چترال، اپنی مرضی ، اسلام سے محبت کے باعث اسلام قبول کیا ، دوبارہ کیلاشی مذہب اپنانے پر مجبور کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں،آرینہ بی بی

دونوں کمیونٹیاں پرامن رہیں، سازشی عناصر کے دھوکے میں نہ آیا جائے، چترال پریس کلب میں پریس کانفرنس

جمعہ 17 جون 2016 16:53

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔17 جون ۔2016ء) وادی کیلاش کے گاؤن بمبوریت سے تعلق رکھنے والی نویں جماعت کی طالبہ آرینہ بی بی جس نے گزشتہ روز کیلاشی مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کیا تھا، بعض عناصر کی جانب سے آرینہ کو زبردستی مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کرنے کی خبر پر بمبوریت میں مسلم اور کیلاش کمیونٹی میں آپس میں تناؤ پیدا ہوگیا تھا جسے دونوں کمیونٹی کے اکابرین نے بیٹھ کر حل کردیا ہے۔

جمعہ کو چترال پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آرینہ نے بتایا کہ میں نویں جماعت میں پڑھتی ہوں سکول میں پڑھائی کے دوران مجھے اسلام سے محبت ہو گئی اور میں نے ایک مقامی مولانا کے ہاں جا کر کلمہ طیبہ پڑھ کر اسلام قبول کیا ہے ۔آرینہ نے اس الزام کی سختی سے تردید کی کہ اس کے والدین اسے دوبارہ کیلاشی مذہب اپنانے پر مجبور کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

طالبہ نے کہا کہ مجھ پر دونوں کمیونٹیوں کا کوئی دباؤ نہیں ہے۔میں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے۔اُنہوں نے دونوں کمیونٹیوں مسلمانوں اور کیلاشیوں سے کہا کہ وہ پر امن رہیں اور سازشی عناصر کے دھوکے میں نہ آئیں۔بعض شر پسند عناصر اس واقعے کی آڑ میں مسلمانوں اور کیلاشیوں کے درمیاں نفرت پیدا کرنا چاہتے ہیں ۔ پریس کانفرنس کے موقع پر نو مسلم آرینہ بی بی کے قریبی رشتہ داروں اُن کے باپ،چچا،کیلاش اکابرین سابق ضلع کونسلر بیرام شاہ،کیلاش سماجی کارکن شاہی گل کے علاوہ مسلم کمیونٹی کے سابق ضلع کونسلر عبد المجید خان قریشی درجنوں دوسرے افراد بھی موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں