پلان کا اطلاق الیکٹرانک میڈیا پر بھی ہوتا ہے،اشرف گجر

پاکستان کے تمام قومی و سماجی حلقے، سول سوسائٹی کے متحرک و نمائندہ افراد دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کیلئے مئوثر کردار ادا کریں, وکلاء صحافیوں علماء کرام اہل علم دانشوروں اورتاجروں سمیت سول سوسائٹی ٹی وی ناظرین سے توقع ہے کہ وہ ٹی وی چینلز پر اس حوالے سے نظر رکھیں گے, 20نکاتی قومی ایکشن پلان کے کسی ایک نکتے کی خلاف ورزی کی صورت میں پیمراکسی بھی ایسے چینل کے خلاف کارروائی کا مجاز ہے، ممبر پیمرا و سربراہ لیگل ریفارمز کمیٹی

پیر 29 دسمبر 2014 18:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29دسمبر 2014ء) پاکستان کے تمام قومی و سماجی حلقوں نیز ہر سطح پر سول سوسائٹی کے متحرک و نمائندہ افراد کو ملک سے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کے لئے اپنا مئوثر کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے ممبر اور حکومت ِ پاکستان کی لیگل ریفارمز کمیٹی کے سربراہ چوہدری محمد اشرف گوجر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی قیادت کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام طبقات اور جملہ ادارے اس اہم مشن میں وزیر اعظم کے ہم قدم ہیں۔ ممبر پیمرا چوہدری محمد اشرف گوجر نے وکلاء صحافیوں علماء کرام اہلِ علم دانشوروں اورتاجروں سمیت سول سوسائٹی نیز ٹی وی چینلز کے تمام ناظرین سے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ وہ اس امر پر گہری توجہ مرکوز رکھیں گے کہ کوئی ٹی وی چینل دہشت گردی میں ملوث مسلح جتھوں کی تشہیر نیز مذہبی منافرت و مسلکی استحصال کی بنیاد پر اشتعال انگیزی و فرقہ واریت کی کوریج نہ کرے۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم کی قیادت میں ملک کی تمام سیاسی قیادت نے دہشت گردی کے خلاف جس بیس نکاتی قومی ایکشن پلان کی منظوری دی ہے اُس کا اطلاق الیکٹرانک میڈیا پر بھی ہوتا ہے لہٰذا کسی ایک بھی پہلو کی خلاف ورزی کی صورت میں قواعد کے تحت پیمراکسی بھی ایسے چینل کے خلاف کارروائی کا مجاز ہے۔ چوہدری محمد اشرف گوجر ایڈووکیٹ نے چیئرمین پیمرا کے نام اپنے ایک علیحدہ مراسلے میں وزیراعظم کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف 20نکاتی نیشنل ایکشن پلان کے مقاصد کے حصول کیلئے پیمرا میں ٹی وی چینلز کی نگرانی اور مانیٹرنگ کے نظام کو مزید سخت اور موثر بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ مسلح جتھوں، دہشت گرد و کالعدم تنظیموں کے مذہبی منافرت اورفرقہ واریت پر مبنی اشتعال انگیزموقف کی تشہیر نہ ہوسکے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں