حالیہ مردم شماری میں کیلاش مذہب کا الگ حانہ نہء ہونے پر کیلاش قبیلے کے لوگوں نے پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا

بدھ 29 مارچ 2017 20:14

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 29 مارچ2017ء) بین الاقوامی اہمیت کے حامل کیلاش قبیلے کے لوگوں نے حالیہ مردم شماری میں کیلاش مذہب کا نام فہرست میں شامل نہ ہونے پر عمائدین نے عدالت عالیہ سے رجوع کیا۔تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی اہمیت کے حامل کیلاش قبیلے اور ان کی کیلاش مذہب کا حانہ حالیہ مردم شماری کی فارم میں موجود نہ ہونے پر کیلاش قبیلے کے لوگوں نے پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔

حالیہ مردم شماری میں اقلیتوں کے حانہ میں کیلاش لوگوں کو بھی شامل کیا ہے جبکہ کیلاش قبیلے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کا مذہب اور ثقافت بالکل علیحدہ ہے اور ابھی تک ان کو کوئی شناحت نہیں دی گئی۔ کیلاش قبیلے کے سماجی کارکن وزیر زادہ کیلاش، لوک رحمت، شاہ حسین جنرل کونسلر ویلیج کونسل بریر اور امتیاز یوتھ کونسلر بریر نے امیر صابر ایڈوکیٹ کے تواسط سے پشاور ہائی کورٹ میں رٹ پیٹیشن دائر کیا ہے جس میں انہوںنے عدالت عالیہ میں موقف احتیار کی ہے کہ کیلاش ایک علیحدہ مذہب ہے او ر استدعا کی ہے کہ حکومت کیلاش کی محصوص ثقافت اور مذہب کو تسلیم کرتے ہوئے مردم شماری کے فارم میں اقلیت کے مذاہب میں کیلاش کو بھی شامل کیا جائے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ کیلاش قبیلے کے لوگ پانچ ہزار سالوں سے چترال کے تین وادیوں بریر، رمبور اور بمبوریت میں آباد ہیں انہوںنے چترال کی آزاد ریاست پر پانچ سو سال حکومت بھی کی تھی اور اب ان کی تعداد صرف تین سے چار ہزار رہ گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں