وادی کیلاش میں خواتین اور بچوں کا مطالبات کے حق میں پر امن احتجاج صوبائی حکومت سے شکوے شکایتیں

اتوار 10 جولائی 2016 15:22

چترال ۔( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔10 جولائی- 2016ء ) بین الاقوامی اہمیت کے حامل کیلاش قبیلے کی خواتین اور بچوں نے انوکھے انداز سے اپنے مطالبات کی حق میں پر امن مظاہرہ کیا۔ مظاہرین کا تعلق وادی کیلاش کے گاؤں انیش گاؤں سے تھا۔یہ خواتین اور بچے نہ تو سڑکوں پر آئے، نہ انھوں نے گھیراؤ جلاؤ کیا اور نہ ہی کوئی سڑک بند کی بلکہ اپنے مقدس مقام( رقص گاہ) میں آکر جمع ہوئے ۔

انھوں نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر درج نعرو ں میں وادی کیلاش کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچانے کا مطالبہ سب سے نمایاں تھا۔اس کے ساتھ ان بینرز پر کیلاش قبلے کو شہری حقوق کی فراہمی اوران کے علاقے میں بجلی گھر، پُل اور سڑکوں کی فوری بحالی کے مطالبات بھی درج تھے ۔اس موقع پر اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔

(جاری ہے)

10 جولائی- 2016ء سے بات چیت کرتے ہوئے علاقے سے منتخب ہونے والی اقلیتی کونسلرملت گل کیلاش نے بتایا کہ انہیں نہ تو صوبائی حکومت کی جانب سے کوئی فنڈ ملتا ہے نہ تنخواہ علاوہ ازیں ان کی علاقے میں سڑکیں اور پل تباہ پڑے ہیں مگر صوبائی حکومت ان کی تعمیر نو اور مرمت میں سنجیدہ نہیں ہے۔

علاقے کی سماجی کارکن شاہی گل کیلاش نے اس موقع پر بتایا کہ وادی کیلاش میں پچھلے سال جولائی میں سیلابی ریلوں سے تبا ہی ہوئی تھی۔ مگر ایک سال گزرنے کے باوجود بھی تباہ حال سڑکوں ، پُلوں، بجلی گھر اور دیگر انفراسٹرکچر کی دوبارہ تعمیر یا مرمت کے حوالے سے کوئی کام نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ جولائی 2015 میں سیلاب نے وادی کیلاش کانقشہ بدل دیاتھا ۔ کئی پُل، سڑکیں اور مکانات تباہو ئے تھے۔ انھوں نے بارہا صوبائی حکومت کی توجہ اپنے مسائل کی جانب مبذول کراء مگر نوٹس نہیں لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت انہیں شہری حقوق نہیں دیتی تو پھر ان کو راہداری دی جائے تاکہ وہ کسی دوسرے ملک منتقل ہوجائیں گے۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں