ماضی میں چترال کے عوام کے جذبات سے بہت سارے لوگوں نے کھیلا ٗ اب عملی طورپر خدمت کی جائیگی ٗوزیراعظم

زلزلہ متاثرین کی گھروں میں دوبارہ واپسی کیلئے بھرپور معاونت کرینگے ٗ شہید اور زخمی ہونے والوں کیلئے پیکیج تیارکیا جارہا ہے،متاثرین کی امداد کا عمل دنوں میں مکمل کیا جائیگا ٗ لواری ٹاپ کو جلدمکمل کیا جائے گا، چترال سے گرم چشمہ اورشندورتک سڑک بنائی جائے گی،اگلے سال کے آخر تک لواری ٹاپ منصوبہ مکمل ہوجائے گا ٗ نواز شریف کا زلزلہ متاثرین سے خطاب

بدھ 28 اکتوبر 2015 21:54

چترال(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28 اکتوبر۔2015ء) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ماضی میں چترال کے عوام کے جذبات سے بہت سارے لوگوں نے کھیلا ٗ اب عملی طورپر خدمت کی جائیگی ٗزلزلہ متاثرین کی گھروں میں دوبارہ واپسی کیلئے بھرپور معاونت کرینگے ٗ شہید اور زخمی ہونے والوں کیلئے پیکیج تیارکیا جارہا ہے،متاثرین کی امداد کا عمل دنوں میں مکمل کیا جائیگا ٗ لواری ٹاپ کو جلدمکمل کیا جائے گا، چترال سے گرم چشمہ اورشندورتک سڑک بنائی جائے گی،اگلے سال کے آخر تک لواری ٹاپ منصوبہ مکمل ہوجائے گا۔

وہ بدھ کو چترال میں متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران متاثرین سے خطاب کررہے تھے ۔اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات و قومی ورثہ سینیٹر پرویز رشید ،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک،وزیر اعظم کے سیاسی مشیر آصف کرمانی، پیر صابر شاہ اور ظفراقبال جھگڑا کے علاوہ چیئرمین این ڈی ایم اے اور چیئرمین این ایچ اے بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم چترال پہنچے تو جنرل افیسر کمانڈنگ میجر جنرل نادر خان نے ان کا استقبال کیا اور انہیں مالا کنڈ میں زلزلہ سے ہونے والے نقصانات اور ریسکیو اور ریلیف کیلئے کئے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔

وزیراعظم کو بتایا گیا کہ آرمی کی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں پھیلی ہوئی ہیں اور متاثرین کی مدد کررہی ہیں۔متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ اﷲ تعالیٰ کا شکر اور احسان بجا لاتے ہیں کہ زلزلہ جتنا شدید تھا اس کے مقابلے میں نقصان بہت کم ہوا۔2005ء کے زلزلے کے مقابلے میں26 اکتوبر کے زلزلے میں جانی و مالی نقصان بہت کم ہوا لیکن جتنا بھی ہوا ہے ہمارا فرض ہے کہ اس کا جائزہ لیں اور تیزی سے ایسے اقدمات کریں جس سے متاثرین کی بحالی اور گھروں کی تعمیر نو کا کام مکمل ہوسکے۔

وزیراعظم نے کہا کہ زلزلہ سے ہونے والے جانی ومالی نقصانات پر وہ متاثرین سے نہ صرف دلی ہمدری کے اظہار کیلئے بلکہ جس حد تک ازالہ ہوسکے اس کیلئے یہاں آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ متاثرین کی مدد کرنا حکومت کا فرض ہے اور ان کا متاثرہ علاقوں کا دورہ اس فرض کی ادائیگی کیلئے ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ اور ضلع ناظم نے جن جذبات کا اظہار کیا ہے ان سے متفق ہوں، چترال کے مسائل کو جلد سے جلد حل کیا جائے،چترال کے عوام کے جذبات سے بہت سے لوگوں نے کھیلا ہے، ہم جذبات سے کھیلنے نہیں بلکہ عوام کی خدمت کیلئے آئے ہیں، اس سے قبل جب سیلاب آیا تھا میں نے وزیراعلیٰ اور جی او سی مالاکنڈ ڈویژن کے ہمراہ علاقے کا دورہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت شہداء کے خاندانوں اور زخمیوں کی بھی بھر پور مدد کرے گی۔پشاور میں ہونیو الے اجلاس میں اس کی تفصیلات طے کرلی گئی ہیں تین چار روز میں اس حوالے سے کام شروع ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو اب تک جو پیسے نہیں مل سکے اس کا نوٹس لیا ہے اور متعلقہ حکام کی جواب طلبی کریں گے اور چند روز میں پیسے مل جائیں گے۔

وزیراعظم نے اس موقع پر چترال سے گرم چشمہ،چترال سے شندور اور چترال سے بمبوریت تک نئی سڑک کی تعمیر کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے موقع پر موجود چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو آئندہ سال کے آخر تک لواری ٹنل کی تعمیر مکمل کرنے کے احکامات بھی دیئے وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت اس منصوبے پر بہت پیسہ خرچ کررہی ہے۔ماضی کی حکومتوں نے اس ٹنل کو فراموش کردیا تھا کیونکہ منصوبوں کو اگلے سال تک موخر کرتے جانا ماضی کی حکومتوں کا دستور رہا جس سے بہت پیسہ ضائع ہوتا ہے۔

انہوں نے یقین دلایا کہ وہ لواری ٹنل کے افتتاح کیلئے وزیراعلیٰ کے ہمراہ آئیں گے اور ان سے ہی اس ٹنل کا افتتاح کرائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم خدمت کا جذبہ لے کر آئے ہیں۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ چیکوں کی تقسیم طے شدہ وقت کے مطابق ہونی چاہیئے۔انہوں نے ریسکیو اور ریلیف آپریشن میں بڑھ چڑھ کر کردار ادا کرنے پر حکومتی افسران، این ڈی ایم اے اور جی او سی مالا کنڈ ڈویژن کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے ہدایت کی کہ سردی کی شدت بڑھنے سے قبل متاثرین کو ایسے ٹینٹ فراہم کئے جائیں جو سردی برداشت کرسکیں اور مزید کمبل بھی پہنچائے جائیں اور متاثرین کو تمام ضروری سامان بر وقت فراہم کیا جائے۔وزیراعظم نے کہا کہ 30 میگاواٹ کے گولنگول منصوبے سے چترال کی بجلی کی ضروریات پوری ہوں گی۔انہوں نے متاثرین سے کہا کہ وہ دعا کریں کہ حکومت خوش اسلوبی سے اپنے فرائض سرانجام دے سکے۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں