چترال ، مضافاتی گاؤں ہنجول میں زلزلے سیمتاثرہ افراد بے یار و مدد گار کھلے آسمان تلے راست گزارنے پر مجبور

جمعہ 30 اکتوبر 2015 17:04

چترال(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 اکتوبر۔2015ء) چترال کے مضافاتی گاؤں ہنجول حالیہ زلزلے سے اسی فی صد تباہ ہوچکا ہے کہ اس گاؤں میں ساٹ سے زیادہ مکانات مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے جبکہ متعدد مکانات کو جزوہ نقصان پہنچا ہے۔یہ گاؤں چترال ٹاؤن سے صرف چار کلومیٹر پر واقع ہے مگر متاثرہ لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ کوئی حاطر حواہ امداد نہیں ہوا ہے۔

اس گاؤں میں ایک بچہ اس وقت جاں بحق ہوا جب وہ سکول سے واپس آکر دوپہر کا کھانا کھا رہا تھا عین اس وقت زلزلہ آیا اور اس کے اوپر چھت گرکر اس کی ہلاکت کا باعث بنا۔زلزلے سے کئی لوگ زحمی ہوئے جو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ان لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے مکانات اچانک زمین بوس ہوئے جس کے اندر ان کا سب کچھ جمع پونجی بھی تباہ ہوئی اب کے پاس کچھ بھی نہیں بچا مگر ان کے ساتھ حکومت کی طرف سے وہ امداد نہیں ہوا جو ہوناچاہئے تھا۔

(جاری ہے)

تاہم بعض غیر سرکاری فلاحی ادارے ان لوگوں میں ریلیف کا سامان تقسم کررہے ہیں۔ہنجول گاؤں میں روزمرہ کے بنیاد پر مزدوری کرنے والا عباس نامی ایک نوجوان بھی اپنے تباہ شدہ گھر سے بچے کچھے لکڑی اکھٹا کرنے میں مصروف تھا۔عباس پانچ سو روپے کے عوض دن بھر مزدوری کرکے اپنے بچوں کو پالتاہے اب وہ اس فکر میں مبتلا تھا کہ اپنے تباہ شدہ مکان کو کیسے دوبارہ بنائے۔

ایک اور خاتون جو گھر سے ملبہ ہٹانے میں مصرو ف تھی نے کہا کہ ہم انتہائی غریب لوگ ہیں ہمارے پاس کچھ بھی نہیں بچا اب سردی کا موسم ہے اور اگلے ماہ برف باری شروع ہوں گی میں اپنے معصوم بچوں کو کہا لے جاکر سردی سے بچاؤں؟۔متاثرین زلزلہ نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ حسب روایات ان کے امدادی چیک دینے میں زیادہ تاحیر نہ کرے تاکہ یہ لوگ بروقت اپنے تباہ شدہ مکانات کو دوبارہ تعمیر کرکے اپنے بچوں کو سردی سے بچاسکے۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں