سرحد رورل سپورٹ پروگرام نے بونی میں پانچ سو کلوواٹ پن بجلی گھر پر کام کا آغاز کردیا

پیر 23 مارچ 2015 16:58

چترال ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23مارچ۔2015ء ) چترال میں توانائی کے بحران پر قابو پانے اور عوام کو مسلسل کئی دنوں تک لاؤڈ شیڈنگ کے غذاب سے چٹکارا دلوانے کیلئے سرحد رورل سپورٹ پروگرام نے بونی کے مقام پر ایک اور پانچ سو کے وی پن بجلی گھر پر کام کا آغاز کردیا۔ افتتاحی تقریب کے موقع پر صوبائی وزیر آبپاشی محمود خان مہمان حصوصی تھے جنہوں نے بجلی گھر کی نقاب کشائی کرتے ہوئے اس کا باقاعدہ افتتاح کیا۔

اس موقع پر تحریک حقوق عوام نے ایک پر وقار تقریب کا اہتمام بھی کیا تھا جس میں بہت زیادہ خواتین و حضرات نے شرکت کی۔تحریک کے روح رواں رحمت سلام نے مہمانوں اور سرحد رورل سپورٹ پروگرام کا شکریہ ادا کیا جو عوام کا دیرینہ مسئلہ حل کیلئے اس پن بجلی گھر پر کام کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروگرام منیجر زاہد خان نے کہا کہ اس بجلی گھر پر 111ملین روپے لاگت آئے گی جو یورپین یونین کے مالی تعاون سے پروگرام فار اکنامکس ایڈوانسمنٹ اینڈ کمیونٹی ایمپاؤرمنٹ کے تحت چترال میں دیگر ترقیاتی منصوبوں کی ایک کڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی گھر کیلئے پانی چینل کی لمبائی 3400 فٹ ہے اور اس سے 1150 گھرانے مستفید ہوں گے۔ تقریب سے سابق تحصیل ناظم شمس الرحمان، رحمت سلام، اور تحریک کے خواتین اراکین کے علاوہ سلیم خان، شہزادہ مسعود الملک، صوبائی وزیر محمود خان اور رکن قومی اسمبلی افتحارالدین نے اظہار حیال کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں بجلی صرف روشنی نہیں بلکہ زندگی ہے اور بجلی کے بغیر زندگی ادھوری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بجلی گھر کی نگرانی اور اس کی آمدنی بھی مقامی لوگ جمع کریں گے تاکہ مستقبل میں یہ لوگ اس قابل ہوسکے کہ اپنے خرچے پر ایک اور بجلی گھر تعمیر کرسکے۔انہوں نے کہا کہ اس علاقے کے عوا م طویل لاؤڈ شیڈنگ اور بجلی نہ ہونے سے نہایت مشکلات سے گزر رہے ہیں تاہم اس بجلی گھر کی تعمیر کے بعد جو نو ماہ میں مکمل ہوگا ان لوگوں کی زندگی میں قدرے آسائش پیدا ہوگی۔

بعد میں مہمان حصوصی صوبائی وزیر محمود خان نے نقاب کشائی کرتے ہوئے اس منصوبے کا باقاعدہ افتتاح کیا۔علاقے کے لوگوں نے اس بجلی گھر کے افتتاح پر نہایت خوشی کا اظہار کیا اور بچوں نے مہمانوں کو خوش آمدیدی نظم بھی پیش کی۔ تقریب کے آغاز میں قومی ترانہ بھی پیش کیا گیا تاہم چند با وردی پولیس افسران سلامی کی بجائے اپنے موبائل فون سے مشعول رہے۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں