وزیراعظم کی ہدایت پر چترال میں ریلیف سرگرمیوں کو تیز کر دیا گیا ہے، ایف ڈبلیو او کی خدمات صوبائی حکومت کے حوالہ کردی گئی ہیں، وزیراعظم کی این ایچ ای پی آر این کو چترال میں طبی ٹیموں میں اضافہ کرنے کی ہدایت، ایم ڈی یوٹیلٹی سٹورز متاثرین میں اشیاء خوردونوش کی نگرانی خود کر رہے ہیں، سیلاب سے اموات کی تعداد 31 تک پہنچ گئی، پاک فوج اور چترال سکاؤٹس کے جوان ریلیف سرگرمیوں دن رات مصروف ہیں

اتوار 26 جولائی 2015 22:51

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔26 جولائی۔2015ء) وزیراعظم محمد نواز شریف کی ہدایت پر چترال میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف سرگرمیوں کو تیز کر دیا گیا ہے اور وفاقی حکومت نے تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی تیز تر بحالی اور مرمت کے لئے فرنٹیئر ورک آر گنائزیشن کی خدمات خیبرپختونخوا حکومت کے حوالہ کی ہیں۔ وزیراعظم نے نیشنل ہیلتھ ایمرجنسی پریپیرڈنس نیٹ ورک ( این ایچ ای پی آراین) کو بھی ہدایت کی ہے کہ چترال کے متاثرہ علاقوں میں طبی ٹیموں میں اضافہ کیا جائے کیونکہ متاثرہ علاقوں سے مزید پانچ اموات کی اطلاعات ملی ہیں جس سے اموات کی تعداد 31 تک جا پہنچی ہے۔

پی ڈی ایم اے نے ”اے پی پی“ کو بتایا ہے کہ اتوار کے روز چترال میں سیلابی ریلوں سے مزید 70 مکانات تباہ ہوئے ہیں ۔

(جاری ہے)

اتوار کے روز ریشون میں چار مزید لاشوں کو برآمد کیاگیا ہے جبکہ ایک کی تلاش جاری ہے ،ریشون میں سیلابی ریلے میں تباہی مچائی جس سے دس مکانات اور ایک پاورہاؤس صفہ ہستی سے مٹ گئے ،وزیر اعظم کی ہدایت پر یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے منیجنگ ڈائر یکٹر سلطان محمود سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں موجود ہے اور متاثرین میں اشیاء خوردونوش کی تقسیم کی نگرانی کررہے ہیں ۔

سلطان محمود نے ” اے پی پی “ کے نمائندے کو بتایا کہ ضلع چترال کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں دس موبائیل یوٹیلٹی سٹورز قائم کیے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ان سٹوروں میں متاثرین کو تمام بنیادی ضرورتوں کی چیزوں کی دستیابی یقینی بنائی جائیگی ۔انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان کے بالائی علاقوں میں ترسیل کیلئے اشیاء خورد ونوش سے بھرے ہوئے دو ٹرک مستوج میں پارک کیے گئے ہیں ۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ” اے پی پی “ کو بتایا کہ این ایچ اے کے تعاون سے دیر چترال روڈ پر پل کو ٹریفک کیلئے پہلے روز ہی کھول دیاگیا تھا ۔ اتھارٹی نے سیلاب متاثرین میں تقسیم کیلئے ایک ہزار اشیاء خورد ونوش کے پیکیجز چترال سکاؤٹس کے حوالے کردی ہیں جبکہ صوبائی وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر پی ڈی ایم اے نے چالیس ٹن خوراک متاثرین میں تقسیم کی ۔

پاک فوج کے ہیلی کاپٹروں نے درجنوں پھنسے ہوئے خاندانوں کو متاثرہ علاقوں سے چترال کے محفوظ علاقوں میں منتقل کیا ہے ۔اطلاعات کے مطابق بارشوں اور سیلابی ریلوں سے 3 سو مکانات ، 25مساجد ،کئی پل اورتعلیمی ادارے صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں۔مجگول ، واری جون ،صحٹ،گیحٹ اور کشم چترال کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے ہیں جہاں پرسیلاب نے تباہی مچائی ۔

وادی کیلاش اور گانچے ابھی تک زمینی طورپر دوسرے علاقوں سے منقطع ہیں اور زمینی رابطے کی جلد بحالی پر کام جاری ہے ۔ٹاسک فورس کے انچارج اور چترال سکاؤٹس کے کمانڈنٹ کرنل ندیم اقبال نے بتایا کہ چترال سکاؤٹس کے جوان پاک فوج کے جوانوں کے ساتھ کندھے سے کندھاملاکر متاثرہ علاقوں میں مصروف عمل ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ان متاثرین میں تین سو خیمے تقسیم کیے گئے ہیں جن کے مکانات سیلابی ریلوں کی نذر ہوگئے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ130ٹن اشیاء خورد ونوش و دیگر بنیادی ضرورتوں کی چیزوں کو محفوظ رکھا گیا ہے اور اب تک آرمی ہیلی کاپٹروں ک ذریعے متاثرین 70 ٹن کی تقسیم کی جاچکی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے اب تک 200 مقامی اور سیاحوں کو محفوظ مقامات پر پہنچایاگیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ریلیف اور بحالی کا کام دن رات جاری ہے اور اس حوالے سے ایف ڈبلیو او اور صوبائی حکومت کے مابین ایک مفاہمتی یاداشت پر دستخط ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں بھاری مشنری چترال پہنچ چکی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ پہلے مرحلے میں سٹیل کے پلوں کے ذریعے منقطع علاقوں کا زمینی رابطہ بحال کیا جائیگا جس کے بعد معلق پلوں کی تعمیر و بحالی پر کام کیاجائیگا ۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی( این ڈی ایم اے) کی جانب سے چترال، گلگت بلتستان اور ملک کے دیگر حصوں میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی اور متاثرین کو امداد کی فراہمی کا کام تیزی سے جاری ہے جبکہ وزیراعظم نواز شریف نے چترال میں انفراسٹرکچرکی بحالی کیلئے 500 ملین روپے، متاثرین کے تمام زرعی قرضے معاف کرنے، گھر تباہ ہونے والے فی خاندان کیلئے پانچ لاکھ روپے، 2016ء تک لواری ٹنل مکمل کرنے کے علاوہ 27 ارب روپے کی لاگت سے چکدرہ چترال موٹروے کی اب گریڈیشن کے اعلانات کئے۔

چترال میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی امداد کیلئے ایئر فورس کے دو سی ون تھرٹی طیاروں کے ذریعے 15 ٹن راشن پہنچا دیا گیا۔ اس کے علاوہ علاقہ میں پھنسے 80 کے قریب ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو بھی نکال لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے تعاون سے دیر چترال روڈ نمبر 45 پر پل کو گاڑیوں کی آمدورفت کیلئے کھول دیا گیا ہے۔بڑے پیمانے پر ریلیف آپریشن میں حصہ لیتے ہوئے کیبنٹ ڈویژن نے سیلاب سے متاثرہ افراد کی مشکلات کو کم کرنے کے لئے ایمرجنسی سیل قائم کیا ہے۔

تمام وفاقی اور صوبائی سٹیک ہولڈرز کی سہولت کے لئے درج ذیل فون اور فیکس نمبرز ایمرجنسی سیل میں دستیاب ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل (ای آر سی) ڈاکٹر انجم خان 051-9207169، موبائل:0333-5558880، سی او 6ایوی ایشن (ایس کیو این) لیفٹیننٹ کرنل عتیق الرحمن 051-9209258، سیکشن آفیسر (پلان) 051-9103471، 0331-8549711، سیکشن آفیسر آر این ایس آمنہ شجاع 051-9103506،0332-4399352۔ عوام کنٹرول روم میں مندرجہ ذیل نمبروں پر رابطہ کر سکتے ہیں۔ 051-9051413, 9202528، فیکس :051-91034712, 9103556۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں