وادی شیشی کوہ کے مکینوں کا اپنے مطالبات کے حق میں پر امن احتجاج

ہفتہ 16 مئی 2015 17:56

چترال ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 16 مئی۔2015ء ) علاقہ دروش سے متصل وادی شیشی کوہ کے عوام نے اپنے مطالبات کے حق میں پر امن احتجا ج ریکارڈ کروایا۔چترال سے پچاس کلومیٹر دور جنت نظیر وادی شیشی کوہ کے مکینوں نے پر امن طور پر اپنے مطالبا ت کے حق میں احتجاج ریکارڈ کروایا۔ اس موقع پر آل پاکستان مسلم لیگ کے صوبائی نائب صدر قاری سعداﷲ جان حنفی مہمان حصوصی تھے جبکہ جلسے کی صدارت آل پاکستان مسلم لیگ کے تحصیل صدر نازنین خان نے کی۔

جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے قاری سعدا ﷲ جان حنفی کا بطور صوبائی نائب صدر منتحب ہونے پر انہیں مبارک باد دیتے ہوئے اسے خوش آئند اقدام قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ ان کی اس عہدے پر فائز ہونے کے بعد یہ علاقہ بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہوگی جو پاکستان بننے کے بعد آج تک نظر انداز ہوتا آرہا ہے۔

(جاری ہے)

مقررین نے کہا کہ وادی شیشی کوہ میں لڑکیوں کیلئے کوئی مڈل سکول تک نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ علاقے کی جوان لڑکیاں بھی مجبوراً مردانہ سکول میں سبق پڑھنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کافی عرصہ پہلے حکومت نے اس وادی سے دیار کی قیمتی لکڑی لے جانے کیلئے ایک ٹرک ایبل کچا راستہ بنایا تھا اور ساٹھ سال گزرنے کے بعد آج بھی وہ راستہ کچا ہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس علاقے میں کوئی ڈسپنسری تک نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ لوگ اپنے خواتین کو علاج معالجے کی عرض سے چارپائی پر ڈال کر دروش ہسپتال لے جاتے ہیں۔انہوں نے اس بات پر نہایت برہمی کا اظہار کیا کہ ایک خاتون کو ایمرجنسی کی حالت میں تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال دروش لے جایا گیا جہاں ڈاکٹر کی بجائے ایک نرس نے اس کی آپریشن کی۔

انہوں نے کہا کہ 1929میں دروش ہسپتال تعمیر ہوا تھا اور آج بھی اسی پوزیشن میں ہے جس وقت برطانوی سرکار نے اسے بنایا تھا۔انہوں نے کہا کہ پینے کی پانی کے منصوبے پر کروڑوں روپے خرچ ہوئے مگر لوگ آ ج بھی صاف پانی سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاست دان ووٹ کے وقت یہاں آکر بلند بانگ دعوے کرتے ہیں مگر جیتنے کے بعد پھر اس وادی کا رح نہیں کرتے۔

مقررین نے کہا کہ اس وادی میں لڑکوں کیلئے صرف ایک مڈل سکول ہے او ر سینکڑوں بچے تعلیم سے محروم ہیں لڑکیاں مردانہ سکول میں مڈل تک محلوط تعلیم تو حاصل کرلیتی ہیں مگر آگے جماعتوں کیلئے سکول نہ ہونے کہ وجہ سے وہ پھر گھر بیٹھتے ہیں۔مقررین نے کہا کہ یہ اس جنت نظیر وادی کو قدرت نے نہایت حسن دیا ہے مگر حکمرانو ں نے سے مسلسل نظر انداز کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس جدید دور میں بھی یہاں کے نوجوان طبقہ انٹرنیٹ ، مواصلات اور دیگر جدید سہولیات سے محروم ہیں۔

انہوں نے صوبائی اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس حوبصورت وادی کی تعمیر اور ترقی پر توجہ دے اور یہاں سے صرف تعمیراتی لکڑی نہ لے جائے بلکہ عوام کو ان کا بنیادی حق دلوانے میں بھی بھر پور کردار ادا کرے۔اور اس وادی میں سکول، کالج، ہسپتال کی قیام کے ساتھ ساتھ یہاں کی سڑکوں پر بھی توجہ دے جو ہر سال کئی لوگوں کی جان لینے کی باعث بنتی ہے۔

ہمارے نمائندے سے بات کرتے ہوئے قاری سعداﷲ جان اور حمیدا ﷲ نے کہا کہ یہ وادی اس جدید دور میں بھی صحت، تعلیم، مواصلات جیسے سہولیات سے محروم ہے۔ آحر میں یہ جلسہ نازنین کے دعاعیہ کلمات سے احتتام پزیر ہوئی۔ جلسہ میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور انہوں نے ہمارے نمائندے کا بھی شکریہ ادا کیا کہ پہلی بار کسی صحافی نے اس وادی میں قدم رکھا۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں