چترال ؛ بالائی پہاڑوں پر پھر شدید بارش ، چترال ٹاؤن کے علاقہ غوچ ، چرون ، ریشن ،کوراغ میں سیلاب آگئے

جمعہ 17 جولائی 2015 21:52

چترال ن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17 جولائی۔2015ء) چترال میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب بالائی پہاڑوں پر پھر شدید بارش ہوئی۔ جس کے نتیجے میں چترال ٹاؤن کے علاقہ اورغوچ ، چرون ، ریشن ،کوراغ میں سیلاب آئے ۔ جبکہ کالاش ویلی بمبوریت میں دو دنوں کے اندر دوسری بار سیلاب آیا ۔ سیلاب سے اورغوچ گاؤں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ۔ جہاں اکیس گھرمکمل طور پر منہدم ، دو مسجد شہیدہوئے ۔

جبکہ ایک مڈل سکول کو نقصان پہنچا ۔ متاثرین میں عبد العزیز ، سید اللہ جان ، شمس الحق ، محمد خان ،رحمت اللہ ، شاکر اللہ ، رفیق اعظم ، فضل ربی ، امجد حلیم ، عباد الاعظم ،سردر ولی شاہ ، محب الرحمن ، عبد الحئی ، سکند خان ،تورکہویچی ، غلام مصطفی ،امیر خان ، محمد فرحان ،رحمت علی شاہ ، محمد صابر ، جہانگیر اور میزا ولی شامل ہیں ۔

(جاری ہے)

اورغوچ گاؤں کا رابطہ پُل کے ٹوٹ جانے کی وجہ سے چترال شہر سے منقطع ہو گیا ہے ۔

مقامی ضا کار نوجوان شاہ فریدالحق نے مقامی صحافیوں کو بتایا ۔کہ متاثرین انتہائی کسمپرسی کی حالت میں ہیں ۔ اُن کے تمام اثاثے ، خوراک وغیرہ سیلاب کی نذر ہو چکے ہیں ۔ اور ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ چترال کی طرف سے اُن کو فوری طور پر کوئی امداد فراہم نہیں کی گئی ہے ۔ جس کا وہ انتظار کر رہے ہیں ۔ اسی طرح چرون میں سیلاب سے شوکت علی ،نسیم اور شیر افضل کے مکانات ،ریشن میں تیمور ،سید خان ،محمد حیدر ، خیر بیگ اور میردولہ جان کے مکانات سیلاب برد ہوئے ۔

سیلاب سے خود کو بچانے کیلئے بھاگتے ہوئے ریشن کے ریٹائرڈ حوالدارفیض محمد راستے میں جان بحق ہو گیا ۔ سیلابی پانی ریشن پاور ہاؤس میں گھس گیا ۔

جس کی وجہ سے پاور ہاؤس کو جزوی نقصان پہنچا ۔اور بجلی منقطع ہوئی ۔ ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر مستوج محمد صالح کے مطابق کوراغ میں سیلاب سے دو مکانات ، ایک ہوٹل اور دو گاڑیاں بہہ گئیں ۔ جبکہ کوراغ کے قریب گشٹ لشٹ پُل اور تقریبا دو سو فٹ چترال بونی روڈ مکمل طور پر دریا برد ہو گیا ہے ۔

جس کی وجہ سے بالائی چترال کے ساتھ براہ راست رابطہ منقطع ہو گیا ہے ۔ اور عید کیلئے گھروں کو جانے والے ملازمین اور مقامی مسافروں کو آمدورفت کے سلسلے میں شدید مشکلات درپیش ہیں ۔ درین اثنا کالاش ویلی بمبوریت میں دو دنوں کے دوران دو سری مرتبہ سیلاب آیا ۔ اور تازہ سیلاب نے مزید تباہی مچادی ہے ۔ ساروزجال میں صوبیدار باڈر پولیس جاوید احمد کے گھر سمیت برون میں چار گھر مزید سیلاب میں بہہ گئے ۔

شیخاند ہ بمبوریت میں ایک مدرسہ ،انیژ میں پولیس ریسٹ ہاؤس ، کندیسار میں چترال سکاؤٹس مس اور پی ٹی ڈی سی موٹل کے چھ کمروں کو مزید نقصان پہنچا ۔ جبکہ گمبک پُل ، ساروزجال اور برون پُل سیلاب برد ہو گئے ۔ فارسٹ ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے لاکھوں فٹ عمارتی لکڑی جو وادی میں کٹائی کے بعد تیار پڑے تھے ۔ سیلاب کی نذر ہو گئے۔جس سے کروڑوں کا نقصان ہواہے ۔

سیلاب سے کالاش ویلی بمبوریت ، رمبور ، ایون ،ریشن ، کوراغ ،چرون کے زمینات کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔ اور سینکڑوں افراد سیلابی پانی کے کٹاؤ ار دریاء برد ہونے سے مستقل بنیادوں پر اپنے آراضی سے محروم ہو گئے ہیں ۔ جبکہ کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے حفاظتی پشتوں کا نام و نشان مٹ گیا ہے ۔ اسی طرح پائپ لائن اور نہری نظام کی خرابی کے باعث گھروں میں پانی کے بوند بوند کو ترس گئے ہیں ۔

چترال ٹاوٴں کی واٹر سپلائی بھی انگارغون پائین لائن سیلاب کی نذر ہونے کی وجہ سے بند ہے۔ جبکہ نیشنل گرڈ سے بجلی گزشتہ تین دنوں سے منقطع ہے۔ چترال پشاور روڈ بروز کے مقام پر عارضی طور پر بحال ہو چکی ہے ۔ لیکن ہر گاڑی کو سڑک عبور کرنے کیلئے دو سے تین گھنٹے لگ جاتے ہیں ۔ٹریفک پولیس نہ ہونے کے باعث شدید بد نظمی ہو رہی ہے ۔ جبکہ سڑک کی بندش کا بھی ناجئز فائدہ اُٹھایا جا رہا ہے ۔

اور منہ مانگی کرایہ وصول کیا جاتا ہے ۔ اورغوچ سائڈ پر سیلاب سے روڈ بند ہے ۔ کالاش ویلیز بمبوریت ،رمبور روڈ بُری طرح ٹو ُٹ پھوٹ کا شکار ہو چکے ہیں اور ہر قسم کی ٹریفک کیلئے مکمل طور پر بند ہیں ۔ دروش سائیڈ پر خیر اباد ، اوسیک پُل کے دریا برد ہونے سے دریاء پار دیہات کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ اور وہ اپنے قریب ترین شہروں تک پہنچنے کیلئے چالیس سے پچاس کلومیٹر سفر کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں ۔

درین اثنا ڈسٹرکٹ انتظامیہ کی طرف سے متاثرین کی فوری مدد کیلئے روڈز کی بندش کو رکاوٹ گردانہ جا رہا ہے ۔ اس حوالے سے ایک اہم اجلاس ڈپٹی کمشنر چترال امین الحق کے زیر صدارت اُن کے آفس میں ہوا ۔ جس میں متاثرین کے لئے خیمے ، خوراک اور طبی سہولیات کی فراہمی کے سلسلے میں اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں