یونیورسٹی آف چترال میں یوم آزادی کے سلسلے میں رنگا رنگ تقریبات کا اہتمام کیا گیا

طالبات نے نہایت قومی ترانہ، حمد، نعت شریف، قومی نغمے پیش کرکے حاضرین سے داد حاصل کی

منگل 15 اگست 2017 18:44

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 اگست2017ء)ملک کے دیگر حصوں کی طرح چترال میں بھی 70 ویں یوم آزادی کے تقریبات منعقد کی گئیں اس سلسلے میں سب سے بڑا پروگرام یونیورسٹی آف چترال میں منعقد ہوا جہاں پروفیسر ریٹائرڈ ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی مہمان حصوصی تھے جبکہ تقریب کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری پراجیکٹ ڈائیریکٹر چترال یونیوسٹی نے کی،سب سے پہلے پرچم کشائی کی تقریب ہوئی جس میں بریگیڈئیر ریٹائرڈ خوش محمد خان نے بھی شرکت کی، قومی پرچم کشائی کے موقع پر یونیوسٹی کے طالبات قومی ترانہ پیش کی، تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوئی،اس کے بعد طالبات نے حمد، نعت شریف اور قومی نغمے پیش کئے۔

تقریب سے مختلف لوگوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے اس دن کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ ساتھ ان قومی ہیروز کو بھی خراج تحسین پیش کی جنہوںنے زمانہ طالب علمی میں پاکستان بننے کا خواب دیکھ کر ان کی لئے جدوجہد شروع کی تھی۔

(جاری ہے)

مقررین نے کہا کہ یورپی ممالک میں ایسے کئی ممالک ہیں جن کے پاس قدرتی ذحائیر نہ ہونے کے باوجود بھی وہ ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہیں اس کی بنیادی وجہ تعلیم اور قیادت کی ایمانداری اور محلصانہ خدمات ہیں جبکہ ہمارے ملک میں بے شمار قدرتی وسائل ہیں مگر پھر بھی ہم بیرونی قرضوں پر انحصار کرتے ہیں ہم ستر سال پہلے انگریز کے قید سے تو آزاد ہوئے مگر معاشی طور پر اب بھی ہم غلام ہیں اور اس غلامی کی زنجیروں کو توڑنے کیلئے ہم سب نے مل کر نہایت ایماندری سے کام کرنا ہوگا اور ملک سے ہر قسم کی بدعنوانی کا حاتمہ کرنا ہوگا۔

مقررین نے کہا کہ قائد اعظم نے علی گڑھ یونیورسٹی کے طلباء کا تقریر سن کر اتنے جذباتی ہوئے کہ اس وقت اعلان کیا کہ اگر میں مر گیا تو میرے املاک اور اثاثوں کو تین یونیورسٹیوں میں تقسیم کئے جائے جن میں اسلامیہ کالج پشاور بھی شامل تھا۔ انہوںنے طلبا و طالبات پر زور دیا کہ جس طرح 1946-47 میں طلبا ء نے جدوجہد کرتے ہوئے اس ملک کو آزاد کرایا اس طرح ان کو بھی چاہئے کہ اب اس ملک کو معاشی طور پر مستحکم کرے اور اسے بیرونی قرضوں سے نجات دلوادیں۔

یونیورسٹی کے طالبات نے اردو، انگریزی میں تقاریر کے علاوہ قومی نغمے، ٹیبلو، خاکے، سٹیج ڈرامہ، شعری مقابلے، کویز مقابلے بھی پیش کرکے ان میں بھر پور حصہ لیا اور حاضرین کی داد لی۔ طالبات نے نہایت سریلی آواز میں قبال کا کلام اور قومی نغمے پیش کئے جس سے حاضرین محظوظ ہوئے۔ چند طالبات کا کہنا ہے کہ جس طرح ماضی میں طلبا ء نے ملک کو انگریزوں سے آزاد کرایا ہم بھی کوشش کرکے اسے ہر قسم کی سماجی برائی اور بدعنوانی سے پاک کریں گے۔

پروفسیر ڈاکٹر بادشاہ منیر کا کہنا ہے کہ کسی بھی ملک کی ترقی میں طلباء و طالبات کی نہایت اہم کردار ہوتا ہے اور وہ ملک کی قسمت کو بدل سکتے ہیں۔ تقریب میں قومی ترانہ پیش کرکے اس کی احترام میں تمام حاضرین کھڑے ہوئے اور دعائیہ کلمات سے احتتام پذیر ہوئی۔ اس رنگا رنگ تقریب میں کثیر تعداد میں طلباء و طالبات، والدین، اساتذہ ، سماجی کارکنان اور ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں