چترال ، شاہی خاندان کے آخری شہزادے میجر ریٹائرڈ خوش احمد الملک انتقال کر گئے

اتوار 4 جون 2017 20:10

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 جون2017ء) سابق ریاست چترال کے آخری حکمران مہتر چترال سر شجا ع الملک کے چھوٹے فرزند میجر ریٹائرد شہزادہ خوش احمد الملک انتقال کر گئے،شہزادہ خو ش احمد الملک اگست 1920 کو پیدا ہوئے تھے انہوںنے ابتدائی تعلیم ہندوستان کے ڈیرہ دون سے حاصل کرنے کے بعد انڈین آرمی اس کے بعد پاک فوج میں بطور کمیشن افیسر خدمات سرانجام دئے، پاک فوج سے میجرکے عہدہ سے ریٹائر ہوئے،انتہائی موحول دوست انسان تھے اور درختوں، پھولوں، پودوں سے انتہائی محبت رکھتے تھے،اس نے آیون میں ایک باغ لگایا تھا جس میں انہوںنے اکثر پودے بیرون ممالک سے لائے تھے۔

ایک دفعہ وہ جاپان سے اپنے ساتھ چند پودے لارہا تھا کہ سامان کا وزن زیادہ ہوا اب اسے یا تو پودے لانا تھا یا اپنا ذاتی سامان اور کپڑے وغیرہ مگر اتنے ماحول دوست انسان تھے کہ اپنے کپڑوں اور ذاتی سامان پر پودوں کو ترجیح دیکر اپنے ساتھ وہ نایاب قسم کے پودے لائے جنہیں اپنے باغ میں انہوںنے لگادئے،ان کے حاندان کے ایک فرد شہزادہ ادریس حیات نے ہمارے نمائندے سے حصوسی باتیں کرتے ہوئے شہزادہ مرحوم کی زندگی پر روشنی ڈالی کہ انہوںنے ہندوستان میں تعلیم حاصل کی پھر فوج میں بھرتی ہوئے اور بطور میجر ریٹائر ہونے کے بعد 1979 میں انتحابات میں حصہ بھی لیا۔

(جاری ہے)

اس کے باغ میں ایسے پودے پائے جاتے تھے جو موسم حزاں میں اس کا رنگ زرد، گلابی اور سرح ہوتا تھا اور یہی ان کی خوبصورتی تھی۔ وہ ہر سال موسم خزاں میں اپنے باغ میں پائے جانے والے ان رنگ برنگی خوبصورت پودوں کی نمائش اور ان پر تحقیق کرنے کیلئے پشاور یونیورسٹی کے باٹنی ڈیپارٹمنٹ کے سابق چئیرمین پروفیسر ڈاکٹر عبد الرشید کو بلاتے تھے اور یوں ہر سال اس کے باغ میں جنگل میں منگل والی سماں ہوا کرتا تھا۔

وہ ایک شاعر بھی تھے اور علامہ اقبال کے شکوہ جواب شکوہ کا کھوار ینعی چترالی زبان میں ترجمہ بھی کیا تھا۔ وہ اپنے ان خوبصورت پودوں، پھولوں اور درختوں سے ملکی اور غیر ملکی سیاح کو بلا کر سیاحت کو فروغ دیتے تھے۔میجر ریٹائرڈ خوش احمد الملک ایک ملنسار انسان تھے۔ وہ سرحد رورل سپورٹ پروگرام کے چیف ایگزیکٹیو افیسر شہزادہ مسعودالملک اور ٹور اپریٹر شہزادہ مقصود الملک کے والد، کرنل ریٹائرد شہزادہ خوش وقت الملک مرحوم کے چھوٹے بھائی اور کیپٹن شہزادہ سراج الملک اور شہزادہ سکندر الملک کے چا چا تھے۔

چترال سے منتحب رکن قومی اسمبلی شہزدہ افتحار الدین کے بھی قریبی رشتہ دار تھے۔ پشاور سے فون پر باتیں کرتے ہوئے ہمارے نمائندے کو پشاور یونیورسٹی باٹنی ڈیپارٹمنٹ کے سابق چئیرمین اور بوٹانیکل گارڈن ازاحیل کے ڈائیریکٹر پروفسیر ڈاکٹر عبد الرشید نے ان کی موت پر نہایت غم اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہزادہ مرحوم ان پودوں سے اتنا پیار کرتے تھے جتنا کوئی اپنے اولاد سے کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ ہر سال باقاعدگی سے ان کی دعوت پر چترال آکر ان کے باغ کا موسم خزاں میں معائنہ کرتا جہاں حزاں کے موسم میں ان پتوں کا رنگ تبدیل ہوتا اور باغ میں نہایت خوبصورت رنگ بکھیرتے۔ انہوں نے اس موقع پر اعلان بھی کیا کہ بوٹانیکل ایسوسی ایشن باقاعدگی سے شہزادہ مرحوم کی یاد میں سیمینار منعقد کیا کرے گی تاکہ ان کی یاد تازہ رہے اور ان کا مشن کہ عوام میں موسم حزان کی رنگوں کا سیاحت فروغ پائے اس کو بھی تقویت ملے گی۔ان کا نماز جنازہ ایون گائوں میں ادا کیا گیا جس میں تمام طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ کمانڈٹ چترال سکاوئٹس کی جانب سے ان کی قبر پر پھولوں کا دستہ رکھا گیا۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں