اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کا تقرر ایک آئینی ضرورت ہے، گزشتہ چار ماہ سے یہ عہدہ خالی پڑا ہے، حکومت چیئرمین کا تقر ر نہ کرکے آئین سے انحراف کررہی ہے

امیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی علماء اور وکلاء کے وفود سے ملاقاتوں میں گفتگو

بدھ 5 اپریل 2017 22:36

اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کا تقرر ایک آئینی ضرورت ہے، گزشتہ چار ماہ سے یہ عہدہ خالی پڑا ہے، حکومت چیئرمین کا تقر ر نہ کرکے آئین سے انحراف کررہی ہے
دیر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 05 اپریل2017ء) امیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کا تقرر ایک آئینی ضرورت ہے مگر گزشتہ چار ماہ سے یہ عہدہ خالی پڑا ہے اور حکومت چیئرمین کا تقر ر نہ کرکے آئین سے انحراف کررہی ہے ۔اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کی فوری تقرری کی جائے تاکہ آئینی ضرورتوں کو پورا کیا جاسکے ۔

چیئرمین کے بغیر اسلامی نظریاتی کونسل کا کوئی اجلاس ہورہا ہے اور نہ ہی مشاورتی عمل جاری ہے جس کی وجہ سے قانون سازی کا عمل تعطل کا شکار ہے ۔اسلامی نظریاتی کونسل ایک آئینی ادارہ ہے ،چیئرمین کی تقرری نہ کرکے اسے غیر فعال کردیا گیا ہے ۔ وہ دیر میں علماء اور وکلاء کے مختلف وفود سے ملاقاتوں کے دوران گفتگو کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اپنے لبرل ایجنڈے کی تکمیل کیلئے اسلامی نظریاتی کونسل کی افادیت کو کم کرنا چاہتی ہے تاکہ قانون سازی کے اندر اسلامی نظریاتی کونسل کے کردار کو کم کیا جاسکے تاکہ نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری تھی کہ جس طرح کام کو جاری رکھنے کیلئے الیکشن کمیشن میں ایک قائم مقام چیئرمین کا تقرر کرکے آئینی ضرورت کو پورا کیا گیا اسی طرح اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کی خالی آسامی کو بھی پر کیا جاتالیکن چار ماہ کا عرصہ گزرنے کے بعد بھی حکومت نے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت جان بوجھ کر اس سے پہلو تہی کررہی ہے ۔

سینیٹر سراج الحق نے حکومت پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت آئینی بحران پیدا کرنے سے باز رہے اورآئینی بحران کی مرتکب نہ ہو،ملک کسی آئینی بحران کا متحمل نہیں ہوسکتا،حکومت فی الفوراسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کے آئینی منصب پر کسی اہل اور دیانتدارفرد کا تقرر کرے تاکہ نظریہ پاکستان کے تقاضوں کو پورا کیا جاسکے ۔

متعلقہ عنوان :

دیر میں شائع ہونے والی مزید خبریں