چترال‘بارشوں ،برف باری سے بندراستوں کی کیوجہ سے 14سالہ جہانزیب ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ گیا

ہفتہ 11 مارچ 2017 18:43

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 مارچ2017ء) چترال میں مسلسل بارشوں اور برف باری کے بعد اس کے طول و عرض میں جگہہ جگہہ برف کے تودے گر رہے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف راستے بند ہیں بلکہ اس میں بیس قیمتی جانیں بھی ضائع ہوئی۔ وادی شالی کے چودہ سالہ جہانزیب بھی ان برفانی تودوں کا نذر ہوگیا۔ وہ ماں باپ کا اکلوتا بیٹا تھا جو گر کر اس کا سر زحمی ہوا۔

اس کی ماں کا کہنا ہے کہ اسے ہم ڈبگری گارڈن پشاور لے گئے جہاں ڈاکٹر ممتاز نے اس کے سر کاآپریشن کیا جس پر پانچ لاکھ روپے خرچہ آیا مگر اسے کینسر ہوا۔ ڈاکٹر نے اسے گھر بھیجا اور یہ کہا کہ اسے ایک ماہ بعد دوبارہ چیک اپ کیلئے لے آ?۔ اسی اثنائ برفانی تودے گرنے سے راستہ بندہوگیا۔ اس کی ماں کا کہنا ہے کہ ہم نے اسے چارپائی پر ڈال کر ان برف پوش راستے پر پیدل ہی ہسپتال لے جارہے تھے کہ وہ راستے ہی میں دم توڑ گئے۔

(جاری ہے)

ماں کا کہنا ہے کہ ان کی چار بیٹیاں ہیں اور صرف ایک ہی بیٹا تھا جو اللہ کو پیارا ہوگیا۔ جہانزیب کی موت پر اس کی بہن بھی بہت اداس ہے۔ انوازبی بی کا کہنا ہے کہ وہ ہمارا اکلوتا بھائی تھا جو بوڑھے ماں باپ کی بڑھاپے کا سہارا بننا تھا مگر حکومت کی بے حسی کہ وجہ سے وہ انتقال کرگئے کیونکہ اس پورے وادی میں کوئی ہسپتال، کوئی ڈاکٹر کوئی حکیم تک نہیں ہے۔ ان کے ورثائ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس وادی کی راستے کو جلد از جلد کھول دیا جائے تاکہ جہانزیب کی طرح کوئی اور جوان موت کے منہ میں نہ چلے۔ انہوںنے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اس وادی میں ایک ہسپتال تعمیرکیا جائے تاکہ لوگ اپنے مریضوں کو چارپائی پر ڈال کر دس گھنٹے پیدل ہسپتال جانے پر مجبور نہ ہو۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں