سراج الحق کاوفاقی وصوبائی حکومت سے چترال کو آفت زدہ قرار دیکر امدادی سرگرمیوں کے آغاز کا مطالبہ

چترال میں حالیہ سیلاب سے ہونیوالی تلافی کیلئے یہاں ترقیاتی پراجیکٹ تیار کر کے جنگی بنیادوں پر کام کیا جائے، سراج الحق ہزاروں کارکن مسلسل امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، اب تک دو ہزار افراد کو امداد پہنچائی جاچکی ہے، مصیبت میں مبتلا بھائیوں کو تنہا ء نہیں چھوڑینگے، امیر سراج الحق کا متاثرین سے خطاب

بدھ 5 اگست 2015 22:04

چترال(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05اگست۔2015ء) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے مرکزی اور صوبائی حکومت سے ضلع چترال کو فوری طور پر آفت زدہ قرار دے کر امدادی سرگرمیوں کاآغاز کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وہ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے ایون میں متاثرین سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر الخدمت فاؤنڈیشن خیبر پختونخوا کے صدر نورالحق اورضلعی امیر حاجی مغفرت شاہ نے بھی خطاب کیا۔

اس سے قبل سراج الحق چترال ائیر پورٹ سے جلوس کی صورت میں ایون پہنچے ۔ راستے میں دوسرے متاثرہ علاقے بروز میں سیلاب زدگان سے ملے اور ان سے ان کی مشکلات کے بارے میں دریافت کیااور ان کوہر ممکن امداد کی یقین دہانی کرائی۔ ایون میں متاثرین سے خطاب کے دوران سراج الحق نے کہا کہ چترال میں حالیہ سیلاب نے جو تباہی مچائی ہے اس کی تلافی کی واحد صورت یہ ہے کہ ضلع چترال کے لئے ایک جامع ترقیاتی پراجیکٹ تیار کیا جائے اور جنگی بنیادوں پر کام کیا جائے۔

(جاری ہے)

اس بارے میں میں سینیٹ میں بھی بات کروں گا ۔ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے بات کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کی اگلی صبح جماعت اسلامی اور الخدمت کے رضا کار متاثرین تک پہنچے تھے اور ان کی ہر ممکن مدد کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہزاروں کارکن مسلسل امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں اور اب تک دو ہزار افراد کو امداد پہنچائی جا چکی ہے۔

ہزاروں متاثرین کو راشن اور دیگر اشیاء پیٹھ پر باندھ کر پہاڑوں میں پیدل چل کر پہنچائی گئی ہیں۔ سراج الحق نے کہاکہ سیلاب متاثرین کے لیے سب سے بڑا مسئلہ پینے کے صاف پانی کا ہے ۔ راستے بند ہونے کی وجہ سے بہت سے مقامات پر امدادی سرگرمیوں کا آغاز نہیں ہوسکا ۔ صوبائی اور وفاقی حکومت کو فوری طور پر اس جانب توجہ دینی چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری طور پر سیلاب متاثرین کے لیے کوئی بڑی امدادی سرگرمی دیکھنے میں نہیں آئی ۔

پاک فوج اور الخدمت فاؤنڈیشن علاقے میں بھر پور امدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی مصیبت میں مبتلا بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی اور ان کی مکمل بحالی تک امدادی سرگرمیاں جاری رکھی جائیں گی ۔ انہوں نے متاثرین کو یقین دلایا کہ وہ ان کے مسئلہ کو سینیٹ میں بھی اٹھائیں گے اور وزیراعظم پاکستان سے بھی ملاقات کر کے ان سے علاقے میں بڑے امدادی پیکیج کی درخواست کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے ضلعی امیر حاجی مغفرت شاہ خود بھی نوجوان ہیں اور وہ ہمارے نوجوان رضاکاروں سے مل کر امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ انہوں نے متاثرین سے کہا کہ ہم غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں لیکن جو لوگ بچ گئے ہیں یا ان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا یہ ان کے لئے اور ہمارے لئے آزمائش ہے، اور مصیبت زدہ لوگوں کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقے کے نوجوانوں نے زبردست کام کیا ہے ۔ ان سے میری درخواست ہے کہ وہ ہمارے ساتھ مل کر اس مشکل وقت میں متاثرین اور سیلاب زدگان کو مشکل حالات سے نکالیں۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں