چترال، طیارہ حادثہ میںپیرا گلائڈنگ پائلٹ شہزادہ فرہاد عزیزاپنی جوان سال بیٹی طیبہ عزیز سمیت لقمہ اجل بن گئے

میں اسی دن بدقسمت جہاز میں پشاور سے آیا، جہاز میں پہلے سے خرابی تھی، لواری ٹاپ عبور کیا تو اس میں اچانک زوردار دھماکے جیسے آواز آئی اور ایک ونگ ہلنے لگا ، جہاز چترال ائیر پورٹ پر معمول کے مطابق نہیں اتر سکا، اترتے وقت ایسا لگا جیسا کہ ہمیں زمین پر پھینکا گیا،چترال کے وکیل کی گفتگو

بدھ 14 دسمبر 2016 21:33

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 دسمبر2016ء) سات دسمبر کو چترال سے اسلام آباد جانے والے پی آئی اے کی پرواز PK661 کے حادثہ میں چترال کے پیرا گلائڈنگ پائلٹ شہزادہ فرہاد عزیز اپنی جوان سال بیٹی طیبہ عزیز سمیت لقمہ اجل بن گئے۔ان کی بیٹی اسلام آباد کی ایک یونیورسٹی میں داخلہ لینے کیلئے اپنے والد کے ساتھ اسی جہاز میں سفر کررہی تھی اور دونوں حادثے کے شکار ہوگئے۔

شہزادہ فرہاد عزیز شاہی خاندان کے چشم و چراغ تھے مگر طبیعت میں درویشی اور نہایت عاجزی تھی۔ وہ نہ صرف ایک چھتری بردار پائلٹ تھے بلکہ سماجی کارکن بھی تھے اور ہمیشہ ریسکیو اور قدرتی آفات کے وقت ہر فلاحی کام میں پیش پیش رہے۔وہ ایک انقلابی شحصیت کے مالک تھے ۔ پیرا گلائڈنگ کے ساتھ ساتھ وہ بہترین کوہ پیما، تیراک، اور سیاح بھی تھے۔

(جاری ہے)

مگر پیرا گلائڈنگ کے صنعت اور فن کو اس نے چار چاند لگائے۔

چترال کے ایک مقامی وکیل وقاص احمد کا کہنا ہے جو بدقسمت جہاز حادثے کا شکار ہوا میں اسی دن اسی جہاز میں پشاور سے آیا تھا مگر جہاز میں پہلے سے خرابی تھی۔ انہوںنے کہا کہ جب جہاز نے لواری ٹاپ عبور کیا تو اس میں اچانک زوردار دھماکے جیسے آواز آئی اور ایک ونگ ہلنے جلنے لگا جسطرح وایبریشن ہورہی ہو۔ اس کے بعد جہاز چترال ائیر پورٹ پر معمول کے مطابق نہیں اتر سکا۔

بلکہ وہ Divert ہوکر دروش تک گیا اور پھر مُڑ کر چترال کے ہوائی اڈے کی طرف بڑھا مگر اترتے وقت ہمیں ایسا لگا جیسا کہ ہمیں زمین پر پھینکا گیا۔شہزادہ مقصود الملک جو شہزادہ فرہاد عزیز کا قریبی رشتہ دار ہے کا کہنا ہے کہ انہوںنے ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے سب سے پہلے فرہاد کے بیٹے کے خون کا نمونہ دیا مگر دو دن بعد فون آیا کہ DNA ٹیسٹ کیلئے دوبارہ آئے اس کے بعد فون آیا کہ مرنے والوں کے ماں کو بھیجا جائے یہ کہاں کا انصاف ہے کہ ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے بار بار چترال سے کیسے جاسکے۔

انہوںنے صوبائی حکومت پر بھی کھڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو وہاں پہنچنا چاہئے تھا اور مرنے والوں کے لواحقین کے پاس بھی آنا چاہئے تھا۔ مگر یہاں سب کچھ بد انتظامی کا شکار ہورہا ہے۔شہزادہ فرہاد عزیز نے امریکی پائلٹ Brad Sander سے اڑان سیکھی اور اس کے بعد ہندوکش پیرا گلائڈنگ ایسوسی ایشن قائم کرکے سینکڑوں لوگوں کو تربیت دی جو آج ملک کے ہر حصے میں پیرا گلائڈنگ کا کامیاب مظاہرہ کر رہے ہیں۔

ہمارے نمائندے نے 2014 میں شہزادہ فرہاد عزیز کے ساتھ ایک ٹنڈم فلائٹ کے ذریعے 15500 فٹ کی بلندی پر اڑان کی اور پہلے صحافی کے طور پر انہوںنے ہوا میں قدرتی مناظر کی دستاویزی فلم بنائی۔وہ ایک ٹنڈم پائلٹ تھے جنہوںنے 6,500 میٹر بلندی پر پرواز کرکے ریکارڈ قائم کی۔ تین گھنٹے کے اس پرواز (اڑان)میں انہوںنے 44 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔ سیف اللہ جان جو خود بھی ایک پیرا گلائڈنگ پائلٹ ہے اور HIKAP کے بانی رکن بھی ہے کا کہنا ہے کہ شہزادہ فرہاد عزیز کے المناک موت پر مجھے یہ شعر یاد آتا ہے کہ : بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی۔

ایک شحص سارے شہر کو ویراں کرگیا۔فرہاد عزیز کے موت پر ہر دل غمگین، ہر آنک اشکبار ہے اس کی اور اسکی جواں بیٹی کی جسد خاکی کو ابھی تک چترال نہیں پہنچا یا گیا ہے جو کہ لواحقین کے غم میں مزید پریشانی کا باعث بنا ہوا ہے۔ان کے لواحقین مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کی جسد خاکی کو فوری طور پر ورثاء کے حوالہ کیا جائے تاکہ اسے بروقت سپرد خاک کیا جاسکے تاکہ ان کی غم میں کسی قدر کمی آسکے۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں