اسامہ شہید کے مرتے ہی چترال میں تجاوزات کی بھرمار شروع ہوگئی، ائیر پورٹ اور سینگور روڈ پر سرکاری زمین پر قبضہ

بدھ 14 جون 2017 18:23

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 جون2017ء) سابق ڈپٹی کمشنر چترال اسامہ احمد وڑائچ شہید جو تجاوزات ہٹانے میں انتہائی محلص اور سخت تھے۔ اس کے مرتے ہی چترال میں تجاوزات کی بھر مار شروع ہوگئی۔ چترال کے ہوائی اڈہ جانے والے سڑک کے قریب گرم چشمہ روڈ پر پی ٹی سی ایل (پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ) کی دو کینیٹ یعنی الماریاں لگی ہیں جن میں ٹیلفون لائن کی جائنٹ وغیرہ ہیں یہ محکمہ ماضی میں حالصتاً سرکاری محکمہ تھا اور ظاہر ہے کہ جب PTCL کے اہلکار یہ Cabinet لگارہے تھے تو انہوںنے سرکاری اراضی پر لگایا ہوگا۔

اب چند روز قبل ایک بااثر شحص نے وہاں بجری وغیرہ ڈالا ہے جو سیمنٹ کے بلاک کا کارخانہ بنارہے ہیں انہوںنے اسی جگہہ جنگلہ لگایا ہوا ہے اور ٹیلیفون کے دو عدد کیبیٹ(الماری نما مشنری) بھی اسی چاردیواری کے اندر رکھا گیا ہے اس سے چھ فٹ باہر زمین پر قبضہ کیا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

اسی طرح سینگور کے لوگوں نے شکایت کی کہ سینگور روڈ پر سابق سٹی کالج جو بعد میں بند ہوا ہے اور اسی عمارت کو لنگلنڈ سکول کو کرایہ پر دیا ہے اس کے پرنسپل ظہیر الدین نے کالج کی عمارت بچاتے ہوئے جو پرانا دیوار تھا اس سے دو فٹ چھوڑا اور پچاس فٹ سے زیادہ سڑک میں نیا دیوار لگایا ہے ۔

سینگور کے باشندوں کا کہنا ہے کہ انہوںنے اپنے اثر رسوح استعمال کرتے ہوئے سرکاری زمین پر قبضہ کیا ہوا ہے اور انتظامیہ نے بھی چھپ کی سادھ لی ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں ہمارے نمائندے نے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو (کمیونیکیشن اینڈ ورکس) کے دفتر کا دو چکر لگائے جن کی ذمہ داری ہے کہ سرکاری سڑک پر کوئی قبضہ نہ کرے اور ان کو تجاوزات سے بچائے مگر ایگزیکٹیو انجنیر پشاور میں تھے دوبارہ جانے سے پتہ چلا یہ وہ ابھی پشاور سے آیا ہی تھا کہ پھر جارہا ہے ان سے فون پر بات ہوئی اور ن کے نوٹس میں لایا مگر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا۔

تیسری بار دفتر کا چکر لگایا تو ایس ڈی او طارق سے ملاقات ہوئی اور ان کو بتایا بھی کہ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے زیادہ تر اہلکار حاص کر روڈ کولی گھر بیٹھے تنخواہ لے رہے ہیں نہ وہ سڑکوں کی صفائی کرتے ہیں نہ ان کو تجاوزات سے بچانے کیلئے محکمے کے افسران کی نوٹس میں لاتے ہیں۔ چوتھی بار کامیابی ہوئی اور سب انجنیر امجد جان نے ہمارے نمائندے کے ساتھ آکر متعلقہ جگہہ کا معائنہ کرکے یقین دہانی کی کہ وہ سڑک کی ناپ تول کرکے پیمائش کے بعد پتہ چلے گاکہ آیا تجاوزات ہوئی ہیں یا نہیں۔

تاہم کسی قسم کی عملی کام نظر نہ آنے کی صورت میں ہمارے نمائندے نے اسسٹنٹ کمشنر عبد الاکرم کے دفتر کا بھی چکر لگاکر ان کے نوٹس میں بھی لایا کہ سرکاری زمین پر بعض لوگ قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوںنے مالیات یعنی ریوینیو کے تحصیلدار کو ہدایت کی کہ وہ موقع پر جاکر ائیرپورٹ اور سینگور روڈ دونوں جگہہ کا پیمائش کرے اور اگر تجاوزات ہوئی ہو تو ان کو مسمار کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ سینگور کے مقام پر سرحد رورل سپورٹ پروگرام نے سٹی کالج کے نزدیک پانی کا کنواں بھی بنایا تھا اور مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ کنواں بھی اسی کالج کے سابق پرنسپل ظہیر الدین کے کہنے پر کھودا گیا تھا جو ایس آر ایس پی کا میڈیا کنسلٹنٹ (ملازم) بھی ہے مگر ان کا کالج جب بند ہوا اور اس عمارت کو نجی سکول کو کرائے پر دیا تو وہ کنواں بھی بند کرایا گیا اور اس کنویں سے چار فٹ باہر دیوار بناکر اس کنویں سمیت سڑک کو ایک بندے نے ذاتی زمین میں شامل کردیا۔

مقامی لوگ ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سرکاری اراضی اور سڑکوں پر قبضہ مافیا کی حوصلہ شکنی کرے مبادا چند سال بعد لوگوں کو آنے جانے کا راستہ بھی نہ ملے اور لینڈ مافیا ان سرکاری سڑکوں اور اراضی پر قبضہ کرے۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں