چترال،سرکاری مڈل اور ہائی سکولوں میں ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود مفت کتابیں تقسیم نہ ہوسکیں

جمعرات 16 اپریل 2015 18:23

چترال(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 16اپریل۔2015ء) چترال کے محتلف سرکاری مڈل اور ہائی سکولوں میں سکول کھولنے کے ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود مفت کتابیں تقسیم نہ ہوسکی جس کی وجہ سے طلباء ، طالبات کا قیمتی وقت ضائع ہورہا ہے۔ چترال میں سرکاری سکول آٹھ اپریل کو کھل چکے ہیں اور نئے کلاسوں میں داخلہ کے بعد کلاسیں لگنا تھا مگر حکومتی اعلان کے تحت طلباء میں مفت کتابیں تقسیم نہ ہوسکی جس کی وجہ سے اکثر اساتذہ سکول تو آتے ہیں مگر کتابیں نہ ہونے کی وجہ سے وہ کرسیوں میں بیٹھ کر وقت گزار تے ہیں۔

گورنمنٹ ہائی سکول بلچ کے وزٹ کے دوران سکول کے ہیڈ ماسٹر افتخارا الدین واحد استاد تھے جو اپنے احساس ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے کلاس میں بچوں کو کتاب نہ ہونے کی صورت میں گرائمر پڑھاتے۔

(جاری ہے)

ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے احتشام الحق، انیس الرحمان اور دیگر بچوں نے بتایا کہ وہ سکول تو روزانہ آتے ہیں مگر ان کو ابھی تک کتابیں نہیں دی گئی۔

گرم چشمہ، یارخون، مستوج، دروش اور دیگر کئی علاقوں میں سرکاری سکولوں کے طلباء میں مفت کتابیں تقسم نہ ہوسکی۔ایک سکول کے پرنسپل سے جب پوچھا گیا کہ بچوں کو کتابیں کیوں نہیں دی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنا سٹاف ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افیسر کے دفتر بھیجا تھا مگر متعلقہ کلرک پشاور گیا ہوا ہے جس کی وجہ سے دیگر عملہ ہمیں کتابیں نہیں دیتی۔

اس سلسلے میں جب ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر معین الدین خٹک سے کتابیں تقسیم نہ ہونے کی وجہ پوچھی تو ان کا کہنا تھا کہ ان کو کتابیں دیر سے ملی ہیں۔ چترال میں سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم طلباء کے والدین کا مطالبہ ہے کہ ان سکولوں میں بروقت کتابیں تقسیم کی جائے تاکہ بچوں کا قیمتی وقت ضائع نہ ہو اور محکمہ تعلیم کے ارباب احتیار سے مطالبہ کیا ہے کہ جن عملہ کی غفلت کی وجہ سے بچوں میں کتابیں بروقت تقسیم نہ ہوسکی ان کے حلاف قانونی کارائی کی جائے تاکہ وہ آئندہ اس غفلت کا مرتکب ہوکر بچوں کا قیمتی وقت ضائع نہ کرے۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں