سیاسی مخالفین کو جواب دینے کیلئے میرے پاس وقت نہیں ‘ چترال کے لوگ مخالقین کو بھرپور جواب دینگے ‘ وزیر اعظم

بدھ 7 ستمبر 2016 15:04

چترال (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 ستمبر۔2016ء) وزیر اعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ سیاسی مخالفین کو جواب دینے کیلئے میرے پاس وقت نہیں ‘پنجاب کے لوگ مخالفین کو بھرپور جواب دے رہے ہیں ‘ یقین ہے چترال کے لوگ بھی مخالفین کو بھرپور جواب دیں گے ‘ ہمارے دل میں بغض نہیں ‘ چاہتے تو خیبر پختونخوا میں حکومت بنا سکتے تھے ‘اللہ ہمارے مخالفین کو ہدایت دے ۔

بدھ کو یہاں وزیراعظم محمد نواز شریف نے دورہ چترال کے دوران مختلف ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھ دیاوزیراعظم کوچترال میں بارشوں اورزلزلے کے بعد امدادی کاموں کے بارے میں بریفنگ دی تھی اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں یکساں ترقی ہمارا عزم ہے محمد نواز شریف نے کہا کہ چترال سمیت ملک بھر میں ترقی کا سفر جاری رہے گا،چترال کے عوام کی امنگوں کے مطابق ترقیاتی منصوبوں کوعملی جامہ پہنایاجائیگا۔

(جاری ہے)

بعد ازاں چترال میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ چترال کیلئے ہمیشہ سے دل میں بہت عزت اور مقام رہا ہے، ماضی میں بھی چترال آتا رہا ہوں اور آئندہ بھی آتا رہوں گا ‘چترال کا مقام بھی لاہور، کراچی اور دیگر بڑے شہروں سے کم نہیں ‘ انہوں نے کہاکہ نوجوانوں کو بہت کچھ دینے والوں کا اعلان کرنے والوں نے چترال کیلئے کچھ نہیں کیا ‘لواری ٹنل کا سنگ بنیاد 1955 میں رکھا گیا تاہم افسوس کہ چترال کی عوام کیساتھ ہمیشہ ظلم کیا گیا ‘ماضی میں لواری ٹنل کے نام پر ووٹ مانگے جاتے رہے ‘یقین دلاتا ہوں کہ لواری ٹنل جون 2017 میں مکمل کر لیا جائیگا اور ہم سب مل کر اس کا افتتاح کریں گے۔

وزیراعظم نواز شریف نے چترال کے لئے یونی ورسٹی بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہاں ایک نہیں بہت ساری یونیورسٹیاں بنیں گی اس کے علاوہ وزیراعظم نے چترال میں 250 بستروں پر مشتمل ہسپتال کے قیام کا اعلان بھی کیا۔وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ سیاسی مخالفین روزانہ مخالفانہ بیان دے رہے ہیں لیکن ہم عوام کو نقصان پہنچانے والی سیاست نہیں کرنا چاہتے ‘ایسے بیانات دینے والوں کو عوام جواب دے رہے ہیں ‘میری دعا ہے کہ اللہ ایسے لوگوں کو ہدایت نصیب فرمائے انہوں نے کہا کہ سیاسی مخالفین کو جواب دینے کیلئے میرے پاس وقت نہیں ‘پنجاب کے لوگ مخالفین کو بھرپور جواب دے رہے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ چترال کے لوگ بھی ہمارے مخالفین کو بھرپور جواب دیں گے۔

انھوں نے کہا کہ ہمارے دل میں بغض نہیں بلکہ لوگوں کی خدمت کا جذہ ہے ‘ اگر چاہتے تو خیبر پختونخوا میں حکومت بنا سکتے تھے۔مخالف اور ٹی وی پر بیٹھ کر روزباتیں کرتے ہیں لیکن ان کی باتوں کی طرف کوئی دھیان نہیں دیتے کیونکہ عوام انہیں جواب دے رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہاکہ میرا خواب ہے کہ ہم سب مل کر پاکستان کی تعمیر و ترقی کیلئے کام کریں اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے تمام سیاسی جماعتوں کے مینڈیٹ کو کھلے دل سے تسلیم کیا اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ تعاون کیا اور کسی کے خلاف کوئی بغض نہیں رکھا لیکن اگر کوئی تعاون نہیں لینا چاہتا تو ہم پھر بھی اس کے تعاون کیلئے تیار ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے یونیورسٹی کے قیام اور ضلعی حکومت کیلئے 20 کروڑ روپے گرانٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سال جون میں لواری ٹنل بھی مکمل ہو جائے گی۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ میں یہاں صرف اور صرف لواری ٹنل دیکھنے آیا ہے اور اس کے نام پر ووٹ مانگنے نہیں آیا ‘ آج تک چترال کے نوجوانوں کیلئے وعدے اور دعوے تو بہت بہت کئے گئے لیکن کبھی کسی نے کچھ دیا نہیں ‘پہلے وزیراعظم تھا تب بھی آیا، آج بھی وزیراعظم ہوں آج بھی آیا ہوں اور 2018ء سے پہلے بھی آؤں گا۔

انہوں نے کہاکہ لواری ٹنل کی بنیاد 1955ء میں رکھی گئی تھی جو آج تک مکمل نہیں ہوئی ‘ہم نے اپنی حکومت میں اس پر 10 ارب روپے خرچ کئے ہیں اور اب یہ جون 2017ء میں مکمل ہو جائے گی، تب اس کا فتتاح کرنے کیلئے بھی آؤں گا۔وزیراعظم نے کہاکہ چترال میں یونیورسٹی بن رہی ہے ‘بہت جلد چترالی عوام لاہور اور بڑے شہروں کے پڑھے لکھے لوگوں میں شمار ہونے لگیں گے ‘یہ یونیورسٹی میں اپنی نگرانی میں بنواؤں گا۔

مجھے خوشی ہے کہ چترال کے عوام اب اردو سمجھنے لگ گئے ہیں۔ انہوں نے گولن گول سے چترال تک 125 کے وی اے کی ٹرانسمیشن لائن بچھانے اور کم از کم 100 دیہات میں بجلی فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا اور کہا کہ چترال اب خوشحالی کی منزلیں طے کریگا۔وزیراعظم نے کہا کہ چترال میں لواری ٹنل پر 27 ارب روپے کے علاوہ 17 ارب روپے سڑکوں کی تعمیر و ترقی کیلئے بھی خرچ کئے جا رہے ہیں اور چترال کی سڑکیں موٹروے سے کم نہیں ہوں گی۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف نے کبھی کوئی ایسا اعلان نہیں کیا جس پر عمل نہ ہو سکتا ہو۔ جتنے بھی منصوبوں کا اعلان کیا ہے وہ 2018ء تک مکمل ہو جائیں گے اور جو رہ جائیں گے انہیں 2018ء کے بعد مکمل کیا جائے گا۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں