چترال میں زلزلے نے 31 لوگوں کی جانیں لے لی‘200سے زائد زخمی‘ بعض کی حالت تشویش ناک ہے‘ہسپتال انتظامیہ

منگل 27 اکتوبر 2015 20:29

چترال(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 اکتوبر۔2015ء) چترال میں پیر کے روز دو پہر کے وقت جو تباہ کن زلزلہ آیا تھا اس نے چترال میں تباہ مچادی۔ حکام کے مطابق ابھی تک 31 لوگ جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ دو سو سے زائد زحمی ہیں۔ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق ان میں سے بعض مریضوں کی حالت تشویش ناک ہیں جن کی سر زحمی ہوچکے ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق اگر ان زحمیوں کو فوری طور پر بڑے ہسپتالوں میں نہیں لے جایا گیا تو ان کی جانوں کو شدید حطرہ ہے کیونکہ چترال میں کوئی نیورو سرجن نہیں ہے۔

زلزلے کے باعث سب ڈویڑ ن مستوج کا راستہ مکمل طور پر بند ہے جہاں بتایا جاتا ہے کہ زلزلے سے بہت نقصان ہوا ہے۔ کئی لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں مگر ان کو نکالنے اور چترال ہسپتال لانے کیلئے کوئی ذریعہ نہیں ہے کیونکہ سب ڈویڑن مستوج کا راستہ کئی جگہہ پر بند ہیں سڑک پر جگہہ جگہہ لینڈ سلائڈنگ(پہاڑی تودے گر چکے ہیں) اور بھاری پتھر پڑے ہیں۔

(جاری ہے)

ابھی تک ان کو صاف کرنے کیلئے کوئی بڑی مشنری دکھائی نہیں دیتی۔چترال کو پشاور سے ملانے والا واحد زمینی راستہ لواری ٹاپ کے مقام پر پیر کے روز سے بند ہے کیونکہ لواری ٹاپ کے راستے میں ایک مال بردار ٹرک الٹ چکا ہے جس کی وجہ سے راستہ مکمل طور پر بند ہے مگر ابھی تک حکام نے اس ٹرک کو وہاں سے نہیں ہٹایا۔چترال کے لوگ وزیر اعظم پاکستان اور چیف آف آرمی سٹاف سے اپیل کرتے ہیں کہ ان زحمیوں کو پشاور یا کسی دیگر شہر کے بڑے ہسپتال لے جانے کیلئے ائیر ایمبولنس کا بندوبست کیا جائے کیونکہ زمینی راستہ بند ہے اور مکمل علاج نہ ہونے کی وجہ سے ان زحمیوں کی جانوں کو خطرہ ہے۔

چترال میں بجلی کی فراہمی بھی مکمل طور پر بند ہے ہسپتال میں جنریٹر ہے مگر اس کیلئے تیل نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ پیسکو کے عملہ نے سینگور بجلی گھر کی بجلی مقامی دیہات سے کاٹ کر ہسپتال کو بجلی فراہم کی جس کی وجہ سے مقامی لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ابھی تک کئی راستے بند پڑے ہیں اور وہاں جانا فی الحال ممکن نہیں ہے۔ تاہم راستے کھل جانے کے بعد پتہ چلے گا کہ بالائی چترال میں کتنا جانی اور مالی نقصان ہوا ہے۔ چترال میں یوٹلٹی سٹور کا مین گودام تین مقامات پر زلزلے کی وجہ سے گر چکا ہے جس کی وجہ سے ان گوداموں میں رکھا ہوا مال بھی حراب ہوا ہے۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں