غفلت برتنے والے اساتذہ سے کسی قسم کی نرمی ناممکن ہے،ڈائریکٹر ایجوکیشن رفیق خٹک

منگل 14 اپریل 2015 20:35

چترال(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14 اپریل۔2015ء)صوبائی ڈائریکٹر ایجوکیشن محمد رفیق خٹک نے گورنمنٹ سینٹینل ماڈل ہائی سکول میں اساتذہ ایسوسی ایشن سے ملاقات کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کے وفداورپرائمری سکول کی فیمل اساتذہ سے ملاقات کیں۔فیمل استاتذہ نے مشترکہ مسائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ دسمبر 2012 ءء میں اساتذہ کی پروموشن ہوئی تھی ۔جبکہ چترال میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (فیمل) نے ایڈجسٹمنٹ آرڈر 2سال کے بعد نومبر 2014 ئمیں جاری کی ۔

اس دوران جولائی 2014 ءء کو پہلے جنرل ٹرانسفر , پھر اگست 2014 ءء کو رشنلائزیشن اور اس کے بعد ایڈجسٹمنٹ کیاگیا ۔جس کی وجہ سے میرٹ اور انصاف کی دھجیاں اڑ ا دی گئیں۔ اس لئے ڈائریکٹر ایجوکیشن مذکورہ بالا غیر قانونی ٹرانسفر اور رشنلا ئز ین منسوخ کر کے دسمبر 2012 ءء کی پوزیشن میں دوبارہ ایڈجسٹمنٹ آرڈر جاری کئے جائیں ۔

(جاری ہے)

تاکہ حقدار کو اس کا جائز حق مل سکے اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افیسر زنانہ زہرہ جالال کے حلاف قانونی کاروائی بھی کی جائے تاکہ خواتین اساتذہ مطمئن ہوکر اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں ۔

ڈائریکٹر ایجوکیشن محمد رفیق خٹک نے کہا کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کی جائیگی اور چترال میں ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں جہاں جہاں بھی شکایات ہے اُن کی انکوئری کی جائیگی۔ اس موقع پر انہوں نے ضلعی تعلیمی افیسر زنانہ زہرہ جلال پر نہایت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے حلاف تحقیقات کا حکم دیا۔ چند استانیوں نے شکایت کی کہ زہرہ جلال نے اپنے منظور نظر استانیوں کو نوازنے کیلئے ایک ہی سکول میں دو ہیڈ ٹیچرز رکھے تھے جو غیر قانونی تھا۔

جبکہ بعض استانیوں کا دور دراز علاقوں میں تبادلہ کروایا اور ایک محصوص ٹولے کو ان کے گھر وں کے قریب ہی رکھا جو سراسر نا انصافی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ صوبائی ڈائریکٹر کا زہرہ جلال کے حلاف تحقیات کا حکم کیا رنگ لاتا ہے۔دسمبر 2012 ءء میں اساتذہ کی پروموشن ہوئی تھی ۔جبکہ چترال میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر زنانہ (فیمل) نے ایڈجسٹمنٹ آرڈر 2سال کے بعد نومبر 2014 ءء کوجاری کئے ۔

اس دوران جولائی 2014 ءء کو پہلے جنرل ٹرانسفر , پھر اگست 2014 ءء کو رشنلائزیشن اور اس کے بعد ایڈجسٹمنٹ کیاگیا ۔جس کی وجہ سے میرٹ اور انصاف کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ جوکہ Promotion اور Adjustment Policy کے بالکل خلاف ہے۔ جس کی وجہ سے میرٹ اور انصاف کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ لہذا ہم محکمہ تعلیم کے با اختیار ذمہ داران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مذکورہ محکمہ کے ذمہ داران ست آزادانہ انکوائری کی جا ئے۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں