دیر بالا، لشکر کا کمانڈر سمیت گیارہ جنگجو وؤں کو ہلاک کر نے کادعویٰ

بدھ 5 اگست 2009 21:38

دیر بالا (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05اگست ۔2009ء) صوبہ سرحد کے ضلع دیر بالا میں مقامی لشکر نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے تازہ جھڑپ میں ایک کمانڈر سمیت گیارہ مبینہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا ہے۔تاہم جھڑپ میں مبینہ عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی آزاد ذرائع اور نہ ہی عسکریت پسندوں کی جانب سے کوئی تصدیق ہوسکی ہے۔دیر بالا کے ڈوگدرہ علاقے کے مقامی لشکر کے سربراہ ملک سراج الدین نے بی بی سی کو بتایا کہ انہوں نے بدھ کی صبح تقریباً چار بجے مبینہ عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی شروع کی۔

ان کے بقول شام تک فریقین کے درمیان جھڑپ جاری رہی۔ آخری اطلاعات ملنے تک فریقین کے درمیان ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کا تبادلہ جاری تھا۔ لشکر میں تین سو مسلح لوگوں پر مشتمل ہے اور حکومت نے بھی انہیں مدد کے طور پر چودہ ٹرک خوردنی اشیاء اور آٹھ ہزار کے قریب کارتوس فراہم کیے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جھڑپ کے دوران مقامی لشکر نے پیش قدمی کرتے ہوئے مبینہ عسکریت پسندوں کے زیر کنٹرول علاقے شاٹ کس کا پچھتر فیصد علاقہ قبضہ میں لے لیا ہے۔

ان کے بقول اس وقت عسکریت پسندوں کا گڑھ سمجھے جانے والاغازیگئی کے نام سے ایک محدود علاقہ ان کے محاصرے میں ہے۔ مقامی لشکر کے سربراہ نے دعویٰ کیا کہ تازہ جھڑپوں میں ایک کمانڈر شکور سمیت گیارہ مبینہ عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں جن کی لاشیں انہوں نے قبضے میں لی ہیں۔ان کے بقول جھڑپ میں تین رضاکار بھی زخمی ہوئے ہیں جن کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لشکر تین سو مسلح لوگوں پر مشتمل ہے اور حکومت نے بھی انہیں مدد کے طور پر چودہ ٹرک خوردنی اشیاء اور آٹھ ہزار کے قریب کارتوس فراہم کیے ہیں۔ ان کے مطابق لشکر کی تازہ کارروائی فیصلہ کن ہوگی جس میں مبینہ عسکریت پسندوں کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا۔دوسری طرف فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بھی دعویٰ کیا گیا ہے جھڑپ کے دوران کمانڈر شکور سمیت چار عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔

تاہم جھڑپ میں مبینہ عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی آزاد ذرائع اور نہ ہی عسکریت پسندوں کی جانب سے کوئی تصدیق ہوسکی ہے۔ دور افتادہ علاقہ ہونے کی وجہ سے معلومات کے حصول میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ ضلع دیر بالا کا پہاڑی علاقہ ڈوگدرہ تقریباً دو درجن گاوٴں پر مشتمل ہے جس میں شاٹ کس، شاٹ بالا اور کچھ دیر علاقے مبینہ عسکریت پسندوں کے کنٹرول میں تھے۔ مقامی آبادی اور مبینہ عسکریت پسندوں کے درمیان پچھلے سال دسمبر سے اختلافات چلے آرہے ہیں تاہم اس سال جون میں حیاگئی شرقی میں مسجد پر ہونے والے خودکش حملے کے بعد مقامی لوگوں نے ایک لشکر تشکیل دیکر عسکریت پسندوں کیخلاف باقاعدہ کاروائی شروع کردی تھی ۔ فریقین گزشتہ تقریباً دو ماہ سے ایکدوسرے کیخلاف مورچہ زن ہیں۔

متعلقہ عنوان :

دیر بالا میں شائع ہونے والی مزید خبریں