دیربالا کے علاقوں تھل ،کمراٹ اور لاموتی میں نمونیا کی وباء پھوٹ پڑی، 20بچے جاں بحق ، محکمہ صحت کی طبی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئیں،بچوں کو میڈیکل کیمپ میں لانے کیلئے مساجد سے اعلاعات

بدھ 23 جنوری 2013 23:54

دیربالا(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔23جنوری۔2013ء) دیربالا کے علاقوں تھل ،کمراٹ اور لاموتی میں نمونیا کی وباء پھوٹ پڑی، 20بچے جا ں بحق جبکہ متعدد بچے مہلک مرض سے گھروں میں بیمار پڑے ہیں،نمونیا کی سرکاری سطح پر محکمہ صحت کو اطلاع ملنے کے بعد علاقے میں طبی ٹیمیں پہنچ گئیں، میڈیکل کیمپ میں بچوں کو لانے کیلئے مساجد سے اعلاعات کئے گئے ۔

تفصیلات کے مطابق ضلع دیربالا کے دور افتادہ یو نین کونسل کلکوٹ کے علاقوں تھل،لاموتی اور کمراٹ میں کئی دنوں سے نمونیا کی وباء نے خطرناک صورتھال اختیار کر لی تھی تاہم مقامی افراد اس سے لاعلم تھے جبکہ تھل میں صحت کے عملہ بھی اس سے دبے الفاظ میں لاعلمی کا اظہار کر رہے ہیں لیکن مزکورہ علاقوں میں ہونہار بچوں کے پے درپے اموات سے ذرائع کے مطابق ای پی آئی کے ایک اہلکار نے محکمہ صحت کو صورتحال سے آگاہ کیا جس کے بعد ای ڈی او ہیلتھ دیربالا ڈاکٹر وکیل نے تھل میں گذشتہ روز طبی ٹیم کو صورتحا ل جاننے کیلئے روانہ کردیئے ۔

(جاری ہے)

تاہم مقامی افراد کے مطابق اس دوران کئی روز سے علاقے میں 20بچے ،بچیاں جان بحق ہوئے ہیں ۔مقامی شخص اورنگزیب اور دیگر نے بتایا کہ تھل اور کمراٹ کے صرف دو خاندانوں کے چھ بچے جان بحق ہوئے ہیں جس میں مسافر شاہ سکنہ کمراٹ کے3 بچے، مسری خان سکنہ تھل کے3بچے جن میں دو لڑکے اور ایک لڑکی جا ں بحق ہونے والوں میں شامل ہیں۔ محمد فقیر سکنہ کمراٹ کے دو بچے، حاجی اختر گل سکنہ بجلی گھر تھل کے ایک بچہ، باور سکنہ بجلی کا ایک بچہ، جبکہ غلام محمد سکنہ لاموتی کے دو بچے جن میں ایک بچی اور بچہ ، اعتبار خان کا ایک بچہ، غزن خان کا ایک بچہ جبکہ لشکر خان بجلی گھر کا ایک بچہ، اکرم خان کی ایک بچی، قیاس گل کے دو بچے جن میں ایک لڑکا اور ایک لڑکی، شبیر خان محلہ کس کی ایک بچی جبکہ ایک بچی سکنہ کندیاں نامعلوم جاں بحق ہونے والوں میں شامل ہیں جس کی تصدیق مقامی افراد نے کی ہے۔

اور محکمہ صحت تھل کے ذرائع تو اموات کی تصدیق کررہا ہے لیکن مرنے والوں کی تعداد کے بارے میں وہ بتانے کے پوزیشن میں نہیں تھے ۔ جبکہ مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ درجنوں بچے بچیاں اب بھی گھروں میں بیمار پڑے ہیں۔لیکن اب تک محکمہ صحت دیربالا نے اسے ویکیسنیشن اور ٹیکے نہیں لگوائے ہیں جبکہ مقامی بنیادی ہیلتھ یونٹ(بی ایچ یو) تھل کے ٹیکنیشن محمد سعید نے بتایا کہ اس سلسلے میں ہمارے پاس یہاں کسی قسم کی ویکسین اور ٹیکے موجود نہیں ہے جبکہ اس سلسلے میں ہم نے متعلقہ ادارے پرائم منسٹڑ پروگرام فار ہیلتھ اینیشٹو کو وقتاً فوقتاً آگاہ بھی کیا ہے لیکن ابھی اتک ہمیں چھ ابتدائی نمونیہ ،خناق، تپ دق،خسرہ،تشنج وغیرہ امراض کے ویکسین اور ٹیکے فراہم نہیں کئے گئے ہیں۔

تاہم اس سلسلے میں ای ڈی او ہیلتھ دیربالا ڈاکٹر وکیل سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے ای پی آئی ذرائع سے اس بارے معلوم ہوا تو میں نے فوری طوپر ایک ٹیم تشکیل دیا جس میں ڈی ایچ کیو ہسپتال دیر کے چسٹ سپیشلسٹ ڈاکٹر فیاض سمیت دو ڈاکٹر جبکہ ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر بلال کو پی پی ایچ آئی ٹیم کے ہمراہ تھل روانہ کردیا تاکہ وہ علاقے میں جاکراس مرض کا تشخیص کرکے رپورٹ دیں اور ساتھ ہی علاقے کے بچوں کو بی ایچ یو تھل میں بچوں کو ویکسینشن اور میڈسن فراہم کرسکے جس کے بعد ہی ہم سرکاری طورپر نمونے حاصل کرنے کے بعد ہی مرض کے متعلق بتا سکیں گے۔

جبکہ ڈپٹی کمشنر دیربالا عابد وزیر کو آفس اور رہائش کے نمبرز پر کال کرنے کے باوجود ان سے رابطہ نہ ہوسکا۔تاکہ اس سلسلے میں ان کا موقف بھی سامنے آسکے۔ تاہم آخری اطلاعات آنے تک علاقے کے مساجد سے بچوں کو بی ایچ یو لانے کیلئے اعلانات پر درجنوں بچوں کو میڈیکل کیمپ میں لائے گئے تھے اور ان کا علاج جاری تھا۔ مقامی افراد نے بتایا کہ چونکہ تھل کا بازار چھوٹا ہے جس میں چند دنوں میں بچوں کی بڑی تعداد مرنے سے کپڑے کے دکانوں میں کفن کیلئے کپڑا بھی ختم ہوگیا ہے۔

متعلقہ عنوان :

دیر بالا میں شائع ہونے والی مزید خبریں