گرم چشمہ کے مقام پر اسماعیلی قبیلے کے لوگوں نے پیر ناصر خسرو کی یاد میں پتھک کی تہوار منایا

بدھ 3 فروری 2016 16:57

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔03 فروری۔2016ء) گرم چشمہ کے مقام پر اسماعیلی قبیلے کے لوگوں نے پیر ناصر خسرو کی یاد میں پتھک تہوار نہایت جوش و خروش سے منایا۔اس تہوار کو منانے کیلئے گرم چشمہ ایریا ڈیویلپمنٹ آرگنایزیشن (گاڈو) نے اہتمام کیا تھا۔پتھک کا تہوار ہر سال صرف گرم چشمہ کے اسماعیلی قبیلے کے لوگ فروری کے پہلے ہفتے مناتے ہیں جس میں سب سے پہلے ان کا مذہبی رہنماء حلیفہ لوگوں کو ہدایت جاری کرتا ہے کہ پتھک کو کیسے منایا جاتا ہے اور ان کو ہدایت کرتا ہے کہ گھروں کو صاف کرکے ان کے چاروں کونوں میں آٹا چڑھکائے تاکہ حوبصورت لگے۔

پتھک کی تہوار میں علاقے کے لوگوں نے اپنے گھروں کو رات ہی سے صاف کیا اور تمام سامان باہر نکالا تاکہ صفائی کا اہتمام ہوسکے۔

(جاری ہے)

اس کے بعد صبح آذان سے پہلے وہ گھر کے چاروں کونوں میں آٹا چڑھکتے ہیں جس سے گھر کی چمک میں اضافہ ہو۔ اس کے بعد روایتی کھانے پکاتے ہیں اور ایک دوسرے کے گھروں میں جاکر خوشی مناتے ہیں مبارک باد دیتے ہیں اور رشتہ دار وں کے علاوہ تمام پڑوسی بھی باری باری ایک دوسرے کے گھروں میں جاتے ہیں جہاں ان کی روایتی پکوانوں سے ضیافت کی جاتی ہے۔

اور یہ سلسلہ پورا مہینہ جاری رہتا ہے۔اسماعیلی لوگوں کے عقیدے کے مطابق پیر ناصر خسرو نے آج سے گیارہ سو سال پہلے بدخشان کے راستے ایک پہاڑی غار میں گرم چشمہ آیا تھا یہاں لوگوں کو اسلام کی دعوت دی اور ان کی تبلیغ کی وجہ سے لوگ مسلمان ہوئے کیونکہ یہاں پہلے کیلاش قبیلے کا حکومت تھی جو غیر مذہب لوگ ہیں ۔ پیر ناصر خسرو کی تعلیمات سے لوگوں نے اسماعیلی مسلک احتیار کرلی۔

ان کے مطابق پیر صاحب نے گرم چشمہ میں ایک پہاڑی میں چالیس دن ریاضت کرکے چلہ کاٹا اور جب وہ اس غار سے باہر نکل گئے تو انہوں نے لوگوں کو ہدایت کی۔کہ وہ گھروں کو صاف کرے اور گھر میں آٹا چڑھکائے اور اچھا سا کھانا پکاکر خود بھی کھائے اور اپنے رشتہ دار، پڑوسیوں کو بھی بھیجے۔پتھک کی تہوار شروع کرنے سے پہلے پیر ناصر خسرو نے جہاں قیام کیا تھا اس گنبد نما مزار میں خلیفہ اور ان کے دیگر رفقاء چراغ جلاتے ہیں ۔

اس کیلئے دو افراد پیر ناصر خسرو کی کتاب سے ان کا کلام پڑھتا ہے جو قرآنی آیت، درود و سلام پر مشتمل ہوتا ہے اور دو افراد روئی سے رسی بناتے ہیں جو چراغ میں بتی کی جگہہ استعمال ہوتا ہے۔ آس پاس بیٹھے ہوئے لوگ بھی درود پڑھتے ہیں اور اس چراغ میں دیسی گھی ڈالتے ہیں اور درود و سلام کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ چراغ جلانے کے بعد سب لوگ باہر آتے ہیں اور زیارت کے پاس لوگوں کے لائے ہوئے نذرانے بھی ایک دیگ میں ڈالا جاتا ہے جو زیادہ تر برڈ یعنی موٹی قسم کی روٹی ہوتی ہے اس کے اوپر دیسی گھی ڈال کر توڑا جاتا ہے اور مکس کرکے لوگوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

ایک مقامی شحص نے کہا کہ ہم اس زیارت کے منجاور ہیں اور ہمارے باپ دادا صدیوں سے یہ تہوار مناتے ہیں جو عین اسلامی تعلیمات کے روشنی میں غریبوں ، مسکینوں، مسافروں میں روزانہ لنگر تقسیم کیا جاتا ہے اور پتھک کے تہوار کے موقع پر حصوصی طور پر اس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔تہوار کے ساتھ جیم سٹون یعنی قیمتی پتھروں کی نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا تھا جہاں مقامی لوگوں کے بنائے ہوئے پتھروں کے زیورات اور استعمال کے علاوہ ڈیکوریشن پیش یعنی آرایشی پتھر بھی رکھے گئے تھے۔

اس کے ساتھ کتابوں کا بھی سٹال لگا تھا۔ آسیہ کریم کا کہتی ہے کہ ان کتابوں کو یہاں رکھنے کا مقصد نوجوان نسل میں کتب بینی کا شوق پھر سے زندہ کرنا ہے جو سارا دن فیس بک اور دیگر غیر مفید چیزوں میں وقت ضائع کرتے ہیں۔شیرین خان وکیل کا کہنا ہے کہ اس تہوار کو منانے اور یہاں پیر ناصر خسرو کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کیلئے کثیر تعداد میں لوگ یہاں جمع ہوتے ہیں۔

تقریب سے چئیرمین گاڈو امیر ولی، ہاشو فاؤنڈیشن کے سلطان محمود، محمد افضل اور دیگر لوگوں نے اظہار حیال کرتے ہوئے پیر ناصر خسرو کی زندگی اور ان کی خدمات پر روشنی ڈالی۔ تقریب میں ایک مقامی بچی نے نہایت سریلی آواز میں نعت شریف پیش کرکے حاضرین سے داد لی۔تقریب میں کثیر تعداد میں خواتین ، حضرات نے شرکت کی۔ اس کے بعد لوگوں میں لنگر بھی تقسیم کیا گیا اور آئے ہوئے مہمانوں کو شیر پڑاکی اور دیگر روایتی پکوانوں سے ضیافت کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں