صوبہ سرحد کو زبردست سیکورٹی چیلنجز کا سامنا ہے، ہر حال میں پاکستان دشمنوں کا خاتمہ کرنا ہے،وزیر اعلیٰ سرحد

پیر 21 دسمبر 2009 17:44

چترال(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 21دسمبر۔ 2009ء) وزیر اعلیٰ سرحد امیر حیدر خان ہوتی نے کہا ہے کہ صوبہ سرحد کو زبردست سیکورٹی چیلنجز کا سامنا ہے، ہر حال میں پاکستان دشمنوں کا خاتمہ کرنا ہے۔وزیر اعلی سرحد امیر حیدر خان ہوتی نے پیر کے روز اپنے ایک روزہ دورئہ چترال کے موقع پر DCہاؤس چترال میں آل پارٹیز عمائدین علاقہ کے اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔

اُنہوں نے کہا کہ موجودہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم سیاست اور نظریات سے بالا تر ہوکر کام کریں،اُنہوں نے کہا کہ ملاکنڈ میں شورش کی وجہ سے چترال جیسا علاقہ بھی متاثر ہوا ہے۔اس لئے ضلع چترال کو بھی ملاکنڈ پیکیج میں شامل کیا گیا ہے،جو ریلیف سوات اور بونیر کے عوام کو دیا جائے گا وہ سہولت چترال کے عوام کو بھی دی جائیگی۔اُنہوں نے کہا اگرچہ چترال کا پرامن ہونا یہاں کے لوگوں کا کمال ہے اور ہمیں اس پُر امن ماحول کو بر قرار رکھنا ہے۔

(جاری ہے)

مگر ہمیں سب اچھا ہے کہہ کر اپنی ذمہ داریوں سے غافل نہیں رہنا چاییے۔اس لئے چترال پولیس کی تعداد کودُگنا کیا جا رہا ہے۔جس سے ایک طرف بہتر سکیورٹی مہیا ہو گی جبکہ دوسری طرف بے روزگاری کا خاتمہ ہو گا۔جبکہ کمیونٹی پولیس کی تعدار دو سو کر دی گئی ہے۔وزیر اعلٰی سرحد نے کہا کہ آئیندہ کے ضروریات اور ٹکنیکی بنیادوں پر لواری ریل ٹنل کو لواری روڈ ہائی وے ٹنل میں تبدیل کیا گیا ہے۔

اگرچہ اس میں تاخیر ہو گی مگر کام، جلد مکمل ہو گی۔اور انتہائی احتیاط سے کام لیا جا رہا ہے تاکہ سکیورٹی کا مسلہ پیش نہ آئے۔ اُنہوں نے کہا کہ لواری ٹنل کے دونوں جانب سکیورٹی کا انتظام صوبائی حکومت مہیا کرے گیاور اس سلسلے میں سکیورٹی کے ضروری الات پہنچ گئے ہیں جنہیں جلد متعلقہ ادارے کو دئیے جائیں گیاُنہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے کے وسائل کم ہیں اس لئے وسائل کے مطابق ہمیں چلنا ہے۔

میں نے ہر ممبر کو جو پارٹی کا ہو یا نہ ہو اُس حلقے کے عوام کا حق اُس ممبر کے دیا ہے۔اور چترال جو پھیلا ہوا علاقہ ہے رقبے کی بنیاد پر فنڈ دیا جا رہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ چترال میں شہید محترمہ بے نظیر بٹھو کے نام سے ایک پاؤر جنریشن ہاؤس تعمیر کی جائے گی جس سے چترال میں بجلی کی قلت دور ہوگی۔اور دوسری طرف امدنی میں اضافہ ہو گا۔وزیر اعلٰی نے کہا کہ چترال پائی پاس روڈ کا نام تبدیل کرکے خان عبد الولی خان بائی پاس روڈ رکھا جائے گا اور اس کے لئے بھاری فنڈ بھی مہیا کیا جائے گا۔

اُنہوں نے کہا کی چترال کیڈٹ کالج پر جلد کام شروع کیا جائے گا۔جبکہ DHQہسپتال سمیت کئی ہسپتالوں کو چار عدد کیڈنی ڈائیلاسز مشین مہیا کئے جائیں گے۔اُنہوں نے مستوج پُل کو ADPمیں شامل کرنے اورکوشٹ میں ایک ہائی سکول کے اپگریڈیشن کا بھی اعلان کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر مواصلات ارباب عالمگیر خان ،صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین ،سنیٹر زاہد خان،ایڈشنل چیف سکریٹری فیاض طورو اور NHAکے چئیر مین چودھری الطاف ممبر صوبائی اسمبلی الحاج غلام محمد بھی موجود تھے ۔

صوبائی وزیر بہبود آبادی سلیم خان نے سپاسنامہ پیش کیا۔ اسے قبل وزیر اعلٰی سرحد امیر حیدر خان ہوتی نے چترال میں نو تعمیر شدہ زنانہ ہسپتال اور ڈاکٹرز کالونی کا افتتاح کیا۔اس سے قبل جب وزیر اعلٰی سرحد بذریعہ ہیلی کاپٹر چترال پہنچے تو چترال ائیر پورٹ پر صو بائی وزیر بہبود آبادی سلیم خان اور ممبر صوبائی اسمبلی غلام محمد نے اُ ن کا استقبال کیا۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں