عراق اور شام میں اسلامک اسٹیٹ کے جنگجووٴں کو دو اہم مقامات پر پسپا کر دیا گیا

پیر 22 دسمبر 2014 13:00

دیر الزور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 دسمبر 2014ء) عراق اور شام میں اسلامک اسٹیٹ کے جنگجووٴں کو دو اہم مقامات پر پسپا کر دیا گیا ہے۔ شامی میں دیر الزور میں جہادیوں کے ایک حملے کو ناکام بنا دیا گیا جبکہ عراقی علاقے سنجار میں قابض ان جنگجووٴں کو مزید پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے نے سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے جنگجووٴں نے دیر الزور میں واقع فوجی ایئر بیس پر حملہ کیا، جسے ملکی فوج نے ناکام بنا دیا۔

بتایا گیا ہے کہ اس کارروائی میں بیس جنگجو مارے گئے۔ دمشق حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق ان ہلاک شدگان میں انیس شامی جبکہ ایک مراکش کا جنگجو تھا۔ فوجی حکام نے تصدیق کی ہے کہ اس کارروائی میں دو فوجی بھی ہلاک ہو گئے۔

(جاری ہے)

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نامی ایک غیر سرکاری ادارے کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے بتایا ہے کہ جہادیوں نے خونریز کارروائی کی لیکن وہ اس اہم فوجی اڈے پر کنٹرول حاصل کرنے میں ناکام ہو گئے۔

دوسری طرف گزشتہ روزکرد اور ایزدی فورسز نے مشرکہ کارروائی کے حتمی مرحلے میں سنجار کے پہاڑی علاقے پر قابض اسلامک اسٹیٹ کے جنگجووٴں کو پسپا کر دیا ہے۔ اس مقام پر گزشتہ کئی دنوں سے گھمسان کی لڑائی جاری تھی۔ جہادیوں نے اگست میں ایک غیر متوقع کارروائی کرتے ہوئے اس علاقے کو اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا اور تب سے ہی یہ وہاں پر قابض تھے۔کوہ سنجار کے کچھ حصوں پر ملنے والی اس کامیابی کو کرد اور عراقی فورسز کے لیے ایک انتہائی اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ حکمت عملی کے حوالے سے یہ علاقہ انتہائی اہم تصور کیا جاتا ہے۔

شام کو موصل سے ملانے والے اس علاقے پر پسپا ہونے کے نتیجے میں جہادیوں کی ایک اہم سپلائی لائن بھی ٹوٹ گئی ہے۔ اس دوران ان علاقوں میں فعال جہادیوں پر امریکی اتحادی ممالک نے فضائی حملے بھی کیے ہیں۔عراق کی سرحد سے متصل اس علاقے کے زیادہ تر حصوں پر جہادیوں کا قبضہ ہے جبکہ دیر الزور کا فوجی اڈہ ایسا آخری اہم محاذ ہے، جہاں شامی فوج کنٹرول سنبھالے ہوئے ہے۔ واضح رہے کہ حالیہ دنوں کے دوران آئی ایس کی جانب سے دوسری مرتبہ دیر الزور کی فوجی چھاوٴنی کو نشانہ بنایا گیا ہے

متعلقہ عنوان :

دیر میں شائع ہونے والی مزید خبریں