وزیراعظم کی ہدایت : چترال جانے اور آنے والے مسافروں کیلئے لواری ٹنل ہفتے میں دو روز کھول دیا جائیگا

تمام مسافر میرکنی اور دیرسائیڈپرلواری ٹنل کے مقررہ مقامات پر بارہ تک پہنچے ، ڈیڑھ سے سات بجے تک گاڑیوں اور مسافروں کو ٹنل کیلئے روانہ کردیا جائے گا، کمشنر چترال

پیر 16 جنوری 2017 20:22

دیر بالا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جنوری2017ء) چترال جانے اور آنے والے چھوٹے گاڑیوں اور مسافروں کو اب وزیراعظم کی ہدایت پر انہیں سہولت کیلئے اب لواری ٹنل ہفتے میں دو روز کھول دیا جائیگا، تمام مسافر میرکنی اور دیرسائیڈپرلواری ٹنل کے مقررہ مقامات پر بارہ تک پہنچے ، جبکہ ڈیڑھ سے سات بجے تک گاڑیوں اور مسافروں کو ٹنل کیلئے روانہ کردیا جائے گا۔

بارہ بجے کے بعد آنے والوں کو واپس چترال اور دیربھیج دیاجائے گا۔ ان خیالات کا اظہار جی ایم این یچ اے میکشن کمارنے ڈپٹی کمشنر چترال شہاب حامد اور اے سی آر فوکل پرسن ٹنل فہیداللہ کے ساتھ پناہ کوٹ آرمی میں بریگیڈ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ ڈپٹی کمشنر چترال شہاب حامد اور جی یم این ایچ اے میکش کمار نے کہا کہ لواری ٹنل ہفتے میں دو روز جمعہ اور منگل کو کھول دیا جائے لہذا چترال سے دیر،پشاور جانے والے تمام مسافر بارہ بجے دوپہر تک میرکنی کے مقام جبکہ دیرسے چترال مسافر اور گاڑیوں ٹنل کے قریب مقررہ مقام پر ہرصورت بارہ بجے دوپہر سے پہلے پہنچنا ہوگا ،تاخیرسے آنے والوں کو سختی سے واپس چترال اور دیربھیج دیا جائے گا کیونکہ ڈیڑ ھ بجے میرکنی سے چھوٹے گاڑیوں کے قافلے کو لواری ٹنل کیلئے پہلے روانہ کیا جائے گا،جہاں سے گاڑیوں کے ختم ہونے پر پھر دیر سائیڈ سے چترال کیلئے گاڑیوں اور مسافروں کو روانہ کیا جائیگا۔

(جاری ہے)

شہاب حامد نے چترالی عوام سمیت دیگر شہروں کے لوگوں سے جو چترال آنا اور جانا چاہتے ہیں اپیل کی کہ وہ مقررہ وقت کی سختی سے پابندی کرے اور دونوں اطراف انتظامیہ جو ہدایت دیں اس پرعمل درآمد کیا جائے ۔ جبکہ ٹرانسپورٹر سے کہا گیا ہے کہ ٹارئوں کو بغیر زنجیر ، کمزور اور چھوٹے گاڑیوں کو کسی بھی صورت ٹنل جانے کی اجازت نہیں ہوگی،کیونکہ کمزور اور بغیرچین کے گاڑی راستے اور ٹنل کے اندر پھنس کر دیگر کو بلاک کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام بڑے ٹرک گاڑیوں کو ٹنل سے گذرنے کی ہرگز اجازت نہیں ہے جو مال بردار گاڑی ہے وہ سامان چھوٹے گاڑیوں میں لوڈ کرے کیونکہ بڑے گاڑیاں اور ٹرک ٹنل کے اندر پھنس جاتے ہیں۔ جس سے پھر ہزاروں مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے ۔جبکہ بڑے گاڑیوں کے ڈرائیور آنے کی کوشش بھی نہ کرے تاکہ زحمت سے بچ سکیں ۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں