چترال ‘گورنمنٹ ہائی سکول زوندراگرام وادی تریچ کے طلباء شدید سردی کے باوجود فرش پر بیٹھنے پر مجبور

پیر 26 اکتوبر 2015 13:16

چترال(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 اکتوبر۔2015ء) چترال سے 135 کلومیٹر دور انتہائی دور آفتادہ اور پسماندہ جنت نظیر وادی تریچ کے زوندراگرام گاؤں میں گورنمنٹ ہائی سکول 1983میں قائم ہوا تھا مگر ابھی تک اس سکول میں فرنیچر پورا نہیں ہے۔ اس سکول میں 62 طالبا ت کے بشمول کل213 بچے پڑھتے ہیں۔ مگر نہ تو اس سکول میں بجلی ہے نہ پانی اور نہ بچوں کیلئے فرنیچر پور ا ہے۔

سکول میں کافی عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک سائنس لیبارٹری نہیں بنایا گیا جس کی وجہ سے بچے سائنس مضامین میں پریکٹس کرنے سے بھی قاصر ہیں۔بچوں کا کہنا ہے کہ اس وادی میں منفی دس ڈگری سنٹی گریڈ تک درجہ حرارت گرتا ہے مگر وہ سردی کے باوجود بھی ٹھنڈے فرش پر بیٹھنے پر مجبور ہیں۔ چند طلباء نے کہا کہ وہ پندرہ کلومیٹر دور سے پیدل آتے ہیں کیونکہ سکول کیلئے کوئی بس بھی نہیں ہے اور جب بادل ہو تو بجلی نہ ہونے کی وجہ سے کمرے میں کافی اندھیرا ہوتا ہے جس کی وجہ سے پڑھائی کے دوران ان کی نظر پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔

(جاری ہے)

جب اس سلسلے میں سکول کے ہیڈ ماسٹر خداہ نگاہ سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ سکول میں مشکلات تو بہت ہیں وہ وقتاً فوقتاً محکمہ تعلیم کے ارباب احتیار (ضلعی ایجوکیشن آفیسر) کو تحریری طور پر آگاہ کرتے رہتے ہیں اور ان سے درخواست بھی کرتے ہیں کہ سکول میں فرنیچر، سائنس لیبارٹری وغیرہ فراہم کیا جائے۔ سکول میں بچوں کو گرم کرنے کیلئے جلانے کی لکڑی یا ہیٹر وغیرہ بھی نہیں ہے برف باری کے دوران بچے شدید سردی سے ٹھٹھر تے ہیں ۔

علاوہ ازیں سکول دریائے تریچ کے کنارے واقع ہے اور دریا کے کنارے سکول کی جانب کوئی حفاظتی دیوار بھی نہیں ہے اور خدشہ ہے کہ اگر دوسرا سیلاب آیا تو اس سکول کو بھی بہاکر لے جاسکتا ہے اور حسب معمول متعلقہ محکمے کے افسران صرف مگر مچھ کے آنسئوں بہاکر معاملہ کو رفع دفعہ کرے گا۔علاقے کے سیاسی اور سماجی طبقہ فکرنے صوبائی حکومت اور محکمہ تعلیم کے ارباب احتیار سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ اس سکول کے بچوں کیلئے فرنیچر، سائنس لیبارٹری، بس، جلانے کی لکڑی اور دیگر ضروریات کی چیزیں فوری طور پر فراہم کرے اور ساتھ ہی علاقے کے اس واحد ہائی سکول کی حفاظت کیلئے دریا کے کنارے حفاظتی دیوار بھی تعمیر کیا جائے تاکہ اس سکول کی سیلا ب کی تباہ کاریوں سے بچایا جاسکے۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں