ڈیزل اور پٹرول کی قیمتیں کم ہونے دو ہفتے گزرنے کے باوجود چترال میں ٹرانسپورٹ مافیا بدستور پرانا کرایہ وصول کرنے میں مصروف ‘عوام کا شدید احتجاج ‘پشاور چترال روڈ بلاک کیا

ہفتہ 15 نومبر 2014 18:43

چترال(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 15نومبر 2014ء) ڈیزل اور پٹرول کی قیمتیں کم ہونے دو ہفتے گزر گئے مگر چترال میں ٹرانسپورٹ مافیا بدستور مسافروں سے پرانا کرایہ وصول کررہے ہیں جس کے حلاف آیون کے لوگوں نے اختجاج کرتے ہوئے پشاور چترال روڈ بلاک کیا ۔ضلعی انتظامیہ نے عوام کے مسلسل شکایت پر آحر کار ان ٹرانسپورٹروں کے حلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے کاروائی کی۔

ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر ، ٹریفک مجسٹریٹ عبدالاکرم نے ہفتے کے روز سات گاڑیوں کو جرمانہ کرتے ہوئے ان سے 21000 روپے جرمانہ وصول کیا۔دریں اثناء ان کے دفتر میں ہفتے کے روز علاقے کے عمائدین اور ٹرانسپورٹ یونین کے عہدیداران کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ڈیزل اور پٹرول کی قیمت کم ہونے کے بعد نئے کرایہ نامہ پر بحث کی گئی۔

(جاری ہے)

نئے کرایہ نامہ کے مطابق چترال سے راولپنڈی کیلئے 1100 روپے مقرر کئے گئے۔

چترال سے پشاور 800 روپے، چترال سے دیر فلائنگ کوچ میں 400 روپے، لینڈ کروزر میں 475 روپے، سپورٹس کار یعنی غواگئی میں 600 روپے اور رافور گاڑی کا چترال سے دیر تک بکنگ کا 4000 روپے مقرر کئے گئے۔ اسی طرح چترال سے دروش تک 80 روپے، چترال آیون کا 40 روپے، چترال سے بونی تک کرایہ 130 روپے مقرر کئے گئے۔ ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے اے اے سی عبد الاکرم (ٹریفک مجسٹریٹ) نے کہا کہ اس کرایہ نامہ کی حلاف ورزی کرنے پر متعلقہ ڈرائیور کا لائسنسن منسوح کیا جائے گا اور اس کا گاڑی ایک مہینے تک تھانے میں بند کیا جائے گاجبکہ جس اڈہ کے ڈرائیور زیادہ کرایہ وصول کررہے ہیں اس اڈے کی لائسنس بھی منسوح کرکے اس اڈے کو بھی بند کیا جائے گا۔

اجلاس میں سعید احمد، میر دولہ جان ایڈوکیٹ، رحمت الہی، مصطفےٰ اور دیگر عمائدین نے شرکت کی۔تاہم عوام کی طرف سے بار بار یہ شکایت آرہی ہے کہ انتظامیہ کرایہ نامہ جاری تو کرتا ہے مگر اس پر عمل درآمد نہیں کرتا جبکہ ٹرانسپورٹ مافیا لوگوں کو لوٹنے میں مصروف ہیں اور دو ہفتے گزرنے کے باوجود بھی ٹرانسپورٹ یونین کے صدر اور دیگر عہدیداران کے حلاف کوئی قانونی کاروائی نہیں ہوئی۔ اے اے سی عبد الاکرم نے بتایا کہ عوام کو چاہئے کہ کسی بھی حلاف ورزی کی صورت میں ان کو پیغام پہنچادے ہم خود ان ڈرائیور کے حلاف کاروای کریں گے۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں