چترال ،کیلاش قبیلے کا سالانہ مذہبی تہوار چھتر مس اختتام پذیر، دس نئے جوڑے تہوار کے آخری روز رشتہ ازدواج میں منسلک

منگل 25 دسمبر 2012 18:23

چترال(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔25دسمبر۔ 2012ء) چترال کو جہاں قدرت نے محتلف حوبصورتیوں سے نوازا ہے وہاں کیلاش خواتین کے جگمگ لباس اور ان کی محصوص ثقافت نے بھی اس کے حسن میں اضافہ کیا ہے۔ کیلاش لوگوں کے تہوار بھی نہایت دلچسپ ہوتے اور کیلاش خواتین کی حوبصورت لباس، سریلی آواز اور محصوص انداز میں رقص ہر سال ہزاروں تماشائیوں کو اس وادی میں کھینچ کر لاتی ہے۔

کیلاش قبیلے کا سالانہ تہوار چھتر مس (جسے چھومس بھی کہا جاتا ہے) احتتام پذیر ہوا۔ یہ تہوار آٹھ دسمبر کو شروع ہوا تھا جو بیک وقت کیلاش کے تینوں وادیوں میں جاری تھی۔ رمبور، بریر اور بمبوریت میں کیلاش مرد اور خواتین روایتی رقص پیش کرتے رہے اور مذہبی گیت گانے لگے۔ کیلاش لوگ سال میں چار تہوار مناتے ہیں اور یہ تہوار سال کا آحری تہوار سمجھا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

تہوار کے آحری دن نوجوان جوڑے آپس میں شادی کرکے بھاگ جاتے ہیں اور دوسری جگہہ جاکر اپنی شادی کا اعلان کرتے ہیں۔ اس سال بھی دس نئے جوڑے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے۔ کیلاش کے دو بڑے تہوار ہوتے ہیں چیلم جوش کا تہوار ہر سال مئی میں منایا جاتا ہے اور چھتر مس دسمبر میں ۔ تاہم چیلم جوش کی طرح اس تہوار کو دیکھنے کیلئے زیادہ لوگ نہیں آتے کیونک ان دنوں وادی کیلاش میں برف باری کی وجہ سے شدید برف باری ہوتی ہے۔

کیلاش خواتین کا ایک دوسرے سے ملنا اور استقبال بھی نہایت دلچسپ ہوتا ہے۔ جس میں ایک دوسرے کے گال پر بھوسہ دینا اور ہاتھوں کو چھومنا بھی شامل ہے بلکہ بعض اوقات ایک دوسرے کا پراندہ بھی چھوم لیتے ہیں۔ اس تہوار کا سب سے دلچسپ منظر وہ ہوتا ہے جب مرد خواتین کا اور عورتیں ، مردوں کا لباس پہن کر جلوس کی شکل میں میدان میں آتے ہیں اور محصوص انداز میں رقص کرتے ہیں۔ کیلاش قبیلے کا یہ تہوار تمام تر رنگینیوں اور امن و محبت کے پیغا م کے ساتھ احتتام پذیر ہوا۔ تاہم برف باری کے باعث شدید سردی کی وجہ سے باہر سے زیادہ سیاح نہیں آئے ۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں