چترال، بلدیاتی انتخابات میں دو لاکھ چھیا سی ہزار چھ سو پنتالیس ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے

پچانوے ولیج کونسلوں اور پانچ نائبر ہوڈ نشستوں کیلئے آٹھ سو چھتیس امیدوار میں مقابلہ ہو گا

بدھ 13 مئی 2015 19:37

چترال ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 مئی۔2015ء) چترال میں آنے والے بلدیاتی انتخابات میں دو لاکھ چھیا سی ہزار چھ سو پنتالیس ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے ۔ الیکشن آفس چترال سے موصول شدہ اطلاعات کے مطابق ضلع بھر سے ڈسٹرکٹ کونسل کی چوبیس نشستوں کیلئے ایک سو دس امیدوراوں میں مقابلہ ہو گا ۔ اسی طرح تحصیل کونسل کیلئے ایک سو اٹھارہ امیدوارمد مقابل ہوں گے ۔

پچانوے ویلج کونسلوں اور پانچ نائبر ہوڈ نشستوں کیلئے آٹھ سو چھتیس امیدوار مقابلہ کریں گے ۔ جبکہ خواتین نشستوں کیلئے دو سو پچاس امیدوار انتخاب لڑیں گی۔ کسان سیٹوں کیلئے تین سو چھیا سی اور یوتھ کیلئے تین سو اٹھارہ امیدواروں میں مقابلہ ہو گا ۔ اقلیتی نشستو ں کیلئے چھیانوے امید وار مد مقابل ہوں گے ۔

(جاری ہے)

چترال میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے جماعت اسلامی اور جمعیت العلماء اسلام کے مابین اتحاد قائم کیا گیا ہے ۔

جس میں چوبیس میں سے آٹھ آٹھ نشستیں دونوں پارٹیوں نے آپس میں تقسیم کردی ہیں ۔ جبکہ آٹھ نشستوں کو آزاد چھوڑ دیا گیا ہے ۔ اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی اور آل پاکستان مسلم لیگ ( پرویز مشرف ) پارٹی نے سیٹ تو سیٹ ایڈ جسمنٹ کا اعلان کیا تھا ۔ لیکن یہ سیٹ ایڈجسمنٹ صرف دروش ٹو تک ہی محدود نظر آتاہے ۔ جہاں آل پارٹیز کے صدر شہزادہ خالد پرویز اور سابق ناظم حیدر عباس کے مابین کانٹے دار مقابلے کے امکانات ہیں ۔

پاکستان تحریک انصاف اور عوامی نیشنل پارٹی کسی اتحاد کا حصہ نہیں ہیں۔ اور وہ انفرادی طور پر ہی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں ۔ تحریک انصاف گو کہ بڑی پارٹیوں میں شمار کی جارہی ہے ۔ لیکن اُسے دونوں اتحادوں کا سامنا ہے ۔ بلدایتی الیکشن میں اگرچہ تمام نشستیں اہمیت کی حامل ہیں تاہم چند سیٹوں کو خصوصی اہمیت دی جارہی ہے ۔ اور ان سیٹوں کے نتائج پر چترال کی سیاست میں بہت بڑی تبدیلی رونما ہونے کے امکانات ہیں ۔

ڈسٹرکٹ کونسل کے ان نشستوں میں یوسی ارندو میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حاجی سلطان کا مقابلہ آل پاکستان کے شیر زمین سے ہے ۔ دروش ٹو کی نشست میں شہزادہ خالد پرویز بمقابلہ حیدر عباس ،چترال تھری دنین میں امیر جماعت اسلامی حاجی مغفرت شاہ بمقابلہ عبدالولی خان ایڈوکیٹ تحریک انصاف ، چترال ون رہنما تحریک انصاف ونگ کمانڈر ( ر) فرداد علی شاہ بمقابلہ مولانا جمشید احمد جماعت اسلامی اور قاضی فیصل پاکستان پیپلز پارٹی ،یوسی بونی رہنما پاکستان تحریک انصاف رحمت غازی بمقابلہ سابق ناظم امیر اﷲ ، چترال ٹو رہنما پاکستان پیپلز پارٹی سردار محمد خان بمقابلہ سابق ناظم ریاض احمد جے یو آئی و امین الرحمن تحریک انصاف ،یو سی کوہ جنرل سیکرٹری محمد حکیم ایڈوکیٹ پاکستان پیپلز پارٹی بمقابلہ سابق ایم پی اے رہنما جے یوآئی مولانا عبد الرحمن ، یوسی اویر رہنما پاکستان تحریک انصاف عبداللطیف بمقابلہ مولانا رحمت نظیر جے یو آئی شامل ہیں ۔

بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں روز بروز سرگرمیوں میں مسلسل اضافہ ہو رہاہے ۔ اور انتخابی امیدواروں نے ووٹ مانگتے لو گوں کا جینا حرام کر دیا ہے ۔ جنرل کونسلر ، یوتھ ، خواتین ، کسان مزدور ، تحصیل اور ڈسٹرکٹ کونسل کے امیداواروں کی فوج ظفر موج دن بھر دکانوں ،گھروں ، دفاتر ،بازاروں میں ووٹروں کو ہر صورت الیکشن سے متعلق اپنی عرضداشت سنانے اور سننے پر مجبور کر دیا ہے ۔

اُن کو اس بات کی ہر گز پرواہ نہیں ہو تی ۔ کہ ووٹر کو کسی ایمر جنسی یا ضروری کام درپیش ہے ۔ اور اُس کے پاس وقت نہیں ہے ۔ برادریوں اور رشتوں کے ٹوٹے بندھنوں کو جوڑنے کی کو ششیں جاری ہیں۔ تو دوسری طرف بعض اچھے بھلے رشتے ٹوٹ جانے کے واقعات بھی دیکھے جارہے ہیں ۔ لیکن زیادہ تر ووٹر کسی بھی امیدوار کی دل شکنی کرنے کی بجائے " سب اچھا "کے فارمولے پر عمل پیرا ہیں ۔

ڈسٹرکٹ کی جماعتی امیدوراوں سے لے کر ویلج کونسل کے امیدوار تک کسی کے پاس کوئی ٹھوس منشور یا ترقیاتی پروگرام نہیں ہے ۔ کہ ووٹر اپنے مسائل کے حل کیلئے دلچسپی سے اپنے ووٹ کا استعمال کرے ۔ لیکن یہ بات بھی حیران کُن ہے کہ زیادہ تر ووٹروں کوخود اپنے مسائل سے بھی اتنی دلچسپی نہیں ۔ جتنی توجہ اپنے نا پسند یدہ امیدوار کو شکست دینے پر مرکوز ہے ۔ امیدوراوں کی طرف سے گاؤں ، محلوں اور بازاروں میں لگے اشتہاروں کے ساتھ ہونے والا ناروا سلوک بھی زوروں پر ہے ۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں