باکمال پولیس لاجواب خدمات… بااثر افراد کے کہنے پر محاذ جنگ پر مامور فوجی جوان کیخلاف جھوٹا مقدمہ درج

چترال کے مضافاتی علاقے سینگور کے عوام کا تھانہ چترال اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ

پیر 6 اپریل 2015 18:19

چترال(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06 اپریل۔2015ء) چترال کے مضافاتی علاقے سینگور کے لوگوں نے کثیر تعداد میں تھانہ چترال اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ سینگور میں گوجر برادری اور مقامی لوگوں میں تحریری معاہدہ ہوا تھا کہ جنگلاتی علاقے میں دس سال تک بکری نہیں پالیں گے تاہم بکری پالنے والوں نے اس تحریری معاہدے کی حلاف ورزی کی تھی جس پر مقامی لوگوں نے انتظامیہ سے رجود کیا اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے دفعہ 145لگایا جس کے رو سے اس علاقے میں دونوں فریق کسی قسم کا مداحلت نہیں کرسکیں گے نہ ہی کوئی گروہ استفادہ کرسکیں گے۔

تاہم گوجر برادری نے ایک بار پھر اس حکم نامے کی حلاف ورزی کرتے ہوئے وہاں بکریاں منتقل کی جس کی چھرانے سے جنگلات حتم ہوتی ہے اور سیلاب کی شکل میں قدرتی آفت اور نقصان کا باعث بنتا ہے۔

(جاری ہے)

مظاہرین نے الزام لگایا کہ محالف گروپ کو با اثر افراد کی پشت پناہی حاصل ہے یہی وجہ ہے کہ پولیس نے ان کے کہنے پر الٹا چور کوتوال کو ڈانٹنے کے مصداق پر ان متاثرین ہی پر FIRدرج کی جن میں وحید ولد ظاہر خان پاک فوج میں ملاز م ہے اور اس وقت وہ چترال سے باہر اپنی ڈیوٹی پر موجود ہے۔

چترال پولیس سے رابطہ کرنے پر پتہ چلا کہ پولیس نے علت نمبر 539 کے تحت نور الرحمان ولد عبد اللہ سکنہ سینگور کے شکایت پر رحمت امین، اشرف علی، افسر خان، آفاق ، رحمت الہی، واحد، غلام محمد، نظامت شاہ، کریم اللہ وغیرہ نو افراد کے حلاف زیر دفعہ 382/506/504/147/148/149کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ستم بالائے ستم یہ کہ پولیس اپنے ایف آئی آر میں لکھتا ہے کہ پولیس نے انکوائری کے دوران یہ پایا کہ ان ملزمان نے یکم اپریل کو دس بجے چراہ گاہ سینگور سے درخواست دہندہ کے 84بکریاں مالیت آٹھ لاکھ چالیس ہزار روپے اپنے تحویل میں لیکر جو تاحال مسمی کریم اللہ کے مویشی حانے میں بند ہیں۔

فریقین کے درمیان معاملہ ہزا کو صلح صفائی سے حل کرنے کی کافی کوشش کی ہر دو فریقین اپنے اپنے موقف پر ڈتے ہوئے ہیں سردست ان نو ملزمان کے خلاف مقدمہ جرائم بالا قائم کیا جاتا ہے،مظاہرین کا موقف ہے کہ بکریاں پالنے والے گروپ نے قانون اور مجسٹریٹ کے عدالت سے جاری حکم کی حلاف ورزی کی ہے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ محالف گروپ نے پولیس کو خوش کیا ہے یہی وجہ ہے کہ پولیس نے اس کے حلاف کاروائی کرنے کی بجائے الٹا ہمارے حلاف مقدمہ درج کیا جن میں ایک جوان پاک فوج میں اس وقت اپنی ڈیوٹی پر تعینات ہے اور فوجی جوان جو محاذ جنگ پر ملک وہ قوم کی حفاظت کیلئے اپنی جان داؤ پر لگایا ہوا ہے پولیس نے اس کے حلاف بھی مقدمہ درج کیا ہے اور FIR میں بھی پولیس نے تسلیم کرکے لکھا ہے کہ انکوائری سے پتہ چلا کہ فوجی جوان وحید ولد ظاہر خان نے بھی اس شحص کے بکریاں زبردستی لانے میں ملوث ہے۔

مظاہرین نے وزیر اعلےٰ خیبر پحتون خواہ، انسپکٹر جنرل آف پولیس ، ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے حلاف بے بنیاد مقدمہ کو حارج کی جائے اور جرم کے مرتک اس گروپ کے ساتھ ساتھ پولیس کے حلاف بھی قانونی کاروائی کی جائے جو مظلوم کی بجائے ظالم کا ساتھ دیتا ہے۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے اپاکستان تحریک انصاف کے عبد الطیف ، رحمت غازی اور پی پی پی کے رکن اے سی ریٹائرڈ سردار محمد خان نے بھی خطاب کرتے ہوئے ان کو انصاف دلانے کی یقین دہانی کی اور جھوٹے مقدمے کی مذمت کی۔

اس سلسلے میں جب ہمارا نمائندہ ایس ایچ او اقبال کریم سے ان کی موقف جاننا چاہا تو انہوں نے اس مقدمے پر کسی قسم کے تبصرہ کرنے سے انکار کیااور پی ٹی آئی کے قائیدین کو کہا کہ پولیس نے تو صحافی گل حمد فاروق کے حلاف بھی مقدمہ درج کیا ہے حالانکہ صحافی کے حلاف مقدمہ بھی بااثر شحص کے مداحلت پر درج ہوا تھا جو سراسر بے بنیاد اور من گھڑت ہے۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں