سردی کی شدت بڑھتے ہی چترالی پٹی سے بنائے گئے گرم ملبوسات کی مانگ میں اضافہ

بدھ 23 دسمبر 2015 18:02

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23دسمبر۔2015ء) ملک میں سردی شروع ہوتے ہی چترالی پٹی سے بنائے گئے گرم ملبوسات چترالی ٹوپی، واسکٹ، چوغہ، شال اور دیگر ملبوسات کی مانگ میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ چترال بازار میں چترالی پٹی سے بنائے گئے ان ملبوسات کے دکانوں میں گاہکوں(صارفین) کا رش بن جاتا ہے۔ ان گرم کپڑوں کو نہ صرف چترال کے لوگ بلکہ ملک کے دیگر حصوں سے تعلق رکھنے والے لوگ بہت شوق سے خرید کر اسے استعمال کرتے ہیں۔

چترال بازار میں اس قسم گرم کپڑوں کے ایک دکان میں ایبٹ آباد سے آیا ہوا ایک گاہک کا کہنا ہے کہ چترال کے یہ گرم ملبوسات ہزارہ ڈویژن بشمول ایبٹ آباد ، مانسہرہ میں بھی نہایت مقبول ہیں اور لوگ انہیں بہت شوق سے استعمال کرتے ہیں۔چترالی پٹی کیلئے بھیڑ بکریوں کا اون کاٹ کر ااس سے چرحہ کے ذریعے دھاگہ بنایا جاتا ہے اون کو پہلے کانتا جاتا ہے اور اس سے دھاگہ بنایا جاتا ہے اس دھاگے کو کھڈی پر چڑھایا جاتا ہے جہاں ہاتھ اور پاؤں کی حرکت کی مدد سے اس دھاگے سے چترالی پٹی یعنی گرم کپڑا تیار کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

دھاگہ اکثر گھر میں بیٹھے ہوئے خواتین ہاتھ کے ذریعے بناتے ہیں۔ اس کپڑے کو پہلے گرم پانی سے دھویا جاتا ہے اس کے بعد درزی لوگ اس سے عوام کے فرمائش اور ان کی مانگ کے مطابق محتلف ساحت اور شکل کے واسکٹ، ٹوپی، چوغہ سلواتے ہیں۔چترالی گرم ملبوسات کو لوگ تحفے کے طور پر بھی ایک دوسرے کو بھیج دیتے ہیں اور بعض لوگوں نے اسے عرب ممالک تک پہنچایا جہا ں رہنے والے پاکستانی انہیں بہت شوق سے استعمال کرتے ہیں تاہم اس صنعت کو ابھی تک حکومت کی سرپرستی حاصل نہیں ہے نہ ہی حکومت کی طرف سے اس صنعت کو فروغ دینے کیلئے کوئی حاص اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

اگر چترالی پٹی کی صنعت کو حکومت کی طر ف سے فروغ دینے کیلئے منصوبہ بندی کی گئی تو یہ صنعت چترال کے لوگوں کی معیشت پر دور رس مثبت اثرات ڈال سکتے ہیں اور یقینی طور پر یہاں کے لوگوں کی معاشی حالت بہتر ہوگی کیونکہ ان کو گھر بیٹھے رزق حلال کمانے کا موقع دستیاب ہوگا۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں