وفاقی حکومت نجی شعبے کا حجم بڑھانے پالیسی پر عمل پیرا ہے ،اس سے ملک میں معاشی استحکام آئے گا ،قوم خودانحصاریت کی طرف بڑھے گی ،موجودہ حکومت اس سلسلے میں ایک جامع پالیسی مرتب کررہی ہے

وزیر مملکت و چیئر پرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ماروی میمن کا عبدالولی خان یونیورسٹی چترال کیمپس اور ڈسٹرکٹ بار روم میں اجتماعات سے خطاب

بدھ 30 مارچ 2016 21:48

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 مارچ۔2016ء ) وزیر مملکت و چیئر پرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ماروی میمن نے کہا ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت پرائیویٹ سیکٹر کا حجم بڑھانے پالیسی پر عمل پیرا ہے جس سے نہ صرف ملک میں معاشی استحکام آئے گا بلکہ روزگارکے وافرمواقع بھی میسرہوں گے اور قوم خودانحصاریت کی طرف بڑھے گی جبکہ نئی نسل میں یہ اہلیت وصلاحیت پوری طرح موجود ہے اور موجودہ حکومت اس سلسلے میں ایک جامع پالیسی مرتب کررہی ہے جس میں نوجوان طبقے کا ذیادہ سے ذیادہ رول ہوگا۔

وہ بدھ کو چترال اور بونی کے مقامات پر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستفید کنندہ خواتین کے اجتماعات کے علاوہ عبدالولی خان یونیورسٹی کے چترال کیمپس اور ڈسٹرکٹ بار روم میں اجتماعات سے خطاب کررہی تھیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ بی آئی ایس پی میں ایسے پروگرام متعارف کئے جارہے ہیں کہ ہنر مند خواتین گھر بیٹھے اپنے دستکاریوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ملک بھر میں مارکیٹنگ کرکے باعزت طور پر رزق کماسکتی ہیں اور اس کے لئے انہیں بھر پور مدد فراہم کی جائے گی جبکہ BISP کا بنیادی مقصدبھی یہی ہے کہ دوسروں پر انحصار کرنے اور محتاج ہونے کی راہیں مسدود کی جائیں۔

انہوں نے کہاکہ چترال کی کئی گھریلو مصنوعات اپنے اندر انفرادیت رکھتی ہیں جنہیں صرف باہر متعارف کرانیکی دیر ہے کہ یہاں ایک خودروزگاری کا انقلاب برپا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہBISP کے ذریعے مستحق اور حقداروں کی مالی معاونت کو یقینی بنانے کی خاطر دو سالوں کے اندر اندر دوبارہ سروے کیا جائے گا جبکہ موجودہ مستفید کنندگان تک امدادی رقم پہنچانے کے لئے طریقہ کار کو سہل تر بنایا جائے گا اور دوردراز دیہات میں خواتین اب اپنی شناختی کارڈ کے ذریعے قریبی فوکل پوائنٹ پر آکر نقد ی وصول کرسکیں گے۔

ماروی میمن نے ضلعے میں ترقیاتی کاموں میں صوبائی حکومت کی طرف سے سستی برتنے کے حوالے سے کہاکہ آئندہ جنرل الیکشن کے بعد خیبر پختونخوا میں پاکستان مسلم لیگ (ن ) کی حکومت بن جائے گی جس کے بعد چترال جیسے پسماندہ اضلاع بھی ترقی کے میدان میں آگے نکل جائیں گے جبکہ اب یہ بری طرح نظرانداز کئے جارہے ہیں۔ میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بعد میں کہاکہ پرائم منسٹریوتھ لون پروگرام کے تحت سودی قرضوں کو چترال کے عوام نے مسترد کردیا تھا جس پر وزیر اعظم نے بلا سود قرضے شروع کردئیے ہیں جن سے نوجوان طبقہ بھر پور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کھوار (چترالی زبان) کو بھی قومی زبانوں کے دھارے میں شامل کرنے کے لئے جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ اس موقع پرچترال سے قومی اسمبلی کے رکن شہزادہ افتخار الدین نے کہاکہ گزشتہ سال کے سیلاب سے ضلع چترال ساٹھ سال پیچھے چلاگیا کیونکہ قیام پاکستان کے بعد سے تعمیر ہونے والے انفراسٹرکچر اس سیلابی ریلوں میں بہہ گیا لیکن وزیر اعظم میاں نواز شریف نے چترال کو دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے فراخدلانہ فنڈز جاری کئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اس وقت وفاقی حکومت کی سب سے ذیادہ ترقیاتی منصوبے اس ضلعے میں جاری ہیں۔ ماروی میمن چترال اور بونی میں بی آئی ایس پی کے مستفید کنندہ خواتین سے گھل مل گئیں اور ا ن کے مسائل دریافت کئے۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں