چترال کے صحافی نے بیٹے کے علاج میں ڈاکٹروں کی غفلت پر عدالت سے رجوع کر لیا

عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے حیات آباد تھانہ کو دس دن کے اندر اپنا جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا

اتوار 20 نومبر 2016 13:40

چترال۔20نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 نومبر2016ء) چترال کے صحافی نے بیٹے کی موت پر ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ درج کرانے کے لئے عدالت سے رجوع کر لیا ۔تفصیلات کے مطابق چترال کے صحافی گل حماد فاروقی کا تیرہ سالہ بیٹا محمد فرحان جو ڈاکٹروں کی مبینہ غلفت کی وجہ سے فوت ہوا تھاکو اپینڈکس کی شکایت تھی جسے فوری طورپر نصیرا للہ خان بابر میموریل ہسپتال پشاور دو مرتبہ لے جایا گیا مگر ڈاکٹروں نے اسے تندرست قراردیکر گھر بھیج دیا۔

اگلے روز اسے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے چلڈرن سرجیکل یونٹ لے گئے مگر ڈاکٹروں نے اسے گھر واپس بھیج دیا اسی رات اسے شدید تکلیف ہوئی تو ایک بار پھر اسے لیڈی ریڈنگ ہسپتال چلڈرن سرجیکل ایمرجنسی یونٹ لے جاکر علاج کروایا مگر ڈاکٹر نے اسے پھر گھر بھیج دیا۔

(جاری ہے)

دو دن کے بعد حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کی او۔پی۔ڈی سے رجوع کرنے پر ڈاکٹروں نے بتایاکہ مریض کا اپینڈکس پھٹ چکا ہے اور سینئر سرجن کو فون کرنے کے باوجود مریض کا بروقت آپریشن نہیں کیا گیااوربعد ازاںٹی ایم اوز نے اس کا آپریشن کیا مگر وہ بری طرح ناکام ہوااور اسے خیبر ٹیچنگ ہسپتال ریفر کیا گیا جہاں وہ انتقال کر گیا۔

ڈاکٹروں کی مجرمانہ غفلت کے حلاف صحافی نے متعلقہ تھانوں کے ایس ایچ او اور انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پحتون خواہ کو بار ہا درخواستیں بھیجیں مگران پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی جس پرمرحوم بچے کے والد نے حیات آباد میڈیکل کمپلکس کے سرجیکل اے یونٹ کے رجسٹرار سمیت تمام ڈاکٹروں بشمول میڈیکل ڈائریکٹر کے خلاف معروف قانون دان محب اللہ تریچوی کے توسط سے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پشاور کی عدالت سے رجوع کیا جس میں موقف اختیار کیا کہ یہ عمل قتل کے زمرے میں آتاہے جو تعزیرات پاکستان کے دفعہ 302 کے تحت جرم ہے ،ْعدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے حیات آباد تھانہ کو دس دن کے اندر اپنا جواب جمع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں