چترال ،تین جوان سال لڑکیوںنے خودکشی کرکے موت کو گلہ لگادیا

جمعرات 3 اگست 2017 23:36

چترال (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 اگست2017ء) چترال کے مختلف علاقوںمیں ایک ہی دن تین جوان سال لڑکیوںنے خودکشی کرکے موت کو گلہ لگادیا ہے۔ پہلا واقعہ چترال شہر میں پیش آیا جہان ایک جوان خاتون نے دریائے چترال میں چھلانگ لگاکر موت کو گلہ لگادیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق دنین گول کے رہائشی خاتون زوجہ قربان ولی نے گزشتہ دن چترال جیل کے سامنے دریا چترال میں کود کر مبینہ طور پر خودکشی کرلی ہے ۔

خاتون کا تعلق گوہکیر سے تھا۔ جسکی دو سال پہلے یہاں شادی ہوئی تھی۔ شوہر روز گار کی غرض سے ملک سے باہر ہے۔ خاتون کی عمر بیس سال بتایاگیا۔ پولیس کے مطابق خودکشی کی وجہ گھریلیو ناچاقی تھی۔لاش کی تلاش جاری ہے۔ دوسرا واقعہ موڑکہو کے اُطول گاؤں میں پیش آیا۔ جہاں مدرسہ کی طالبہ عرفانہ شاہین نے بھی دریائے موڑکہو میں چھلانگ لگاکر خودکشی کرلی ہے۔

(جاری ہے)

پولیس زرائع کے مطابق متوفی کے والد کے مطابق اُن کی بیٹی مرگی کی میں مبتلا تھی۔ متوفی غیر شادی شدہ اور ایف اے پاس کر چکی تھی ۔ جس کے بعد اُنہیں مدرسے میں داخل کیا گیا تھا ۔گزشتہ رو ز مدرسہ جاتی ہوئی دریائے چترال میں چھلانگ لگاکر خودکشی کرلی ہے۔ خاتون کی لاش دریا ئے چترال سے نکالر پوسٹ مارٹم کے بعد سپر د خاک کردیا گیا۔ مقامی پولیس مذید تفتیش کررہی ہے۔

خودکشی کا تیسرا واقعہ تورکہو واشچ میں پیش آیا ۔ جہاں ساتویں جماعت کی طالبہ الوینہ سید دختر محمد سید نے مبینہ طور پر بندوق سے فائر کرکے خودکشی کرلی ہے۔ وہ مقامی پرائیویٹ سکول کی طالبہ تھی۔والدین نے بچی کو ذہنی مریضہ قرار دیا ہے۔ تاہم مقامی پولیس تفتیش کررہی ہے۔ عوامی حلقوں کا کہناہے کہ چترال میں امسال خود کُشی کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے ۔

اور حالات نے تشویشناک صورت اختیار کر لی ہے ۔ جس کے تدارک کیلئے حکومت اور این جی اوز کو سنجیدہ اقدامات اُٹھانے کی اشد ضرورت ہے ۔ اگر اس طر ف توجہ نہیں دی گئی ۔ تو نوجوان تعلیم یافتہ طبقے کی زندگیاں جذبات ، عدم برداشت اور ذہنی بیماریوں کی وجہ سے ختم ہوتی رہیں گی ۔ اور چترال کا معاشرہ کار آمد بچوں سے محروم ہو کر رہ جائے گا ۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں