چترال کی حوبصورت وادی آیون سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گیا

اتوار 28 مئی 2017 19:01

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 مئی2017ء) چترال کو جنت کا تکڑا اور ایشیاء کا سویٹزرلینڈ بھی کہا جاتا ہے۔ ویسے تو پورا چترال نہایت حوبصورت ہے جہاں سرسبز پہاڑ، سفید اور میٹھے پانی کے قدرتی چشمے جہاں سے نہایت ٹھنڈا پانی نکلتا ہے، برف پوش پہاڑ اور بالائی علاقوں میں موسم گرما میں بھی گرم کپڑے اور رات کو کمبل اوڑھنا سیاحوں کیلئے معجزے سے کم نہیں۔

چترال آتے ہوئے راستے میں آیون کی حوبصورت وادی جو ماضی میں چترال کا دل سمجھا جاتا تھا جہاں ہر طرف ہلالی، حوبصورت اور سر سبز و شاداب لہلہاتے کھیت سیاحوں کو اپنے طرف کھینچ لاتے مگر بدقسمتی سے گائوں کے نا عقبت اندیش لوگوں نے اس کی حوبصورتی کو نہایت متاثرکیا جہاں انہوں نے ان کھیتوں میں آبادی یعنی مکانات بنائے اور کچھ قدرتی طور پر سال 2015 سیلاب کی وجہ سے اس کی حوبصورتی بری طرح متاثر ہوئی جب سیلاب کا پانی دریا میں رک کر تالاب کا شکل بنایا جس نے آس پاس کھیت اور باغات کو اپنے لپیٹ میں لیکر ملبے تلے دبا دئے۔

(جاری ہے)

تاہم اب بھی یہ وادی نہایت حوبصورت ہے یہ وادی کیلاش کی گیٹ وے ہے جہاں سے کیلاش جانے والے سیاح اس وادی سے گزرتے ہیں۔ یہ وادی تینوں طرف دریا جبکہ چوتھے جانب پہاڑی نے گھیرا ہوا ہے۔ وادی آیون میں دریا نے U (یو) شکل احتیار کی ہے دونوں جانب سبزہ اور بیچ میں دریا کی شورمچاتے ہوئے ٹھنڈا پانی جو دور سے سیاحوں کا دل مچاتی ہیں۔ اس وادی کے مکینوں کا کہنا ہے کہ اگر محکمہ سیاحت اس پر توجہ دے تو یہ سیاحت کا بہت بڑا مرکز بن سکتا ہے انہوںنے یہ بھی اعتراض کیا کہ ٹورزم کارپوریشن نے کیلاش قبیلے کے مذہبی رسم چیلم جوش کی تہوار منانے کیلئے صرف کاغذوں میں تقریباً بیس لاکھ روپے خرچ کئے جہاں غیر مقامی صحافیوں کو دو دن تک کوریج کیلئے NOC نہیں ملی اور اگر ملی بھی تو ان کے کیمرے حاموش لگتے ہیں کیونکہ اس تہوار کی کوئی حاص کوریج نہیں ہوئی۔

وادی کے لوگ مطالبہ کرتے ہیں کہ وادی آیون جو نہایت سیاحت افزا مقام ہے اور کیلاش کے تینوں وادیوں بمبوریت، رمبور اور بریر کی گیٹ وے ہے یہاں سے گزرکر ملکی اور غیر ملکی سیاح ان جنت نظیر وادیوں میں سیاحت کیلئے جاتے ہیں اگر یہاں سیاحوں کیلئے انفارمیشن ڈیسک اور ان کی قیام کیلئے کوئی عمارت تعمیر کی جائے تو اس سے سیاحت کو مزید فروغ ملے گا کیونکہ وادی آیون کے دریا میں ٹرائوٹ مچھلی بھی پائے جاتے ہیں اور قانونی طور پر ان کی شکار کیلئے ادایگی پر شکار کا پرمٹ بھی جاری کیا جاسکتا ہے۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں