پشاور ہائی کورٹ کاکیلاش مذہب کو مردم شماری میں اقلیتی مذاہب کے خانے میں شامل کرنے کا حکم جاری

بدھ 5 اپریل 2017 21:00

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 05 اپریل2017ء) پشاور ہائی کورٹ کے ایک ڈویڑن بنچ نے چیف جسٹس مسٹر جسٹس یحیٰ آفریدی اور جسٹساکرام اللہ پر مشتمل بنچ نے فیصلہ سنایا جس میں حکومت پاکستان کو ہدایت جاری کی گئی کہ حالیہ مردم شماری میں کیلاش مذہب کیلئے علیحدہ حانہ شامل کیا جائے۔یہ ہدایات بدھ کو جاری ہوئیں۔ تفصیلات کے مطابق کیلاش قبیلے کے لوگ چترال کے تین وادیوں رمبور، بمبوریت اور بِریر میں رہتے ہیں اس قبیلے نے چترال کی آزاد ریاست پر پانچ سو سال حکومت بھی کی تھی ان کی اپنی مذہب ہے جو سینہ بہ سینہ نئے نسل کو منتقل ہورہا ہے۔

ان کے مذہب میں سال میں دو بڑے اور دو چھوٹے رسوم (میلی) منعقد کئے جاتے ہیں جس طرح مسلمان سال میں چھوٹی اور بڑی عید مناتے ہیں۔

(جاری ہے)

مگر نادرا رجسٹریشن فارم اور مردم شماری کی فارم میں اقلیتی مذاہب کے فہرست میں کیلاش مذہب کا نام شامل نہیں تھا۔ جس پر کیلاش کے لوگوںنے پشاور ہائی کورٹ میں رٹ پیٹیشن دائر کیا تھا۔ ایوب صابر ایڈوکیٹ کی توسط سے پشاور ہائی کورٹ میں جرح کے دوران وکیل نے بتایا کہ کیلاش ایک علیحدہ مذہب اور محصوص ثقافت ہے ان کو اقلیت کے دیگر مذاہب کے حانہ میں شامل کرنا نا انصافی ہے۔یہ رٹ پیٹیشن سماجی کارکن وزیر زادہ کیلاش کی جانب سے ایوب صابر ایڈوکیٹ کی توسط سے دائر کیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں