چترال ،2015 کے سیلاب سے تباہ حال پن بجلی گھر تاحال مکمل نہ سکا ،16ہزار صارفین مہنگی بجلی خریدنے پر مجبور

منگل 23 مئی 2017 20:40

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 مئی2017ء) چترال کے بلائی علاقے ریشن کے مقام پر پن بجلی گھر سال 2015کے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے مکمل طور پر تباہ ہوا تھا جس کی وجہ سے سولہ ہزار صارفین بجلی سے محروم ہوگئے جس کیلئے علاقے کے عوام نے بارہا جلسہ جلوس اور احتجاج بھی کیا مگر حکومت کو کوئی پرواہ نہیں ہوئی آخر کار امسال اس کا ٹنڈر تو ہوگیا مگر اب نہ جانے یہ بجلی گھر کب تیار ہوگاجبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے بھٹو دور حکومت میں جب نصرت بھٹو چترال سے رکن قومی اسمبلیمنتخب ہوئی تھی اس وقت انہوںنے لاکھوں روپے کی لاگت سے ڈیزل جنریٹر چترال لائے تھے حالانکہ یہاں پانی کی کافی بہتات ہے اور پانی سے مفت بجلی گھر بھی بن سکتے تھے۔

وہ ڈیزل جنریٹر گرم چشمہ، بونی، مستوج، بریف،شاہگرام، اور دیگر علاقوں میں پہنچائے گئے ان کیلئے زمین بھی حرید کر عمارت بنایا گیا مگر ڈیزل جنریٹر نصب نہیں ہوئے اور اس وقت سے لیکر آج تک وہ ڈیزل جنریٹر زمین پر پڑے پڑے زنگ آلود ہوکر ناکارہ بھی ہوئے۔

(جاری ہے)

اور یوں حکومت کو کروڑوں روپے کا ٹکہ لگ گیا۔ بالائی علاقے سے منتخب رکن صوبائی اسمبلی سید سردار حسین کا کہنا ہے کہ جب ریشن کا پن بجلی گھر سیلاب کہ وجہ سے تباہ ہوا،لوگ بجلی سے محروم ہوئے تو میں نے سندھ حکومت سے سید خورشید شاہ کے ذریعے درخواست کی کہ ہمیں جنریٹر فراہم کی جائے جس پر سند ھ حکومت کی صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے ( 250 کے وی )کے تین عدد ڈیزل جنریٹر عطیہ کے طور پر بھیج دئے مگر ڈیزل مہنگا ہونے کی وجہ سے اس کی بجلی عوام کو فی یونٹ 32 روپے کا پڑتا ہے جو بہت زیادہ مہنگا ہے، اب اس میں تیل حتم ہوچکا ہے تو یہ جنریٹر بھی حاموش ہیں اور پورا علاقہ بجلی سے محروم ہیں،انہوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ رمضان کیلئے ان کو دس لاکھ روپے کا گرانٹ دے تاکہ اس مقدس مہینے میں یہ ڈیزل جنریٹر چلا کر عوام کو بجلی فراہم کی جاسکے۔

1995 میں سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا آفتاب شیر پائو نے اس ڈیزل جنریٹر کا افتتاح بھی کیا تھا مگر بعد میں وہ بند ہوا تھا، بونی کے رہنے والے ایک طالبہ جو نویں جماعت میں پڑھتی ہے فیضہ احسان کا کہنا ہے کہ بجلی گھر کی تباہ ہونے کی وجہ سے ہم بجلی سے محروم ہیں اور ہماری پڑھای بری طرح متاثر ہورہی ہے،معیظ نے ایک طالب علم کا کہنا ہے کہ ہم رات کو لالٹین کی روشنی میں سبق پڑھتے ہیں جس سے ہماری آنکھیں حراب ہوئی،عصمت پری جو ایک گھریلوں خاتون ہے اور سلائی کڑھائی کرکے اپنے پانچ بچوں کو پڑھاتی ہے ان کا کہنا ہے کہ بجلی نہ ہونے سے میرا لیکٹرک موٹر سے چلنے والی سلائی مشین بھی بند ہے اور میری مزدوری بہت حراب ہوئی ہے جس کی وجہ سے میں اپنے بچوں کو اب صحیح طریقے سے نہیں پڑھا سکتی ہوں۔

مقامی لوگ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ریشن بجلی گھر کو جلد سے جلد دوبارہ تعمیر کیا جائے اور تب تک حکومت ڈیزل جنریٹر کیلئے مفت تیل فراہم کرے۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں