چترال کا دور آفتادہ علاقہ وادی بروغل کے راستے شدید برف باری کے باعث پچھلے دس دنوں سے بند

بدھ 1 فروری 2017 21:14

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 فروری2017ء) چترال کے نہایت پسماندہ علاقہ وادی بروغل جو تاجکستان سرحد کے قریب واقع ہے پچھلے دس دنوں سے بند ہے۔ وادی کی راستے شدید برف باری اور برفانی تودے گرنے کی وجہ سے ہر قسم ٹریفک کیلئے بند ہے۔وادی بروغل یونین کونسل کے ناظم امین جان تاجک نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ وادی بروغل کا واحد راستہ چار مقامات پر برفانی تودے گرنے سے بند ہے۔

انہوںنے کہا کہ دوبارگر، رواک، کان خون، شوست اور ویدین کھوت کے مقام پر برفانی تودے گر چکے ہیں جس کی وجہ سے یہ راستہ ہر قسم کی آمد و رفت کیلئے بند ہے۔ وادی بروغل میں تین سے چار فٹ تک برف باری ہوئی ہے جس نے یہاں کے ڈھائی ہزار لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کیا ہے۔ وادی میں ایک طرف اگر لوگوں کے پاس آشیائے خورد نوش کی قلعت پیدا ہوئی ہے تو دوسری طرف ان کے جانوروں کیلئے چارا بھی نہیں ہے جبکہ وادی کی ہسپتالوں میں عملہ اور ادویات کی بھی شدید قلعت ہے۔

(جاری ہے)

امین جان تاجک کا کہنا ہے کہ وہ اسی کلومیٹر پیدل چل کر چترال بازار پہنچا تاکہ ذمہ دار لوگوں کو ان کی وادی کی دکھڑا سنائے۔ انہوںنے مزید بتایا کہ وہ چترال کے انتظامیہ اور ضلع ناظم کے پاس بھی گیا ان سے بھی درخواست کی کہ وہ ان کے راستے کھول دے اور ان کیلئے کھانے پینے کی چیزوں کے ساتھ ساتھ موت سے بچانے والی ادویات بھی فراہم کرے مگر ان کی کسی نے بھی نہیں سنی۔

امین جان نے مزید کہا کہ اس وادی سے متصل یارخون لشٹ کا علاقہ ہے جہاں چودہ سو گھر یعنی بارہ ہزار لوگ بستے ہیں جن کیلئے صرف ایک ڈسپنسری ہے مگر اس میں بھی ڈسپنسر موجود نہیں ہے نہ وہاں پر ادویات موجود ہے۔ اس علاقے میں لوگ شدید برف باری اور سخت سردی کی وجہ سے محتلف بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں بالحصوص بچے نمونیہ کی بیماری میں مبتلا ہورہے ہیں مگر ان کی جانیں بچانے کیلئے کسی نے بھی قدم نہیں اٹھایا۔

انہوںنے کہا کہ ہم میڈیا کے توسط سے وزیر اعظم پاکستان، وزیر اعلیٰ خیبر پحتون خواہ، این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کے ارباب احتیار سے اپیل کرتے ہیں کہ و ادی یارخون لشٹ، کان خون اور وادی بروغل کے راستوں کو فوری طور پر کھول دے اور وہاں کے مکینوں کیلئے آشیائے خوردنوش کے ساتھ ساتھ ادویات بھی فراہم کرے تاکہ وہاں کے ہزاروں لوگ جو اس وقت نہایت کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ان کی جانوں کو فاقہ کشی اور بیماریوں سے بچایا جاسکے علاوہ ازیں اس وادی کے لوگ زیادہ تر مال مویشی پر انحصار کرتے ہیں جبکہ شدید برف باری کی وجہ سے ان کے جانوروں کیلئے بھی حوراک موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے اکثر جانور بھوک سے ہلاک ہورہے ہیں۔

واضح رہے کہ وادی بروغل چترال کا آحری حصہ ہے جو سطح سمندر سے 12500 فٹ کی بلندی پر واقع ہے جہاں اس جدید دور میں بھی بجلی، ٹیلفون، سڑک، سکول، کالج، ہسپتال، اور زندگی کی کوئی بھی سہولت موجود نہیں ہے جہاں کے لوگ اب بھی گھوڑوں، گدھوں اور یاک پر سفر کرتے ہیں۔ سڑک نہ ہونے سے اس وادی میں تین دن سفر کرنے کے بعد پہنچا جاتا ہے فی الحال راستے بند ہیں اور وہاں کے مکین چار دن پیدل چل کر چترال پہنچ جاتے ہیں۔ یہ علاقہ افغانستان کے صوبہ واخان سے متصل ہے جس کی دوسری جانب تاجکستان کی سرحد واقع ہے اور روس کی سرحدیں بھی اس وادی کو چھوتی ہے۔ اس نہایت حساس نوعیت کے وادی کے لوگ اس جدید دور میں بھی بنیادی حقوق اور تمام تر سہولیات سے محروم ہیں۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں