چترال،دروش کے سینکڑوں متاثرین زلزلہ کا امدادی چیک نہ ملنے پر احتجاجی ریلی و دھرنا، متاثرین کو برف باری سے پہلقبل امدادی رقم دی جائے ،مقررین کا مطالبہ

اتوار 13 دسمبر 2015 20:09

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 دسمبر۔2015ء) چترال کے تاریحی قصبے دروش میں 26 اکتوبر کو زلزلے نے تباہی مچائی تھی جہاں کئی لوگ جاں بحق اور سینکڑوں گھر ملیامیٹ ہوئے تھے تاہم زیادہ تر متاثرین کو ابھی تک امدادی چیک نہیں ملے نہ ہی سروے ٹیم نے ان تباہ شدہ گھروں کا معائنہ کرکے متاثرین کی داد رسی کی ہے۔یہ متاثرین انتظامیہ کی کارکردگی سے مایوس ہوکر دروش چوک میں احتجاجی دھرنے میں بیٹھنے پر مجبور ہوگئے۔

متاثرین نے ایک احتجاجی ریلی بھی نکالی جن کی قیادت قاری نظام الدین، سابق ناظم عبد الباری، صلا ح الدین طوفان وغیرہ نے کی۔ انہوں نے نعرہ بازی بھی کی اور انتظامیہ کے حلاف نعرے لگاکر ان کی ناقص کارکردگی کی مذمت کی۔بعد میں یہ ریلی ایک احتجاجی جلسے میں تبدیل ہوئی۔

(جاری ہے)

جلسہ اور دھرنے میں شریک لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ دروش میں کئی لوگ زلزلہ کی وجہ سے جاں بحق ہوئے اور سینکڑوں گھر تباہ ہوئے مگر انتظامیہ نے ابھی تک اکثر گھروں کا معائنہ تک نہیں کیا اور نہ ہی سروے ٹیم وہاں پہنچا ہے جس کی وجہ سے لوگ انتہائی مایوسی اور کسمپرسی کے شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بار بار افسران کے دفاتر کے چکر لگائے اور چار مرتبہ ان سے نزدیکی گھروں کا سروے بھی کروایا مگر اے اے سی کے دفتر میں اکثر متاثرین کے نام فہرست سے نکالے گئے۔ انہوں نے شمس آباد میں بہادر مرحوم نامی شحص کی بیوہ کا مثال دیا کہ بہادر مرحوم کی بوڑھی بیوہ کامکان زلزلہ میں تباہ ہوا اور ان کا کوئی نرینہ اولاد بھی نہیں ہے صرف تین بیٹیاں ہیں مگر ابھی تک نہ ان کو کوئی ریلیف کا سامان ملا نہ امدادی رقم کا چیک ملا۔

انہوں نے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم پاکستان نے دو مرتبہ چترال کا دورہ کیا اربوں روپے کا گرانٹ دیا مگر یہ پیسہ کہا ں گیا۔انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ اکثر متاثرین سرکاری امداد سے محروم رہ گئے مگر ایسے با اثر افراد بھی ہیں جن کو بغیر کسی نقصان کے دو لاکھ یا ایک لاکھ روپے کا امدادی چیک بھی مل گیا تاہم جن اصل اور حقیقی متا ثرین کو چیک دئے گئے ہیں ان کو ابھی تک وہ پیسہ بھی نہیں ملا۔

انہوں نے وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلے ٰ خیبر پحتون خواہ سے مطالبہ کیا کہ جن لوگوں کے گھر بار تباہ ہوچکے ہیں ان کو فوری طور پر امدادی چیک دئے جائے اور جن لوگوں نے اثر رسوح استعمال کرتے ہوئے غلط چیک لئے ہیں ان کے حلاف نیب یعنی احتساب بیورو سے تحقیقات کرایا جائے تاکہ جن سرکاری عملہ یا کونسلران نے غلط طریقے سے ان کو چیک دلوائے ہیں ان کے حلاف تادیبی کاروائی کی جائے۔

مقررین نے متنبہ کیا کہ اگر ان بے سہاری متاثرین کے ساتھ بروقت امداد نہیں کی گئی تو یہ لوگ اسلام آباد تک لانگ مارچ کرنے پر مجبور ہو ں گے۔واضح رہے کہ دروش میں متاثرین زلزلہ کا پچھلے چودہ دنوں سے احتجاجی دھرنا جاری ہے مگر ان لوگوں کا کہنا ہے کہ ابھی تک انتظامیہ کے کسی افسر نے ان کا حال احوال تک نہیں پوچھا ہے۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں