چترال ، شدید بارشوں کے باعث قیامت خیز سیلابی ریلوں سے تباہی کا سلسلہ جاری،ہلاکتوں کی تعداد 32ہو گئی، رشین گول نالے میں مزید 2 افراد بہہ گئے ، ایک کی لاش برآمد دوسرے کی تلاش جاری، سڑکیں بنداور پل ٹوٹنے کی وجہ سے اپر چترال کی بستیوں میں لوگ محصور ہو کر رہ گئے ، پاک فوج کے جوان لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مصروف

اتوار 26 جولائی 2015 20:25

چترال/ ڈی جی خاں/ سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 جولائی۔2015ء) چترال میں شدید بارشوں اور گلیشئرپگھلنے کے نتیجہ میں قیامت خیز سیلابی ریلوں سے ہونے والی تباہی کا سلسلہ اتوارکوبھی جاری رہا۔ گذشتہ روز بھی دو افرادطوفانی لہروں میں بہہ کر جاں بحق ہو گئے جس سے اب تک مرنے والوں کی تعداد 32ہو گئی۔ سڑکیں بنداور پل ٹوٹنے کی وجہ سے اپر چترال کی بستیوں میں لوگ محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔

پاک فوج کے جوان لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں جبکہ جماعةالدعوة کے رضاکارکندھوں پر سامان لادکر دشوار گزار پہاڑی راستے عبور کر کے متاثرین تک امدادی اشیاء پہنچا رہے ہیں۔ چترال میں ایک بار پھر سیلابی ریلوں نے قیامت برپا کر دی ہے۔ سیلاب کی آفت لوگوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی بہا کر لے گئی ہے۔

(جاری ہے)

کسی کا گھر تباہ ہوا تو کسی کا باغ اور کھیت اجڑ گیا ہے۔

رشین گول نالے میں بے قابو سیلابی ریلے میں مزید دو افراد بہہ گئے ، ایک کی لاش برآمد کرلی گئی دوسرے کی تلاش کا کام جاری ہے۔ بپھری موجیں مسجد سمیت متعدد دکانیں اور گھر بہا کر لے گئیں۔ تَلاطْم خیز پانی رابطہ سڑکیں اور پل بہا کر لے گیا اور متعدد دیہات ایک دوسرے سے جدا ہوگئے۔ پاک فوج کے جوان ہیلی کاپٹرز کے ذریعے محصور ہوجانے والے افراد کو امدادی اشیاء پہنچا رہے ہیں۔

اپر چترال کی مختلف بستیوں میں پھنسے کچھ افراد کو آرمی جوانوں نے محفوظ مقام پر پہنچایا۔ وقفے وقفے سے ہونے والی بارش کا سلسلہ نہ تھمنے سے ابھی تک متعدد سڑکوں کی بحالی کا کام شروع نہیں کیا گیا۔ چترال کے آسماں پر چھائے گہرے بادل مزید اندیشوں کو جنم دے رہے ہیں۔ سیلاب کے دوران اب تک تین سو سے زائد گھر مکمل طور پر بہہ گئے ہیں ، گاوٴں اٹھول صفحہ ہستی سے مٹ چکا ہے ، 25 افراد سیلابی ریلے میں بہہ چکے ہیں جن میں سے 14 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔

شدید متاثرہ دیہات میں مجگول ، وری جون ، سہت ، گہت اور کشم شامل ہیں۔چترال سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق جماعةالدعوة کے رفاہی ادارے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے رضاکار کندھوں پر راشن پیک اور صاف پانی اٹھا کر دور دراز علاقوں میں متاثرین تک پہنچا رہے ہیں۔ادھر دریائے سندھ کی بے قابو لہروں کی تباہی اور بربادی بھی جاری ہے۔ سکھر بیراج سے آج اونچے درجے کا سیلابی ریلا گزرے گا ۔

ڈی جی خان میں جھکڑ امام شاہ بند پھر ٹوٹ گیا ، کندھ کوٹ میں پانی نے مزید بستیاں ڈبو دیں ، بلوچستان میں بھی ندی نالوں کے تیور بگڑ گئے۔اطلاعات کے مطابق دریائے سندھ میں ٹھاٹھیں مارتے پانی کی غضبناک لہریں جہاں سے گزر رہی ہیں ، تباہی اور بربادی پھیلاتی جا رہی ہیں۔ گدو بیراج میں اس وقت اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ سکھر بیراج سے آج اونچے درجے کا سیلابی ریلا گزرے گا ادھر لیہ میں منہ زور پانی سڑکیں بہا لے گیا جس سے متعدد دیہات کے زمینی رابطے کٹ چکے ہیں۔

ڈیرہ غازی خان میں میں جھکڑ امام شاہ بند دوسری جگہ سے ٹوٹنے سیپانی گھروں میں داخل ہوگیا ، سیکڑوں ایکڑ اراضی بھی ڈوب گئی ہے۔جماعةالدعوة کے رضاکار سیلاب متاثرہ علاقوں میں کشتیوں کے ذریعہ ریلیف و ریسکیو آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مظفرگڑھ کی تحصیل علی پور،جتوئی اور کوٹ ادو کے نواحی علاقوں میں سندھ اور چناب کے سیلابی ریلوں نے تباہی مچا رکھی ہے۔

کندھ کوٹ میں اولڈ توڑی بند کے مقام پر پل کا گیٹ ٹوٹ گیا ، بلوچستان میں موسلا دھار بارشوں کے بعد سیلابی ریلے ہر شے تہس نہس کر رہے ہیں۔جھل مگسی میں دریائے مولا میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے بعد فلڈ وارننگ جاری کر دی گئی۔ راجن پور میں کوہ سلیمان پہاڑی سلسلے پر بارش کے باعث رود کوہی نالوں میں طغیانی آ گئی ہے۔ دریائے جہلم کے بالائی علاقوں میں تیز بارش سے منگلا کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ پیدا ہوگیا۔

نالہ ڈیک اور نالہ ایک میں بھی پانی کے بہاوٴ میں اضافہ ہو گیا ہے ، کرک میں شدید بارش کے بعد ندی نالوں میں طغیانی آ گئی۔ زانکا میں 2 نوجوان برساتی نالے میں بہہ گئے ہیں جبکہ دوسری طرف سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں متاثرین کسمپرسی کی حالت میں ہیں ، زندگی بھر کی کمائی لْٹ جانے کے بعد حکومتی امداد کے منتظر ، متاثرین دکھ اور درد کی تصویر بنے ہیں۔

پاک فوج اور ایف آئی ایف کے رضاکار متاثرین کی بھرپور امداد کر رہے ہیں۔ادھر گھوٹکی میں کچے کے دیہات کے افراد نے ریلیف کیمپوں میں منتقل ہونے سے انکار کر دیا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق متاثرین اپنا قیمتی سامان اور مویشی منتقل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ادھر شانگلہ میں دودن سے موسلا دھار بارش جاری ،بشام کے مقام پر دریائے سندھ میں اُونچے درجہ کا سیلاب ،دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہونے لگا،میرہ دندئی میں لکڑیاں پکڑتے ہوئے ایک جاں بحق ،کیڑئی بشام میں سیاحوں کی گاڑی کھائی میں گرکر سیلابی ریلے میں بہہ گئی ،گاڑی میں سوار 4سیاح جاں بحق ،ایک کی لاش نکال لی گئی ،پاک آرمی کے جوانوں نے ریسکو آپریشن میں حصہ لیا،کوہستان میں تباہ کن سیلاب نے تباہی مچادی متعدد گاؤں سیلابی ریلے کی نذر ایک شخص جاں بحق ،شانگلہ میں تحصیل بشام اور ضلعی انتظامیہ الپوری میں خواب خرگوش کے مزے لوٹنے لگیں ابھی تک قسم کی وارننگ جاری نہیں کی ہے مقامی لوگوں کا شکوہ ،بشام کے قریبی علاقوں میں دریائے سندھ کے کنارے آباد متعدد گھر سیلاب میں بہہ گئے جبکہ مزید تباہی کا بھی خدشہ ہے۔

کوہستان کے مقامی ذرائع کے مطابق سیلابی ریلے نے وادی رازیکہ کے علاقوں سینہ برو،دہیر گٹو،چردونگ،کو بحا کر لے گیا جبکہ ہزاروں ایکڑ اراضی فصلیں ،پن چکیاں اور رہائیشی مکانات سیلابی ریلے کی نذر ہوگئی ہیں جبکہ ایک شخص سیلابی ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہوگیا ہے۔ادھر شانگلہ کے تمام ندی نالوں میں سیلاب کی صورتحال ہے اور شدید طغیانی ہے جبکہ دریائے سندھ میں اونچے درجہ کا سیلاب ہے ۔

فلڈ ذرائع کے مطابق دریائے سندھ میں اس وقت 4لاکھ 80ہزار کیوسک ریلا بہہ رہا ہے جبکہ پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔دریائے سندھ میں بشام کے مقام پر قریبی آبادی خالی کردی گئی ہے جبکہ کئی مکانات سیلاب کی نذر ہوگئی ہیں تاہم انتظامیہ بشام اور شانگلہ کی جانب سے فلڈ کے بارے کسی قسم کی اطلاع یا وارننگ نہیں دی گئی تھی ۔بشام کے قریبی علاقوں میں بڑی تعداد میں لو گ سیلاب میں لکڑیاں پکڑ رہے ہیں جو کسی بھی ممکنہ خطرے کی سبب بن سکتی ہے دندئی میں راشد نامی لڑکا لکڑیاں پکڑتے ہوئے سیلابی ریلے کی میں بہہ کر ڈوب گیا ہے ۔

ادھر بشام شہر کے نواحی علاقہ کیڑئی میں سوات سے بشام آتے ہوئے سیاحوں کی گاڑی کیڑئی کے مقام پر کھائی میں گر کرسیلابی ریلے میں بہہ گئی جس میں سوار چار افراد سیلاب میں بہہ گئے ۔ریسکو آپریشن کیلئے پولیس اور انتظامیہ حرکت میں نہ آنے کے بعد پاک آرمی کے جوانوں نے ریسکیو آپریشن شروع کیا جس میں صرف ایک شخص کی لاش برآمد کرلی گئی باقی لاشوں اور گاڑی نکالنے کیلئے آرمی کی جانب سے ریسکیو آپریشن جاری ہیں ۔دوسری جانب شدید بارشوں کے باعث بشام شہر کی بجلی منقطع ہوگئی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں