چترال کے جنگلات سے اربوں روپے کی لکڑی دیگر اضلاع کو فراہم کی جاتی ہے، سجاد احمد

اتوار 18 دسمبر 2016 18:41

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 دسمبر2016ء) ویلیج کونسل فورم کے صدر سجاد احمد، نوید احمد بیگ ویلیج کونسل ناظم چترال ٹائون اور دیگر نے موجودہ صوبائی حکومت کی جنگلات پالیسی پر کھڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے حلاف علاقے کے منتحب ناظمین، کونسلرز اور سابقہ ایم این اے نے بھی پریس کانفرنس اور احتجاج کرتے ہوئے حکومت پر واضح کیا تھا کہ وہ اس پالیسی کو فوری طور پرمنسوح کرے کیونکہ اس سے قیمتی لکڑی یعنی جنگلات کے اسمگلروں اور ٹمبر مافیا کو کھلی چھٹی دے جائے گی۔

منتحب کونسلران کا کہنا ہے صوبائی حکومت نے illicit Timber پالیسی کے تحت ارندو کے جنگلات سے اربوں روپے مالیت کی قیمتی لکڑی جو ٹمبر مافیا نے غیر قانونی طور پر کاٹے تھے اب حکومت اس ناجائز کام کو جائز کرنے پر تلا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

اس پالیسی کے تحت جن لوگوںنے غیر قانونی طور پر جنگل کاٹا ہے جن پر پرچے کاٹے گئے ہیں وہ سب اپنے کاٹے گئے لکڑیوں کا لسٹ حکومت کو فرہم کرے گا جس میں چالیس فی صد حکومت کو اور 60 فی صد ان سمگلروں کو دی جائے گی جنہوںنے اس لکڑی کو چوری چپے کاٹا تھا۔

ڈویژنل فارسٹ آفیسر چترال محمد سلیم مروت کا کہنا ہے کہ یہ لکڑی ماضی میں غیر قانونی طور پر کاٹے گئے تھے جس کو جنگل سے نیچے اتارنے کا محکمے کے پاس وسائل نہیں تھے اب اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں کہ ان سمگلروں کے ذریعے ان غیر قانونی لکڑی کو نیچے اتارا جائے اور ان کو اپنا حصہ دیکر اسے مارکیٹ میں فروخت کیا جائے۔متاثرہ لوگوں کا کہنا ہے جو لکڑی غیر قانونی طور پر کاٹا گیا ہے اسے حکومت اپنے تحویل میں لے لیں اور اسکے لئے چترال میں ٹمبر ڈپو بناکر ان متاثرین میں فروخت کیا جائے جن کے گھر بار سیلاب اور زلزلے کی وجہ سے تباہ ہوچکے ہیں۔

منتحب ناظمین نے انکشاف کیا کہ ماضی میں 88 لاکھ مکعب فٹ سے زیادہ لکڑی چترال سے باہر جاچکی ہے جس میں دس ٹھیکدار وں کو فائدہ ہوا اور ایک صوبائی وزیر بھی اس میں ملوث تھے۔منتحب ناظمین اور کونسلرز نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس پالیسی کو فی الفور حتم کرے ورنہ اس سے ان سمگلروں اور ٹمبر مافیا کو کھلی چھٹی ملے گی جو ان لکڑی کو کسی نہ کسی طرح سے کاٹنے پر تلے ہوئے ہیں اور یوں جنگل تباہ ہوکر چترال میں ایک بار پھر تباہی کا باعث بنے گا۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں