افغان حکام نے لاشوں کی واپسی کے عوض دس دس ہزار روپے وصول کیے ڈی سی چترال کی تصدیق

سیلاب متاثرین کا متائثرہ علاقے میں بحالی کے کام شروع کرنے کا مطالبہ

اتوار 10 جولائی 2016 15:23

افغان حکام نے لاشوں کی واپسی کے عوض دس دس ہزار روپے وصول کیے ڈی سی چترال کی تصدیق

چترال ۔( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔10 جولائی- 2016ء )ڈپٹی کمشنر چترال اسامہ احمد وڑائچ نے تصدیق کی ہے کہ چترال میں سیلابی ریلے میں بہے جانے والے افراد کی لاشیں واپس کرنے کی عوض افغان حکام نے فی لاش دس ، دس ہزار روپے وصول کیے تاہم مرحومین کے بعض لواحقین کے مطابق افغان حکام نے ہر لاش کی واپسی کے عوض 30ہزار روپے وصول کئے ۔ یاد رہے کہ چترال کے علا قے ارسون میں دو جولائی کے سیلابی ریلے کے نتیجے میں ۔

31 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 53 جانور بھی ہلاک ہوئے اور وادی میں انفراسٹرکچر بھی تباہ ہوا۔ سیلاب میں بہہ جانے والے افراد میں سے صرف ایک کی لاش ارسون کی حدود سے ملی جبکہ باقی لاشیں افغانستان کی حدود میں افغانستان کے علاقے ناڑئی، کونڑ وغیرہ میں برآمد ہوئیں۔ ان لاشوں کی واپسی کے عوض افغان حکام نے ضلع چترال کی انتظامیہ سے فی لاش دس، دس ہزار روپے وصول کئے۔

(جاری ہے)

دریں اثناءاے پی پی کے نمائندہ برائے چترال نے گزشتہ روز ایک بار پھر وادی ارسون کا دورہ کیا جہاں متاثرین نےاے پی پی سے بات چیت کے دوران موجودہ امداد پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ علاقے سے منتحب کونسلرز، نائب ناظم، اور دیگر متاثرین نے بتایا کہ اگرچہ حکومتی اور غیر سرکاری ادارے ان کے ساتھ امداد کررہے ہیں اور انھیں کھانے پینے کی چیزیں، اورخیمے وغیرہ فراہم کی جارہی ہیں تاہم متائثرہ علاقوں میں بحالی کا کام ابھی تک شروع نہیں ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وادی میں پینے کے پانی کی 27 سکیمیں تباہ ہوچکی ہیں اسی طرح آبپاشی کے چینلز، پھلدار باغات، کھڑی فصلیں اورزیر کاشت زمینیں وغیرہ سب کچھ سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوا ہے ۔لھذا علاقے میں بحالی اور تعمیر نو کا عمل فوری طور پر شروع کیا جانا چاہیئے۔متاثرین کا کہنا تھا کہ بعض لوگوں کی گاڑیاں بھی سیلابی ریلے کی نظر ہو گئی ہیں مگر انھیں کوئی مالی امداد نہیں دی گئی۔

انھوں نے کہا کہ اس علاقہ بار بار سیلاب کی وجہ سے تبا ہی ہوتی ہے لہذا حکومت کو چاہئے کہ علاقے کے باشندوں کو مستقل بنیادوں پر کسی محفوظ مقام پر گھر بنانے کیلئے مفت زمین فراہم کرے۔متاثرین نے مطالبہ کیا کہ آبپاشی کی نہروں، ندی نالیوں اور پینے کی پانی کی پائپ لائنز کی فوری تعمیر اور مرمت پر کام شروع کیا جائے ورنہ بچی کچھی فصلیں بھی پانی نہ ہونے کے باعث تلف ہوجائیں گی ۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں