چترال ہسپتال سے نومولود بچہ اغواء، پولیس کی فوری کارروائی

بچہ برآمد کرکے والدین کے حوالہ کر دیا، دو خواتین اغوا کار گرفتار

بدھ 28 دسمبر 2016 18:01

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 دسمبر2016ء) چترال کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال کے ویمن اینڈ چلڈرین یونٹ جنگ بازار سے نومولود بچہ اغواء کر لیا گیا۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دو خواتین اغواء کاروں کو گرفتار کرکے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ایس ایچ او تھانہ چترال سب انسپکٹر ناصر علی کے مطابق گزشتہ روز حضرت الدین ولد نیاز محمد سکنہ کاوایش شیشی کوہ نے ااپنی بیوی کو ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال کے گائنی وارڈ میں داحل کیا تھا سہ پہر چار بجے کے قریب ان کے ہاں بیٹا پیدا ہوا۔

حضرت الدین نے رات دس بجے اپنے بیوی کی خالہ رابعہ کو ان کے پاس تیمار داری کیلئے چھوڑا اور خود بازار آکر ہوٹل میں رات گزاری کیونکہ ہسپتال میں مردوں کیلئے رات گزارنے کی سہولت نہیں ہے۔

(جاری ہے)

پولیس کے مطابق صبح چھ بجے جب وہ ہسپتال گیا تو معلوم ہوا کہ اس کا نومولود بچہ غائب ہے ۔ جس پر حضر ت الدین نے تھانہ چترال آکر اطلاع دی اس کی رپورٹ پر پولیس نے فوری کاروائی شروع کرتے ہوئے بچے کی تلاش شروع کی۔

پولیس مشتبہ ایک خاتون حمیدہ بی بی بیوہ شیر افضل سکنہ ایژ گرم چشمہ حال مقیم ریحان کوٹ کی نشان دہی پر شال دینی گائوں پہنچی جہاں حمیدہ کی بیٹی سدرہ بی بی زوجہ شفیع اللہ ساکنہ برائول بانڈہ دیر بالا حال مقیم ریحان کوٹ نے اقبال سکنہ شال دینی کے گھر سے مغوی بچہ گود میں لے جارک ٹکانے لگانے باہر نکلی تاہم پولیس نے فوری طور پر کاروائی کرکے بچے کو ان کی قبضے سے نکال کر اپنے تحویل میں لیا اور دو ملزمان گرفتار کئے۔

ایس ایچ او ناصر علی کے مطابق چترال پولیس نے حمیدہ اور سدرہ کے حلاف مقدمہ علت نمبر 1677 زیر دفعہ 363/364A, 34 PPC تعزیرات پاکستان درج کرکے ملزمان کو گرفتار کیا اور انہیں مقامی عدالت میں پیش کرکے وہاں سے جوڈیشل ریمانڈ پر چترال جیل بھجوادیئے۔ بچے کی بازیابی کے بعد تھوڑی ہی دیر میں اغواء کے اس ڈرامے کا ڈراپ سین ہوگیا۔ چترال میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا واقعہ ہے جہاں سرکاری ہسپتالوں میں سیکورٹی کے غیر اور نامکمل انتظام کی وجہ سے نومولود بچے بھی محفوظ نہیں ۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں