چترال کے 70 طلباء و طالبا ت میں یاسر اللہ شہید ٹیلنٹ ایوارڈز تقسیم ، پی ایچ ڈی مکمل کرنے والوں کو بھی انعام سے نوازا گیا

پیر 21 نومبر 2016 20:52

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 نومبر2016ء) چترال سے تعلق رکھنے والے ستر طلبا ء و طالبات میں یاسر اللہ شہید ٹیلنٹ ایوارڈز تقسیم کئے گئے جنہوںنے امتحان میں گولڈ میڈل، یا اول پوزیشن لیا ہو اور جن طلباء و طالبات نے پی ایچ ڈی مکمل کی ان کو بھی انعام سے نوازا گیا۔اس سلسلے میں خیبر ہال میں ایک تقریب منعقد ہوئی پشاور یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبد المتین مہمان حصوصی تھے جبکہ تقریب کی صدارت ملک لیاقت علی تبسم نے کی۔

تقریب سے اس تقریب کا اہتمام چترال سٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور چترال ایسوسی ایشن برائے ایجوکیشن اینڈ ہیلتھ کے اشتراک سے ہوا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ اس تقریب کا بنیادی مقصد چترال کے طلبائ و طالبات کی حوصلہ افزائی کرنی ہے جنہوںنے یا تو Ph.D مکمل کی ہو ، گولڈ میڈل لیا ہو یا اپنے امتحان میں اول پوزیشن لیا ہو۔

(جاری ہے)

تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہوسکے اور وہ مزید آگے بڑھنے کی کوشش کرے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق تحصیل ناظم سرتاج احمد خان نے شدید الفاظ میں حکومت کی مذمت کی کہ انہوںنے بونی شہر سے شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی کیمپس بند کرایا حالانکہ اس علاقے میں ایک مکمل یونیورسٹی کی ضرورت ہے۔مقررین نے طلباء و طالبات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ ایک اچھا انسان بننے کی بھی کوشش کرے اور بڑی شحصیت بن کر بعض لوگوں کی طرح صرف پیسے کمانے کی مشین ہر گز نہ بنے بلکہ ایک اچھے انسان اور اچھے مسلمان بن کر دوسروں کو فائدہ پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کرے۔

تقریب میں معروف سماجی کارکن عنایت اللہ اسیر، بہار احمد، پروفیسر ڈاکٹر عبد المتین، سول جج خالد بن ولی، معروف قانون دان محب اللہ تریچوی، محکمہ مواصلات کے ایگزیکٹیو انجنیر مقبول اعظم، رضیت بااللہ، لیاقت علی تبسم اور دیگر نے طلبا و طالبات میں انعامات تقسیم کئے۔ چند طلباء و طالبات نے ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے اس ایوارڈ پر خوشی کا اظہار کی اور مطالبہ کیا کہ اس قسم کے تقریبات ہونے چاہئے تاکہ اس پسماندہ علاقے کے طلباء کی حوصلہ افزائی ہوسکے۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں