دروش کے اوسیک، جنجیریت دیہات میں ہزاروں ایکڑ زمین دریا کی کٹاؤ کی وجہ سے دریا برد
جمعرات 9 اپریل 2015 12:59
چترال(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔09 اپریل۔2015ء) چترال سے پچاس کلومیٹر دور دروش کے مضافاتی علاقہ اوسیک، جنجیریت Janjirat، دامیک وغیرہ میں ہزاروں ایکڑ زمین دریا کی کٹائی کا شکار ہوا ہے جس کی وجہ سے مقامی کاشت کار مالی نقصان سے دوچار ہیں۔ مقامی شحص عبد الصمد خان کا کہنا ہے کہ میرا دامیک میں زمین ہے جس کا بڑا حصہ دریا کی کٹائی کی وجہ سے دریا میں شامل ہوا ہے اور اب میرے پاس کاشت کرنے کو کچھ بھی نہیں ہے مگر نہ میرے ساتھ حکومت نے کوئی امداد کیا نہ کسی این جی او نے۔
ایک دوسرا شحص محمد جان جو محنت مزدوری کرتا ہے ان کا گھر دریا کے کنارے واقع ہے مگر دریا نے زمین کو کاٹ کر اس کے قریب کے قریب پہنچا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میرے چھوٹے بچے جب گھر سے نکل کر سکول جاتے ہیں یا باہر سے گھر آتے ہیں تو اسی حطرناک راستے سے ا ن کو گزرنا پڑتا ہے جہاں دریا بالکل قریب بہتا ہے۔(جاری ہے)
ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت بروقت کوئی حفاظتی دیوار (پُشت) دریا کے کنارے تعمیر کرواتا تو آج ہزاروں ایکڑ زمین دریا بُرد نہ ہوتا۔
اس حوبصورت وادی میں ہزاروں ایکڑ زمین دریا کی بہاؤ کی وجہ سے حتم ہوکر دریا میں شامل ہوا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی نہ صرف زمین بلکہ ان کی جانوں کو بھی حطرہ ہے۔ایک مقامی سماجی کارکن قصور اللہ قریشی کا کہنا ہے کہ متحدہ مجلس عمل کے دور حکومت میں دریا کے کنارے حفاظتی دیوار بنایا گیا تھا تاہم وہ بھی سیلاب کا نظر ہوا اور اب یہ علاقہ ایک بار پھر سیلاب کے حطرے میں ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس گاؤں میں دو سو مکانات سیلاب کی وجہ سے یا تو مکمل حتم ہوئے ہیں یا ان کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اگر حکومت نے بروقت اس جنت نظیر وادی کی حفاظت کیلئے دریاکے کنارے حفاظتی دیوار یا پشتیں نہیں بنوائی تو اس سال سیلاب کی صورت میں یہ پورا وادی ملیا میٹ ہونے کا حطرہ ہے۔مقامی لوگوں نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وادی جنجیریت، اوسیک، دامیک، ڈاپ وغیرہ کو سیلاب کی تباہ کاری اور دریا کی کٹائی سے بچانے کیلئے دریاکے کنارے فوری طور پر حفاظتی بند تعمیر کرے تاکہ ان لوگوں کی جائداد اور رہائیشی مکانات پانی کا نذر نہ ہو کیونکہ یہ لوگ نہایت غریب ہیں اور ان کی گزر بسر ان زیر کاشت زمینات پر ہے جودریا کی کٹاؤ سے حتم ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وادی میں ماضی میں پندرہ قیمتی جانیں بھی سیلاب کی وجہ سے ضائع ہوچکی ہے۔چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں
آر پی ایم آغاخان ایجنسی فار ہیبیٹاٹ نے ٹینٹ ڈپٹی کمشنر لوئر چترال کے حوالے کردیئے
فرنٹیئر کور نارتھ خیبرپختونخواہ کی جانب سے انسداد اسمگلنگ کی کاروائیاں
چترال ،بارشوں سے چار اموات ،درجنوں زخمی،کئی مکانات منہدم
ڈپٹی کمشنر چترال لوئر کا عوام کو ریلیف فراہمی، قیمتوں کا جائزہ لینے کیلئے رمضان مانیٹرنگ ڈیسک، بازار ..
ڈپٹی کمشنر چترال لوئر کا عوام کو ریلیف فراہمی، قیمتوں کا جائزہ لینے کیلئے رمضان مانیٹرنگ ڈیسک، بازار ..
حکومت پنجاب کپاس کی پیداوار میں اضافہ کو اپنی اولین ترجیح کے طور پر لئے ہوئے ہے
سیکرٹری کلچر اینڈ ٹورازم کی زیر صدارت شندور فیسٹیول کی تیاریوں کے حوالے سے زوم میٹنگ کا انعقاد
چترال میں سنو پختونخوا ایف ایم 96 سٹیشن کا باقاعدہ افتتاح کردیا گیا
چترال ، نوجوان ایکسکیویٹر ڈرائیور سڑک سے برف ہٹانے کے دوران حادثے کا شکار ہو کر جاں بحق
سات سیکرٹریزحکومت ایک صدارتی مشیر تبدیل،دو ایس پیز احتساب بیورو میں تعینات مزید تبادلوں کے لیے سر جوڑ ..
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے 120میٹر شاہ سلطان برج مظفرآباد کا افتتاح کر دیا
صوبائی اسمبلی کی تاریخ میں پہلی خاتون ڈپٹی سپیکر ثریا بی بی کا دورہ چائنہ ونڈو
چترال سے متعلقہ
پاکستان کی تازہ ترین خبریں
-
حکومت کے معاشی اشاریوں میں بہتری کے دعوﺅں میں کتنی حقیقت ہے؟ماہانہ اعداد و شمار کو بنیاد بناکرنہیں کہا جا سکتا کہ بہتری آچکی ہے.معاشی ماہرین
-
صدر زرداری سے ائیر ایشیا ایوی ایشن گروپ کی ملاقات
-
عدالت نے علیمہ خان کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کرلی
-
شاہین نے رضوان کو ٹی ٹوئنٹی کا بریڈمین قرار دے دیا
-
سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
-
ایرانی صدر کا دورہ کراچی، (کل) صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
-
کم سے کم اجرت 32000 ہے ، عمل نہ کرنے والے اداروں کے خلاف کارروائی کی جائیگی ، وزیرخزانہ
-
مجھے مسلم لیگ ن سے کیوں نکالا گیا؟ اس کی وجہ شہباز شریف پسند نہیں کرتے تھے
-
اٹک ریفائنری بند ہونے کے دہانے پر
-
ایرانی صدر کی کراچی آمد،سکیورٹی ڈویژن کے 800سے زائد اہلکارتعینات
-
ایبٹ آباد میں پروٹیکٹوریٹ آف امیگرینٹس کا دفتر جون 2024ء سے اپنا کام شروع کر دے گا، اعظم نذیرتارڑ
-
وفاقی حکومت کی طرف سے منڈا، داسو اور دیامر بھاشا ڈیموں کے منصوبوں کی تعمیر پر کام جاری ہے، یہ بروقت مکمل ہونگے، اعظم نذیر تارڑ