خواتین اساتذہ کے ریشنلائیزیشن کی آڑ میں تبادلے منسوخ کئے جائیں ،والدین کا مطالبہ

منگل 2 ستمبر 2014 18:37

تیمر گرہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔2ستمبر 2014ء)ضلع دیر پائین کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والی طالبات کے والدین نے محکمہ تعلیم کے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع میں خواتین اساتذہ کے ریشنلائیزیشن کی آڑ میں کئے گئے تبادلے فوری طور پر منسوخ کئے جائیں بصورت دیگر انھیں سڑکوں پر آنے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔گزشتہ روز مقامی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے تالاش اور دیگر علاقوں کے باشندوں اور طالبات کے والدین نے کہا کہ ضلع دیر لوئر میں لڑکیوں کے سکولوں سے درجنون زنانہ استانیوں کو ریشنلائیزیشن کے نام پر تبدیل کیا گیا ہے جس سے ان کے سکولوں میں سٹاف کی کمی واقعی ہوئی ہے اور طالبات کی پڑھائی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ جس سکول میں تین ٹیچرز تعینات تھیں ان سے بھی ایک ایک استانی کو تبدیل کیا گیا ہے اگرچہ وہاں طالبات کی تعداد زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

مقامی باشندوں نے کہا کہ دو استانیوں کیلئے چھ کلاسوں کو سنھبالنا مشکل ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اگر خیبر پختونخوا حکومت تعلیم کے فروغ میں واقعی مخلص ہو تو اسے سکولوں میں سٹاف کی کمی کو نئے اساتذہ کی بھرتی سے پورا کرنا چاہیے۔

انھوں نے صوبائی حکومت اور ارباب اختیار سے مطالبہ کیا کہ ضلع دیر لوئر میں استانیوں کے تبادلے کے احکامات فوری طور پر منسوخ کریں بصورت دیگرعوام سڑکوں پر نکل ائیں گے۔واضح رہے کہ ڈی ای او زنانہ ضلع دیر لوئر نے گزشتہ روز آڑھسٹھ خواتین اساتذہ کو حکومت کی ریشنلائزیشن پالیسی کی آڑ میں اپنے سکولوں سے ٹرانسفر کیااور دور دراز سکولوں کو بھیج دیا گیا جس کے خلاف متاثرہ استانیوں نے ڈی ای او کے پاس اپیلیں بھی جمع کیے ہیں۔ دفتری ذرائع کا کہنا ہے کہ ان اپیلوں پر میرٹ کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔

دیر میں شائع ہونے والی مزید خبریں